- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
2018؛ ڈالر کو پر لگ گئے، 105سے بڑھ کر 139 روپے کا ہوگیا
کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں دسمبر 2017 تا دسمبر 2018 کے دوران امریکی ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں مجموعی طور پر32فیصد کی کمی جبکہ سال2018 کے دوران اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 25.45فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
زیر تبصرہ مدت میں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی نسبت ڈالر کی قدر 105 روپے 54 پیسے سے بڑھ کر138روپے86 پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 110 روپے 80پیسے سے بڑھ کر139 روپے ہوگئی۔ زیرتبصرہ مدت میں روپے کی قدر میں ہونے والی نمایاں کمی کے بارے میں ماہرین کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کو چونکہ بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا تھا۔
اس کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق روپے کی قدر میں بتدریج کمی لائی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اگر آئی ایم ایف سے رجوع نہ بھی کرتی تب بھی روپے کی قدر میں مطلوبہ کمی ضروری تھی کیونکہ سابقہ حکومت نے روپے کی قدر کو مصنوعی طورپر مستحکم رکھا تھا جس کی وجہ سے معیشت میں بین الاقوامی ادائیگیوں کادباؤ بڑھ گیا، زرمبادلہ کے ملکی ذخائر5 سال کی کم ترین سطح پر آگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔