پلوامہ حملہ؛ کرتارپور پر پاک بھارت مذاکرات خطرے میں

آصف محمود  بدھ 20 فروری 2019
مذاکرات کے خاتمے یا موخرکرنیکا اعلان نہیں ہوا،بھارت نے سکھوں کوروکنے کی مہم شروع کردی۔ فوٹو: فائل

مذاکرات کے خاتمے یا موخرکرنیکا اعلان نہیں ہوا،بھارت نے سکھوں کوروکنے کی مہم شروع کردی۔ فوٹو: فائل

لاہور: پلوامہ حملے کے بعد کرتارپورکوریڈورکے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے پہلے باضابطہ مذاکرات کا انعقادخطرے میں پڑگیا ہے۔

پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی اور دھمکیوں کے بعد کرتارپورکوریڈورکے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے پہلے باضابطہ مذاکرات کا انعقادخطرے میں پڑگیا ہے، جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے سکھوں کومذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان آنے سے روکنے کی مہم بھی شروع کردی، بھارت پہلے دن سے ہی کرتارپورکوریڈورکی تعمیرکے حوالے سے زیادہ گرم جوشی نہیں دکھا رہا۔

پاکستان کرتارپورکوریڈورکی تعمیرکا 40 فیصد سے زیادہ کام مکمل کرچکا ہے جبکہ بھارت نے ابھی تک صرف ڈیرہ بابانانک پرچیک پوسٹ کے لیے جگہ  حاصل کی ہے۔

بھارت یہ الزام تراشی کرتا رہا ہے کہ پاکستان کرتارپورکوریڈورکے ذریعے خالصتان تحریک کودوبارہ متحرک کررہا ہے تاہم پاکستان نے ہمیشہ ان الزامات کی تردیدکی ہے ۔کرتارپورکوریڈورکے حوالے سے سب سے فعال کرداراداکرنے والے بھارتی وزیرنوجوت سنگھ سدھوکو بھی تنقیدکا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔