سعودی ولی عہد کا اعلان، اسیروں کے اہلخانہ میں خوشی کی لہر

عامر فاروق  بدھ 20 فروری 2019
سلمیٰ اور شمیم جدہ ایئرپورٹ پر خواب آور گولیاں ملنے پر گرفتار کی گئی تھیں۔ فوٹو: فائل

سلمیٰ اور شمیم جدہ ایئرپورٹ پر خواب آور گولیاں ملنے پر گرفتار کی گئی تھیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: 2107 پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان کے اعلان نے ان خاندانوں میں امید کی وہ کرن جگا دی ہے جس کا وہ برسوں سے انتظار کررہے تھے۔

کراچی کے علاقہ ناظم آباد نمبر 4 مجاہد کالونی کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہنے والے منور کا گھر بھی ایسے ہی ایک خاندان میں شامل ہے جہاں برسوں کی اداسی اب خوشی میں بدل چکی ہے کیونکہ ان کی اہلیہ اور شادی شدہ بہن  2015 سے سعودی عرب کی جیل میں اسیری کی زندگی بسر کررہی ہیں، ان کے بچوں نے والدہ کے بغیر جینا تو سیکھا مگر ان کی تڑپ آج بھی زندہ ہے۔

منور بتاتے ہیں کہ 2015 میں رمضان  المبارک کے پہلے عشرے میں انھوں نے اپنی اہلیہ سلمی، بہن شمیم اختر اور بہنوئی حنیف کے ساتھ عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے رخت سفر باندھا، ان کا آبائی علاقہ ساہیوال ہے اسی لیے ان کی روانگی بھی پنجاب سے ہوئی، ملتان ایئرپورٹ پر ان کی اہلیہ اور بہن کو ایک نامعلوم خاتون نے کسی طرح راضی کرلیا کہ وہ ان کا کچھ سامان سعودی عرب لے جائیں اور یہ تحائف ان سے جدہ ایئرپورٹ کے باہر وصول کرلیے جائیں گے۔

جدہ ایئرپورٹ پر چیکنگ کے دوران چاروں افراد کو روک لیا گیا اور جب سامان کی تلاشی لی گئی تو ایک بیگ سے درجنوں کی تعداد میں دواؤں کے پیکٹ ملے ۔بعد میں بتایا گیا کہ ان میں نیند کی گولیاں تھیں، یہ وہی بیگ تھا جو نامعلوم خاتون نے ملتان ایئرپورٹ پر انھیں دیا تھا، پوچھ گچھ کے بعد سعودی حکام نے سلمی اور اس کی نند شمیم اختر کو تو گرفتار کرلیا جبکہ منور اور حنیف کو رہا کرکے انھیں سعودی عرب میں داخلے کی اجازت دیدی گئی۔

منور کا کہنا ہے کہ کوشش کے باوجود دونوں اسیر خواتین سے پھر ان کی ملاقات نہ ہوسکی بلکہ انھیں ملنے والوں نے مزید ڈرا دیا کہ اگر جیل گئے تو آپ کو بھی پکڑلیا جائے گا۔ اسی خوف اور زبان سے ناواقفیت کے باعث وہ مزید معلومات حاصل نہ کرسکے اور بالآخر انھیں واپس پاکستان آنا پڑا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔