خدشہ ہے لوگوں کا اداروں سے اعتماد ہی نہ اٹھ جائے، سندھ ہائیکورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 28 فروری 2019
لاپتا افراد کی بازیابی میں پولیس اور دیگر اداروں کی غفلت اور لاپرواہی برداشت سے باہر ہوتی جارہی ہے، ہائی کورٹ فوٹو:فائل

لاپتا افراد کی بازیابی میں پولیس اور دیگر اداروں کی غفلت اور لاپرواہی برداشت سے باہر ہوتی جارہی ہے، ہائی کورٹ فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کیس میں ریمارکس دیے کہ خدشہ ہے لوگوں کا اداروں سے اعتماد ہی نہ اٹھ جائے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 60 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

دو لاپتہ بیٹوں کی والدہ حسن بانو نے کمرہ عدالت میں آہ وبکا اور فریاد کرتے ہوئے کہا کہ حنیف اور سہیل کئی ماہ سے لاپتا ہیں، فریاد سنانے کی جگہ صرف عدالت ہے اس کے علاوہ کہاں جائیں، بہت تکلیف میں ہوں، ماں کے دل پر کیا گزرتی ہے کوئی نہیں جانتا، عدالت سے استدعا ہے کہ بیٹے بازیاب کرائے جائیں۔

لاپتا شہریوں کی عدم بازیابی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی اگر لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگا سکتی تو سیشن کیوں کرتی ہے؟۔

عدالت نے ریماکس دیئے خدشہ ہے لوگوں کا اداروں سے اعتماد ہی نا اٹھ جائے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں، پولیس اور دیگر اداروں کی غفلت اور لاپرواہی برداشت سے باہر ہوتی جارہی ہے۔

عدالت نے تمام اداروں کو مشترکہ کوششیں کرکے لاپتا افراد کو بازیاب کراکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق نئی درخواستوں پر محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔