یواے ای سے ادھار تیل فراہمی کا معاہدہ منسوخ ہونیکا خدشہ

شہباز رانا  جمعرات 14 مارچ 2019
متحدہ عرب امارات نے پچھلے ماہ طے شدہ وزارتی میٹنگ بھی کینسل کر دی تھی، وزیرخزانہ۔ فوٹو: فائل

متحدہ عرب امارات نے پچھلے ماہ طے شدہ وزارتی میٹنگ بھی کینسل کر دی تھی، وزیرخزانہ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  پاکستان اورمتحدہ عرب امارات کے درمیان 3.2ارب ڈالرکے ادھارتیل کی فراہمی کا معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

وزیرخزانہ اسدعمر نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ  غالب امکان ہے کہ یواے ا ی سے ادھار تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائیگا لیکن حکومت نے رواں مالی سال کے لیے بیرونی ادائیگیوں کیلیے ضروری متبادل انتظامات کرلیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  متحدہ عرب امارات کی طرف سے 3.2ارب ڈالرکے ادھار تیل فراہمی کے معاہدے کی منسوخی کی وجوہات کا فورا علم نہیں ہوسکا، یو اے ای نے  پچھلے ماہ مشترکہ وزارتی کمشن سطح کی طے شدہ میٹنگ بھی منسوخ کردی تھی۔ یواے ای کی طرف سے 3.2ارب ڈالرکے ادھار تیل کی فراہمی کا معاہدہ دسمبرمیں پاکستان کو دی جانیوالی 6.2ارب ڈالرکی مجموعی امداد کا حصہ تھا۔

متحدہ عرب امارات دوارب ڈالر پہلے ہی سٹیٹ بنک کے پاس رکھوا چکا ہے جبکہ ایک ارب ڈالر جلد ملنے کا امکان ہے۔ یواے ای کی طرف سے ادھار تیل کی فراہمی کامعاہدہ منسوخ کرنا وزارت خزانہ کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے، جو سعودی عرب، یو اے ای اور چین کی طرف سے ملنے والی 14.5ارب ڈالر امداد کی بدولت مالی خسارہ کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹرخاقان نجیب کا کہنا تھا کہ انٹرنیشل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن(آئی ٹی ایف سی) کی طرف سے ایک بلین ڈالر کی امداد کا انتظام پہلے ہی کرلیاگیا تھا، جو یو اے ای کی طرف سے ادھار تیل فراہمی معاہدے کی ممکنہ منسوخی یا  تاخیر کے اثرات کوکم کر دیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔