موبائل فون کے زیادہ استعمال سے نفسیاتی مسائل بڑھنے لگے، ماہرین نفسیات

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 21 مارچ 2019
ٹیکنالوجی نے جکڑلیا،ٹیکنالوجی ہماری تابع ہونی چاہیے تھی،انٹرنیٹ سے بلاضرورت قربت رکھنے والے نقصان اٹھارہے ہیں،ڈاکٹر عرفان علی۔ فوٹو: فائل

ٹیکنالوجی نے جکڑلیا،ٹیکنالوجی ہماری تابع ہونی چاہیے تھی،انٹرنیٹ سے بلاضرورت قربت رکھنے والے نقصان اٹھارہے ہیں،ڈاکٹر عرفان علی۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  رات 10 سے صبح 6 بجے تک کی نیند نوجوانوں کو ذہنی طور پر صحت مند رکھتی ہے، نوجوانوں اور بچوں میں رات دیر تک اسمارٹ موبائل فون کے استعمال سے کئی نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔

معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی اور ڈاکٹر عرفان علی سید نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں کنٹینیوڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام گیجٹس کے استعمال کے نقصانات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کیا، ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ آج کی نسل کے تمام مسائل کا حل اسلامی تعلیمات کی بجاآوری میں پوشیدہ ہے۔ اسلام زندگی کے ہر معاملے میں میانہ روی کا درس دیتا ہے، یہ ہی اصول گیجٹس اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے بھی اختیار کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل بچے رات گئے تک اسمارٹ موبائل فون پر انٹرنیٹ کی دنیا میں گم رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں کئی نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ جن میں ذہنی دباؤ (ڈپریشن) سب سے عام ہے، ڈپریشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ رات کو زیادہ سے زیادہ ساڑھے 10 بجے تک سوجائیں اور اور صبح سویرے اٹھیں ، رات کی پرسکون نیند اور دن میں 20 منٹ کی ورزش انسان کو بہت سی دماغی اور جسمانی بیماریوں سے دور رکھتی ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئرلینڈ میں نفسیات داں کے طور پر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر عرفان علی سید کا کہنا تھا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ٹیکنالوجی ہماری تابع ہوتی نہ کہ ہم ٹیکنالوجی کے تابع ہوتے ڈاکٹر عرفان علی سید نے اس موقع پر گیجٹس کے استعمال کے برے اثرات کے حوالے سے پریزنٹیشن پیش کی جس میں مختلف مثالوں کے ذریعے نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی دنیا سے بلاضرورت قربت رکھنے کے نقصانات بتائے گئے سیمینار کی روح رواں ڈاکٹر راحت ناز نے تقریب کے اختتام پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔