ہندو لڑکیوں کا مبینہ اغوا

ایڈیٹوریل  منگل 26 مارچ 2019
وزیراعظم نے صائب اقدام کرتے ہوئے اولین فرصت میں ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو: اسکرین گریب

وزیراعظم نے صائب اقدام کرتے ہوئے اولین فرصت میں ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو: اسکرین گریب

وزیراعظم نے سندھ سے دو ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا فوری نوٹس لے لیا ہے اور صوبائی حکومت کوایسے واقعات کے روک تھام کے لیے اقدامات کی ہدایت کر دی ہے، دوسری طرف ہندولڑکیوں کی وڈیو سامنے آگئی ہے جس میں انھوں نے مرضی سے شادی کرنے کا بیان دیا ہے جب کہ عدالت عالیہ میں رٹ دائر کردی ہے، پولیس نے 3 افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔

ہندو لڑکیوں کا مبینہ اغوا انتہائی حساس اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تناظر میں قانونی عمل اور شفاف تحقیقات و تفتیش سے براہ راست متعلق ہے اس لیے اسے کسی فریق میڈیا میں  پروپیگنڈہ کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔

وزیراعظم نے صائب اقدام کرتے ہوئے اولین فرصت میں ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے لہذا وفاقی وزارت داخلہ کو ساری صورتحال کے حوالے سے حکومت سندھ سے واقعہ کی شہادتوں اور دیگر ضروری تفصیلات کے لیے فوی رابطہ کرکے قانونی کارروائی کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ کوئی اس  واقعہ کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کرسکے ۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ میں بتایاکہ ایسی اطلاعات ہیںکہ لڑکیوں کو رحیم یار خان منتقل کیا گیا جس پر وزیراعظم نے سندھ اور پنجاب حکومت کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے۔ اگر ایسا معاملہ ہے تو اس کی تحقیقات کی جائے اور بچیوں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں ہمارے جھنڈے کا سفید رنگ ہیں اور ہمیں اپنے تمام رنگ عزیز ہیں اور اپنے پرچم کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ اطلاع کے مطابق سندھ کے ضلع ڈہرکی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی ہندو لڑکیوں نے قبول اسلام کے بعد نکاح کرلیا ہے ۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کیے، ادھر بتایاجاتا ہے کہ سندھ اور پنجاب پولیس ان بہنوں کی بازیابی کے لیے سرگرم ہوگئی ہے، وزیراعظم کے نوٹس کے بعد سندھ اور پنجاب کے آئی جی صاحبان سے رابطہ کر لیاگیا ہے، یہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے ،بھارت دونوں کو اس ایشو پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور مسئلہ کی نزاکت کا اندازہ کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی ٹویٹ پرکہنا تھاکہ پاکستان میں اقلتیں محفوظ ہیں ، ہندو لڑکیوںکامعاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج بھارتی اقلیتوں کے حقوق کے معاملے پر بھی ایسا ہی ردعمل دیںگی جب کہ وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس کو جلد ازجلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دے دی ہے، شہریار آفریدی کا کہنا ہے دونوں ہندو لڑکیاں پاکستان کی شہری ہے، ان کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔اس یقین دہانی کے بعد واقعہ کو موضوع بحث بنانے سے گریز صائب مشورہ ہے جب کہ فریقین کو تحقیقات کا انتظار کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔