ڈیبیو پر سنچری کا مزہ کرکرا ہوگیا، عابد علی

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 31 مارچ 2019
پاکستان کے لیے کھیلنا خواب تھا،آخر میرے لیے ٹیم کا دروازہ کھل گیا، بیٹسمین۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے لیے کھیلنا خواب تھا،آخر میرے لیے ٹیم کا دروازہ کھل گیا، بیٹسمین۔ فوٹو: فائل

دبئی: چوتھے میچ میں پاکستان ٹیم کی شکست نے عابد علی کی سنچری کا مزہ کرکرا کردیا۔

آسٹریلیا کے خلاف چوتھے میچ میں پاکستان ٹیم مینجمنٹ کی جانب عابد علی کوڈیبیو کا موقع فراہم کیا گیا، انھوں نے  ڈومیسٹک اور اے ٹیم کی پرفارمنس کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے 119 بالز پر 112 رنز تو بنائے مگران کی یہ تھری فیگر اننگز بھی ٹیم کے کسی کام نہ آئی جوکہ محمد رضوان کی سنچری کے باوجود بھی 6 رنزسے ہار گئی۔

عابد علی کہتے ہیں کہ اگر ہماری ٹیم یہ میچ جیت جاتی تو اس موقع کا لطف ہی کچھ اور ہوتا، ڈیبیو پر سنچری انفرادی طور پر تو میرے لیے خوشی کا باعث ہے لیکن اگر گرین شرٹس بھی جیت جاتے تو لطف دوبالا ہوجاتا۔

عابد علی گزشتہ کچھ عرصے سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں تاہم انگلینڈ لائنز کے خلاف یو اے ای میں شاندار کارکردگی نے انھیں توجہ کا مرکز بنادیا، اس کے بعد انھوں نے قائد اعظم ٹرافی کے فائنل میں بھی سنچری اسکور کی جس کی بدولت حبیب بینک ٹائٹل جیتنے میں کامیاب رہا، اس لیے جب آسٹریلیا کے خلاف بنچ پاور کی آزمائش کا فیصلہ کیا گیا تو عابد کو بھی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا اور آخر کار چوتھے میچ میں امام الحق کے بیمار ہونے پر انھیں ڈیبیو کا بھی موقع مل گیا۔

عابد کہتے ہیں کہ مجھے جمعے کی صبح ہی بتایا گیا کہ امام کے بیمار ہونے کی وجہ سے مجھے ڈیبیو کرنا ہے، میں مثبت اور کافی خوش تھا کیونکہ میرا سیزن کافی اچھا رہا تھا، مجھے امید تھی کہ موقع ملنے پر میں خود کو ثابت کردوں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میچ میں میں نے اپنے شاٹس کھیلے مگر مایوسی اس بات کی ہے کہ میں اس مقابلے کو فنش نہیں کرپایا، آپ ڈیبیو پر سنچری کو میرے لیے بہترین قرار دے سکتے ہیں لیکن میں مایوس ہوں، بہرحال میں اپنی اس تھری فیگر اننگز کو اپنی بیٹی اور فیملی کے نام کرتا ہوں، پاکستان کے لیے کھیلنا میرا خواب تھا اور آخر میرے لیے ٹیم کا دروازہ کھل گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔