یہ سیلاب رکے گا نہیں

آج پاکستان مہنگائی کے جس طوفان میں گھرا ہوا ہے وہ نہ خودبخود پیدا ہوتی ہے نہ آسمان سے ٹپکتی ہے۔


Zaheer Akhter Bedari April 05, 2019
[email protected]

فرانس میں چار ماہ قبل شروع ہونے والی پیلی واسکٹ تحریک دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔ اس سے چار ماہ قبل جو تحریک شروع ہوئی تھی اور آج کل جو اس تحریک کا دوسرا دور شروع ہوا ہے ، ان دونوں میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ پچھلی تحریک تشدد سے پاک تھی اور حالیہ تحریک نہ صرف پرتشدد ہوگئی ہے بلکہ لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ جیسے عناصر اس تحریک کا حصہ بن گئے ہیں۔ ہفتے کے دن مظاہرین نے پیرس کے مشہور تجارتی مرکز چیمبزایلے سبزا ایونیو میں مظاہرین نے دکانوں کو لوٹا اور کئی دکانوں کو نظر آتش کیا ۔

پولیس نے حسب عادت مظاہرین کے خلاف آنسوگیس اور ربڑکی گولیوں کا استعمال کیا۔ فرانس کے وزیر داخلہ نے فرمایا ہے کہ اس بار مظاہرے میں صرف آٹھ ہزار لوگ شامل تھے۔ یہ مظاہرے گزشتہ سال کے اواخر میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ شروع ہوئے تھے لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد پٹرول اور گیس کے خلاف شروع ہونے والے یہ مظاہرے بہت جلد فرانسیسی صدر میکران کی پالیسیوں اور کرپشن کے خلاف بھی احتجاج شروع کردیا گیا۔

مظاہرین نے پیرس میں ایک بینک کو آگ لگا دی اور سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ شروع کردیا۔ 17 نومبر کو شروع ہونے والے مظاہروں میں تین لاکھ کے لگ بھگ عوام نے شرکت کی تھی۔ فرانسیسی گاڑیوں میں ڈیزل سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے ،گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ڈیزل کی قیمتوں میں 23فیصد اضافہ کیا گیا۔ فرانس کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پیلی واسکٹ والوں کے مظاہروں سے فرانس کی معیشت پر بہت برا اثر پڑا ہے ،غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ مظاہروں میں 8 ہزار افراد نے نہیں بلکہ سوا لاکھ سے زیادہ مظاہرین نے حصہ لیا تھا۔

پولیس نے 17 سو سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کر لیا، مظاہروں کی شدت اور پھیلاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اختتام ہفتہ پر ایفل ٹاور سمیت کئی سیاحتی مراکز کو مظاہرین نے بند کر دیا تھا۔ پیرس کی سڑکوں پر جگہ جگہ جلی ہوئی گاڑیوں اور دکانوں کو دیکھ کر وزیر خزانہ نے کہا یہ تجارت اور معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی فرمایا کہ پیلی واسکٹ والوں کے مظاہروں سے فرانس کی معیشت پر تباہ کن اثر پڑا ہے۔ فرانس کی حکومت نے مختلف حوالوں سے پیلی واسکٹ تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن فرانسیسی عوام نے حکومت کی ان کوششوں کو ناکام بنا دیا اور تحریک بدستور جاری ہے۔ عوام میں بیروزگاری بڑھ رہی ہے اس پر کھانے پینے کی اشیا اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے فرانس کی مڈل کلاس کو بری طرح متاثرکیا اور یہ عام طور پر پرامن رہنے والی مڈل کلاس کو مشتعل کردیا اور وہ سڑکوں پر نکل آئی۔

انگریزوں کے خلاف لال رومال تحریک کے بعد فرانسیسی عوام کی یہ پیلی واسکٹ تحریک نے دنیا بھر کے مظلوم عوام کو یہ بات سمجھائی ہے کہ عوام پر ہونے والے سرمایہ دارانہ مظالم کے خلاف منظم جدوجہد ہی وہ راستہ ہے، جو اس ظالمانہ نظام کے سرپرستوں کے مظالم کے آگے بند باندھ سکتا ہے، عوام کو ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر اپنی سیکیورٹی فورسزکے ذریعے روکنے کی کوشش کرنے والوں کو ناکامی کا منہ اس لیے دیکھنا پڑے گا کہ مظلوموں کو ظلم کے ذریعے روکنا اب ممکن نہیں رہا ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام سر سے لے کر پیر تک ناانصافی اور ظلم کا نظام ہے، پسماندہ ملکوں کے عوام کا المیہ یہ ہے کہ یہاں اب ظلم کے خلاف عوام کو متحرک کرنے والی طاقتیں موجود نہیں یا تو پھر اس قدرکمزور اور تقسیم در تقسیم کا شکار ہیں کہ وہ اب پہلے جیسی منظم تحریکیں چلانے کے قابل نہیں رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پسماندہ ملکوں کے عوام فرانسیسی عوام سے 100 گنا زیادہ محرومیوں کا شکار ہونے کے باوجود ماضی کے دھندلکوں میں گم ہیں۔ اس حوالے سے دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہماری سیاست میں اب وہ لوگ سرگرم نہیں رہے جو ماضی میں عوام کو یہ بتاتے تھے کہ سرمایہ دارانہ نظام کے کارندے کون ہیں اور غریب عوام کو کس کس طرح لوٹتے ہیں۔

آج پاکستان مہنگائی کے جس طوفان میں گھرا ہوا ہے وہ نہ خودبخود پیدا ہوتی ہے نہ آسمان سے ٹپکتی ہے۔ یہ مہنگائی سرمایہ دارانہ نظام کی پیدا کردہ اس ہوس کا نتیجہ ہے جو منافع کی شکل میں اس کے کارندوں کے ہاتھوں کا ہتھیار بنی ہوئی ہے۔اس نظام میں مہنگائی میں اور بیروزگاری میں اضافے کے علاوہ کاروباری ایلیٹ کو یہ قانونی حق دیا ہے کہ وہ منافع کے نام پر جتنی چاہے عوام کی کھال کھینچ سکتے ہیں اور اس پر اس نظام کا تحفظاتی ستم یہ ہے کہ اس نظام میں دولت جمع کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں جسے قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔ یہ ظالم طبقات منافع کے نام پر غریب عوام کی کھال بھی کھینچ لیں تو کوئی پوچھنے والا نہیں جب کہ ایک بھوکا انسان بھوک سے تنگ آکر کسی روٹی کی دکان سے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی حاصل کرتا ہے تو پورا قانون اور انصاف ''روٹی چور'' کے خلاف حرکت میں آجاتا ہے۔

فرانس کے عوام آج اس سرمایہ دارانہ مظالم کے خلاف سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں اور اپنا حق اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف پرتشدد تحریک پر اتر آئے ہیں۔ فرانس کے وزیر خزانہ نے فرانس کی سڑکوں پر جلی ہوئی گاڑیوں اور جلی ہوئی رکاوٹوں کو دیکھ کر کہا کہ یہ تجارت اور معیشت کی تباہی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے محافظ فرانس کے وزیر خزانہ کو اس حقیقت کا احساس نہیں رہا کہ سرمایہ دارانہ نظام کی ہوس سے فرانس کے کروڑوں عوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے اس کی ذمے داری کس پر آتی ہے؟

پاکستان کے غریب عوام آج تاریک کی بد ترین مہنگائی میں پس رہے ہیں ،ان پر ہونے والے مظالم کے خلف آواز اٹھانے والا کوئی نہیں کیونکہ عوام کے حال پر مگرمچھ کے آنسو رونے والے سارے ''عوام دوست'' آج کل اربوں کی کرپشن کے الزامات کا ''کامیابی'' سے دفاع کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور ہماری نئے پاکستان کی نئی حکومت پاکستان کی تعمیر کے لیے اینٹیں جمع کرنے میں مصروف ہے، خدا کرے اینٹیں جلد پوری ہو جائیں۔

مقبول خبریں