ملک بھر میں ماڈل کورٹس کی تعداد 116 سے بڑھا کر 232 کرنے کا فیصلہ

قیصر شیرازی  پير 15 اپريل 2019
سول ماڈل کورٹس میں سینئر سول ججز بھی لیے جانے کا امکان فوٹو : فائل

سول ماڈل کورٹس میں سینئر سول ججز بھی لیے جانے کا امکان فوٹو : فائل

 راولپنڈی:  ملک بھر میں ماڈل کورٹس کے کامیاب تجربے کے بعد ماڈل کورٹس کی تعداد 116 سے بڑھا کر 232 کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ان مزید ماڈل کورٹس کیلیے ججز کے نام بھی مانگ لیے گئے ہیں، اس فیصلے سے اب ملک بھر کے ہر ضلع میں 2،2 ماڈل کورٹس بن جائیں گی، ایک ماڈل کورٹس فوجداری اور دوسری ماڈل کورٹس سول کہلائے گی۔

سول ماڈل کورٹس میں سینئر سول ججز بھی لیے جانے کا امکان ہے جن کا سول سائیڈز کا زیادہ تجربہ ہوگا، ملک بھر کی سول عدالتوں میں فوجداری کی نسبت زیادہ اور پرانے مقدمات کا سونامی زیادہ ہے، اس وقت سول عدالتوں میں 1950 کے کیس بھی شامل ہیں، سول ماڈل کورٹس صرف فیملی اور رینٹ کے معاملات نمٹائیں گی، پنجاب بھر کی فیملی عدالتوں میں روزانہ 900 سے 1000 فیملی کیس دائر ہوتے ہیں، دوسرے نمبر پر رینٹ، کرایہ داری کیسز ہیں جبکہ فوجداری ماڈل کورٹس بدستور قتل اور منشیات کیسوں کی ہی سماعت جاری رکھیں گی۔

ماڈل کورٹس کی نگرانی ونگ کے ڈائریکٹر جنرل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے سول ماڈل کورٹس بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجداری 116 ماڈل کورٹس نے صرف 10 روز میں1464 مقدمات کے ریکارڈ فیصلے کیے ہیں اور 5814 گواہان کے بیان بھی ریکارڈ کیے، 4 اضلاع میں منشیات اور قتل کے مقدمات ہی ختم ہوگئے ہیں،کچہری سروے کے مطابق آئندہ 3 ماہ کے بعد ملک بھر میں قتل اور منشیات کے مقدمات کی تعداد میں 80 فیصد کمی آنے کا امکان ہے جبکہ 6 ماہ بعد قتل کے مقدمات کم فوجداری عدالتیں زیادہ ہوں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔