کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ایم ایل او کی 41 اسامیاں خالی

طفیل احمد  منگل 30 اپريل 2019
صرف 4 لیڈی ایم ایل اوز ہیں خواتین کے کیسوں میں شدید پریشانی ہوتی ہے، پولیس سرجن۔ فوٹو: فائل

صرف 4 لیڈی ایم ایل اوز ہیں خواتین کے کیسوں میں شدید پریشانی ہوتی ہے، پولیس سرجن۔ فوٹو: فائل

کراچی:  صوبائی حکومت نے اہم شعبے میڈیکولیگل کو یکسر نظراندازکررکھا ہے۔

محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق کراچی کے9 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے قائم ہیں جہاں مجموعی طور پر 70 میڈیکو لیگل افسران کی تعیناتیوں کی اسامیاں منظورکی گئی تھیں لیکن ان منظور شدہ اسامیوں میں سے صرف 29 میڈیکل لیگل افسران تعینات ہیں جبکہ41 ایم ایل اوز کی اسامیاں خالی پڑی ہیں اسی طرح کراچی کے صرف 3 اسپتالوں کے میڈیکو لیگل شعبے مکمل فعال ہیں ان میں جناح اسپتال، سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال شامل ہیں۔

محکمہ صحت کے ریکارڈکے مطابق کراچی میں جناح اسپتال، سول اسپتال، عباسی اسپتال، سندھ گورنمنٹ اسپتال نیوکراچی، سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد، سندھ گورنمنٹ اسپتال سعودآباد ، لیاری جنرل اسپتال، سندھ گورنمنٹ قطراسپتال اورنگی ٹاؤن اور سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں میڈیکو لیگل شعبے قائم ہیں۔ میڈیکو لیگل رپورٹ جاری کرنے کے بعد ایم ایل اوز کو متعلقہ عدالت میں جانا ہوتا ہے جس کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں ایم ایل اوز کی کمی کی شکایت رہتی ہے۔

اس حوالے سے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت کراچی کے اسپتالوں کے میڈیکو لیگل شعبوں میں 70 ایم ایل اوز کی اسامیاں منظور شدہ ہیں لیکن ان میں سے مختلف اسپتالوں میں 41 ایم ایل اوزکی اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ پولیس سرجن کراچی کے ماتحت صرف 4 لیڈی ایم ایل اوز ہیں خواتین کے کیسوں کی تصدیق کے لیے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بیشتر اوقات میں لیڈی ایم ایل او کو گھر سے بلوانے کی درخواست کی جاتی ہے جس کی وجہ سے متاثر ہونے والوںکو بھی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔