پنجاب کوترسیل ؛ سندھ میں گندم اور آٹے کے بحران کا خدشہ

احتشام مفتی  پير 13 مئ 2019
فلور ملز مالکان کا گندم کی ممکنہ قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی کا مطالبہ
  فوٹو: فائل

فلور ملز مالکان کا گندم کی ممکنہ قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی کا مطالبہ فوٹو: فائل

کراچی:  گندم کی یومیہ بنیادوں پرپنجاب ترسیل سے سندھ میں گندم اور آٹے کی قیمتوں کا نیا بحران پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ فلورملز مالکان نے گندم کی ممکنہ قلت اور قیمتوں میں خطرناک حد تک اضافے کے خطرات کے پیش نظرسندھ سے گندم کی بین الصوبائی منتقلی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید یوسف نے ایکسپریس کو بتایا کہ سندھ سے یومیہ 10 ہزار ٹن گندم کی پنجاب کوترسیل کی جا رہی ہے جس سے سندھ میں 20 روز قبل سیزن کے آغاز پر 30 روپے فی کلوگرام پرفروخت ہونے والی گندم کی قیمت 3 روپے 50 پیسے کے اضافے سے 33 روپے 50 پیسے کی سطح پر آگئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پنجاب میں ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں 15 تا 20 فیصد گندم کی فصل ضائع ہوگئی ہے جبکہ گندم کی کوالٹی بھی20فیصد متاثر ہوئی ہے جس کے باعث سندھ سے گندم کی یومیہ1لاکھ بوریوں کی باقاعدگی کے ساتھ ترسیل ہورہی ہے۔ اس طرح سے گذشتہ 20 روز میں سندھ سے مجموعی طورپر 2لاکھ ٹن گندم پنجاب منتقل ہوچکی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سندھ کی پیداوار 45 لاکھ ٹن اور کھپت بھی45لاکھ ٹن ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں سندھ سے گندم کی ترسیل پر پابندی عائد نہ کی گئی توگندم وآٹے کی قیمتوں کا نیابحران پیداہوجائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ کے پاس گندم کے صرف5لاکھ ٹن کے ذخائر ہیں لیکن اس کی کوالٹی اچھی نہیں ہے لہذا صوبے میں آٹے کی ضروریات کو سندھ میں پیدا ہونے والی گندم کی تازہ فصل سے ہی پورا کرنے پر انحصار ہے۔ انھوں نے وزیر اعلی سندھ سید مرادعلی شاہ سے اس ضمن میں فوری طور پر مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیرخوراک اورسیکریٹری خوراک کو متعددخطوط کے ذریعے پیشگی آگاہ کردیا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے اس سنگین معاملے پر سردمہری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔