گیس سبسڈی؛ پاکستان اور سعودی الطوارقی گروپ کی جنگ عالمی عدالت پہنچ گئی

ظفر بھٹہ  جمعرات 16 مئ 2019
الطوارقی اسٹیل ملز کو پاکستان کی بڑی اسٹیل مل بننا تھا جو سالانہ 1.28 ملین ٹن پیداواری صلاحیت رکھتی ہو۔فوٹو: فائل

الطوارقی اسٹیل ملز کو پاکستان کی بڑی اسٹیل مل بننا تھا جو سالانہ 1.28 ملین ٹن پیداواری صلاحیت رکھتی ہو۔فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  پاکستان اور سعودی الطوارقی گروپ آف کمپنیز کے درمیان گیس سبسڈی پر جاری قانونی جنگ عالمی ثالثی عدالت پہنچ گئی۔

حکومت نے اس مقدمہ کے اخراجات کیلیے 11کروڑ روپے کی منظوری دیدی ہے، اٹارنی جنرل نے وزارت صنعت سے درخواست کی ہے عالمی عدالت اور لا فرم کی ابتدائیفیس ادا کرنے کیلیے بالترتیب 19.79اور18.72ملین روپے دیے جائیں۔

درخواست میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ لا فرم کی مجموعی فیس 283.25 ملین روپے تک جا سکتی ہے،براہ راست بیرونی سرمایہ کاری سے بن قاسم میں 220ایکڑ پرقائم ہونے والی التوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ، التوارقی گروپ آف کمپنیز اور جنوبی کوریائی فرم کا مشترکہ پراجیکٹ ہے،ن لیگ کی سابق حکومت نے مذکورہ پراجکیٹ کیلیے رعایتی نرخ پر گیس دینے سے انکار کردیا تھا جس پر سعودی فرم نے کام  بند کر دیا۔

منصوبے کے مطابق التوارقی اسٹیل ملز کو پاکستان کی بڑی اسٹیل مل بننا تھا جو سالانہ 1.28 ملین ٹن پیداواری صلاحیت رکھتی ہو،2014 میں اس کا ڈی آئی آر پلانٹ گیس سپلائی کے تنازع کے باعث کئی ماہ بند رہا۔

الطوارقی اسٹیل ملز انتظامیہ نے 123فی ملین برٹش تھرمل یونٹ گیس سپلائی کی درخواست کی تھی تاکہ پلانٹ کو موثر طریقے سے چلایا جا سکے،حکومت نے یہ کہہ کر اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ اس سے 5سال کی سبسڈی 25 ارب روپے بن جائے گی،خزانہ ڈویژن اور وزارت پٹرولیم نے بھی اس منصوبہ کی مخالفت کی تھی،ان کا موقف تھا کہ حکومت قانونی طور پر رعایتی گیس دینے کی پابند نہیں ،اس وقت کے سعودی سفیر نے یہ مسئلہ اس وقت کے وزیرخزانہ اسحق ڈار کے ساتھ بھی اٹھایا تاہم حکومت اس معاملہ میں خاموش رہی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لابی اس تنازع کے تصفیہ میں بدستور حائل رہی کیوں کہ وہ مذکورہ اسٹیل پلانٹ خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔