ورلڈ کپ اسکواڈ میں وہاب کی انٹری اچھی اور عامر کی حیران کن ہے، اعجاز احمد

محمد یوسف انجم  منگل 21 مئ 2019
شاداب خان کی واپسی سے بولنگ کمبی نیشن مضبوط ہواہے ، اعجاز احمد فوٹو: فائل

شاداب خان کی واپسی سے بولنگ کمبی نیشن مضبوط ہواہے ، اعجاز احمد فوٹو: فائل

 لاہور: سابق ٹیسٹ کرکٹر اعجاز احمد نے وہاب ریاض کی انٹری کو لیٹ مگر خوش آئند قرار دیتے ہوئے عامر کی شمولیت کو حیران کن قرار دیاہے۔

ایکسپریس کو دیئے گئے انٹرویو میں اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ عامر کو کوئی میچ کھیلے بغیر میگا ایونٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ سمجھ سے باہر ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ محمد عامر حریف ٹیموں کے لیے خطرہ بنتےہیں یا پھر پاکستانی ٹیم کو ہی تہہ و بالا کرتے ہیں، عامر کا فٹنس ایشو انڈر 19 سطح سے چلا آرہاہے، اس کے جسم کی ساخت ایسی ہے کہ جب وہ لمبے اسپیل کرتا ہے تو اس کے جسم پر زور پڑتا ہے، انگلینڈ جاکر اس نے صرف ایک میچ میں حصہ لیا ہے،ا س کے بعد سے وہ باہر ہے، اسے صحت کے دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے۔

اعجاز احمد نے کہا کہ محمد عامر ورلڈ کپ میں ساری توقعات کا مرکز ہوگا، اب سارا پریشر اس پر ہوگا، کمزور جسم اس وقت ٹوٹتا ہے جب اس پر پریشر آتا ہے، اب دیکھتے ہیں کہ وہ کس طرح ان ساری چیزوں کو لے کر چلتا ہے۔ میرے خیال میں تو وہاب ریاض کو پہلے ہی منتخب کرلینا چاہیے تھا، وہ انگلش وکٹوں پر ریورس سوئنگ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے، اب جو ٹریک دیکھ رہے ہیں، ان پر وہاب ریاض سے اچھی پرفارمنس کی توقع ہے۔

سابق قومی بلے باز کا کہنا تھا کہ پاکستانی بلے بازوں نے اس سیریز میں رنز کیے ہیں جو بہت اچھی بات ہے، ٹیم کو بولنگ اور فیلڈنگ کے سبب پرابلم آئی ہے، ان چیزوں کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ اور اسٹرائیک ریٹ بھی بڑھانے پر توجہ دینا پڑے گی۔ ہم بولنگ کی وجہ سے ہی 1992 کا ورلڈکپ جیتے تھے،اس کے بعد جتنی سیریز انگلینڈ میں ہوئی ہیں، بولرز نے کامیابیاں دلائی ہیں۔ اب ورلڈکپ میں بھی بولرز ہی قومی ٹیم کی ناؤ کو پار لگاسکتے ہیں۔

پاکستانی ٹیم کے سیمی فائنل میں کھیلنے کے امکانات پر اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ ساری ٹیمیں بڑی اچھی تیاری کے ساتھ ورلڈکپ کھیلنے آرہی ہیں، موجودہ حالات میں تو آپ بنگلا دیش کی ٹیم کو بھی آسان نہیں لے سکتے۔ افغانستان کی ٹیم بڑا اچھا پرفارم کررہی ہے، اس بار فائنل 4 میں جگہ بنانا پاکستانی ٹیم سمیت کسی بھی ٹیم کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا۔ قومی ٹیم کو فٹنس ایشوز کا مزید سامنا کرنا پڑسکتاہے۔

اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ میں اب تک 9 میچ کھیلے ہیں، ابھی 2 وارم اپ میچ مزید کھیلنا ہے، پھر ورلڈکپ کا سفر شروع ہوگا، یہ سفر کافی تھکا دینے والا اور اعصاب شکن ہے، اگر خدانخواستہ پاکستان کے 2 یا 3 اہم کھلاڑی ان فٹ ہوگئے تو پھر کہانی ختم ہوجائے گی۔ اگر پاکستانی ٹیم کی فٹنس بہتر رہے گی تو پھر اچھے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

شاداب خان کی واپسی پر اعجاز احمد نے کہا کہ لیگ اسپنر شاداب خان کی واپسی سے بولنگ کمبی نیشن مضبوط ہواہے، خاص طور پر شاداب انگلینڈ، جنوبی افریقا،آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ کے خلاف کافی خطرناک ثابت ہوسکتاہے، اس کے ساتھ ہمیں ایک ایسے اسپنرز کی بھی ضرورت پڑے گی، جو ڈرائی پچز پر بال کو اسپن کرسکے، عماد وسیم کا بال گھومتا نہیں، وہ رنز روکنے میں موثر رہتا ہے لیکن وکٹ زیادہ نہیں لے پاتا، ہمیں رنز روکنے سے زیادہ ایسے اسپنر کی تلاش کرنی چاہیے جو جارحانہ بولنگ سے وکٹیں لے کر ٹیم کی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں مدد دے۔ رنز روکنے سے پریشر نہیں آئے گا، وکٹ ملنے سے مخالف ٹیم کے ڈریسنگ روم میں طوفان آتا ہے۔

اعجاز احمد کے خیال میں ذوالفقار بابر کی طرح کے بولر کو ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ ہونا چاہیے تھا،وہ بال میں فلائیٹ دیتا ہے، جس سے بیٹسمین کے آؤٹ کا زیادہ چانس ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔