سجنا وی مرجانا

ایاز اسلم  ہفتہ 25 مئ 2019
بےلگام سوشل میڈیا پر اخلاقیات سے عاری ایک طبقہ موجود ہے۔ (تصویر: انٹرنیٹ)

بےلگام سوشل میڈیا پر اخلاقیات سے عاری ایک طبقہ موجود ہے۔ (تصویر: انٹرنیٹ)

بیگم کلثوم نواز شدید علیل ہیں اور لندن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان کے شوہر اور سابق وزیراعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ عدالت میں درخواست دائر کی جاتی ہے کہ ان کی اہلیہ بیمار ہے، لہٰذا حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ نوازشریف لندن جاتے ہیں اور بے لگام سوشل میڈیا پر ایک عجیب طوفان بدتمیزی شروع ہوجاتا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ نوازشریف ڈیل کرکے لندن روانہ ہوگیا اور بیوی کی بیماری صرف ایک بہانہ ہے۔ کسی نے لکھا کہ کلثوم نواز بیمار نہیں ہیں، بلکہ صرف بیماری کا بہانہ کررہی ہیں، تاکہ ان کے شوہر کو عدالت حاضری سے استثنیٰ مل جائے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ کچھ سینئر صحافیوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کلثوم نواز انتقال کرگئی ہیں اور ن لیگ ان کی موت پر اپنی سیاست چمکارہی ہے۔ آخرکار 11 ستمبر 2018 کا دن آتا ہے، جب کلثوم نواز اس جہان فانی سے کوچ کرجاتی ہیں اور افواہیں پھیلانے والے اور کلثوم نواز کی موت پر ن لیگ کو سیاست چمکانے کا طعنہ دینے والوں کے منہ بند ہوجاتے ہیں۔ لیکن مجال ہے کہ کسی ایک نے بھی اس پر معافی مانگی ہو کہ ہم سے غلطی ہوگئی، ہم نے غلط پوسٹ کیں، ہمارے تجزیے غلط تھے۔

اب دوسری طرف آئیے! پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور جنوبی پنجاب کے صدر قمرالزماں کائرہ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ اس دوران ایک صحافی انہیں بتاتا ہے کہ آپ کے بیٹے کے ایکسڈینٹ کی اطلاع ہے۔ کائرہ صاحب فوری پریس ٹاک ختم کرتے ہیں اور گھر رابطہ کرنے پر انہیں بتایا جاتا ہے کہ ان کا جواں سال بیٹا اسامہ ٹریفک حادثے میں چل بسا۔ یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیلی۔ بہت سے لوگ جہاں اس خبر کو سن کر کائرہ صاحب کے ساتھ افسوس کررہے تھے تو وہیں ایک ایسا طبقہ بھی تھا جو احساس سےعاری تھا اور اس کے نزدیک موت و زندگی، پیار و محبت، جذبات، احساسات بوڑھے باپ کا جوان بیٹے کی میت کو کندھا دینا کوئی معنی نہیں رکھتا تھا۔

بےلگام سوشل میڈیا پر اسی طبقے نے ایسی پوسٹ کیں، جنہیں میں یہاں لکھنا بھی اخلاقیات اور انسانیت کی توہین سمجھتا ہوں۔ لیکن میں ان لوگوں کو بنیادی طور پر اس کا ذمے دار نہیں سمجھتا۔ اس سوچ کے ذمے دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے نوجوانوں کی سوچ کو اس نہج پر پہنچادیا ہے۔ ان ہی لوگوں کی بدولت منطق اور دلیل سے عاری ایک ایسا طبقہ پیدا ہوچکا ہے، جو صرف گالی دینا اور بداخلاقی کرنا جانتا ہے۔ آپ حق پر بھی ہیں تو آپ کو غلط ثابت کرنے کے لیے ایسی ایسی تاویلیں گھڑی جائیں گی کہ آپ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔

آپ کسی بھی جماعت کو سپورٹ کرنے میں حق بجانب ہیں، جبکہ اختلاف جمہوریت کا حسن ہوتا ہے۔ لیکن خدارا ان اختلافات میں اخلاقی پستی کی اس گہرائی تک نہ گرجائیے، جہاں سے آپ کا واپس آنا ناممکن ہو۔

موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور کسی پر جملے کسنے کے بجائے یا غلط لکھنے کے بجائے صرف ایک بار اس شخص کی جگہ خود کو رکھیے جس کے ساتھ حادثہ پیش آیا ہو۔

میاں محمد بخش نے کیا خوب لکھا تھا:

دشمن مرے تے خوشی نہ کریے
سجنا وی مرجانا

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایاز اسلم

ایاز اسلم

بلاگر کیپٹل ٹی وی سے بطور نیوز اینکر وابستہ ہیں جبکہ ریڈیو پاکستان کیلئے بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 2007 سے شعبہ صحافت میں ہیں اور مختلف ریڈیو اور ٹی وی چینلوں سے سفر طے کرتے ہوئے، پچھلے دو سال سے کیپٹل ٹی وی سے منسلک ہیں۔ علاوہ ازیں مختلف ویب سائٹس کےلیے بھی بطور فری لانسر بلاگنگ کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔