خاڑکمر واقعہ، تحقیقاتی رپورٹ میں علی وزیر اور داوڑ ذمے دار قرار

احمد منصور  ہفتہ 1 جون 2019
حکام دھرنا ختم کرنیکی شرط پر مشتبہ شخص کی رہائی پر آمادہ ہوئے، اکسانے پر مظاہرین جمع ہوگئے(فوٹو: فائل)

حکام دھرنا ختم کرنیکی شرط پر مشتبہ شخص کی رہائی پر آمادہ ہوئے، اکسانے پر مظاہرین جمع ہوگئے(فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے خاڑکمر واقعہ کی رپورٹ تیار کر کے خیبر پختونخوا حکومت کو بھیج دی ہے۔

2 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے دو اراکین قومی اسمبلی کو واقعہ کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پچیس مئی کو علاقہ بویا میں بارہ عمائدین کے ساتھ مذاکرات کیے گئے۔ مذاکرات میں حکام دھرنا ختم کرنے کی شرط پر ایک مشتبہ شخص کورہا کرنے پر آمادہ ہوئے۔

ایم این اے علی وزیر اور محسن داوڑ کے اکسانے پر مظاہرین دوبارہ چیک پوسٹ پر جمع ہوئے۔چھبیس مئی کو دونوں ارکان قومی اسمبلی تین سو حمایتیوںکو لے کر چیک پوسٹ پہنچے۔سکیورٹی فورسز نے احتجاج کیمپ میں شامل ہونے کے لیے پارلیمنٹیرنز کو دوسرا راستہ اختیار کرنے کو کہا۔ایم این اے علی وزیر نے سکیورٹی فورسز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔

علی وزیر نے مظاہرین کو چیک پوسٹ پر حملے کے لیے اکسایا۔پی ٹی ایم کے دو پارلیمینٹیرنز نے خاڑ کم چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والوں کی قیادت کی۔ مظاہرین نے چیک پوسٹ پر پتھراؤ کیا اورپارلیمنٹیرنز کے ساتھ مسلح افراد نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی۔ چیک پوسٹ پر مختلف اطراف سے فائرنگ کی۔مظاہرین نے سکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی۔شرپسندوں کی گولیاںمظاہرین اور پارلیمنٹ کے ارکان کی گاڑیوں کو لگیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔