- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
مئی میں افراط زر کی شرح بڑھ کر9.1 فیصد ہوگئی
اسلام آباد: مئی میں افراط زر کی شرح بڑھ کر 9.1 فیصد کی سطح تک پہنچ گئی جس سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئی ایم ایف کی ایک شرط کو پورا کرنے کے لیے ڈسکاؤنٹ ریٹ بڑھا کر 12.25فیصد کرنے کے اقدام پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق کور انفلیشن بھی مئی میں بڑھ کر 7.2 فیصد ہوگیا جو اپریل میں 7 فیصد تھا۔ اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کے فیصلے سال بہ سال کور انفلیشن کی شرح کی بنیاد پر کرتا ہے۔ 21 مئی سے مرکزی بینک نے ڈسکاؤنٹ ریٹ بڑھا کر 12.25فیصد کردیا تھا۔ کچھ لوگوں نے اس فیصلے کو بے وقتی اور آئی ایم ایف کے دبائو کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
ڈسکائونٹ ریٹ میں آخری اضافے کے بعد اسٹیٹ بینک نے جنوری کے بعد سے شرح سود میں 6.5 فیصد اضافہ جس کا مقصد معیشت میں مجموعی طلب میں کمی لانا تھا۔ گذشتہ برس مئی میں کور انفلیشن ریٹ 7 فیصد اور ڈسکائوٹ ریٹ 6 فیصد تھا۔ اس سال مئی میں کور انفلیشن تقریباً وہی ہے مگر شرح سود دگنی ہوگئی ہے جس نے مرکزی بینک کی خودمختاری پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔
شرح سود بڑھانے کے مرکزی بینک کے فیصلے نے ڈیٹ سروسنگ کی مد میں قومی خزانے پر بوجھ بڑھادیا ہے جو ٹوٹل بجٹ کے 40 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ بلند شرح سود نے پرائیویٹ سیکٹر کے قرضے مہنگے بنادیے ہیں جس کا روزگار کے مواقع کی پیدائش پر منفی اثر پڑے گا۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران اوسط افراط زر گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7.2فیصد کی سطح پر پہنچ گیا۔ افراط زر حکومت کے سالانہ ہدف سے زائد مگر مرکزی بینک کی دی گئی رینج کے قریب ہے۔
حکومت کی جانب سے جولائی سے گیس، بجلی، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ اور نئے ٹیکسوں کا نفاذ متوقع ہے جس کے نتیجے میں افراط زر کی شرح دہرے ہندسوں میں داخل ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔