- افغانستان میں طالبان ملٹری کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ 6 ہلاک اور 8 زخمی
- 2014ء کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں، عمران خان
- سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت جاب فیئر کل ایکسپو سینٹر کراچی میں ہوگا
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان کے فائنل کھیلنے کے امکانات روشن
- شبلی فراز اور عمر ایوب کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا ہوں، شیر افضل
- کراچی میں اغوا کی جانے والی ساڑھے4 سالہ بچی بازیاب، اغوا کارخاتون گرفتار
- بلوچستان میں حوالہ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج مزید کم ہو گئی
- پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ خلائی مشن آئی کیوب چاند کے مدار میں داخل
- یوکرینی صدر کو قتل کرنے کی سازش پکڑی گئی؛ 2 کرنل گرفتار
- لاہور میں وکلا کا مطالبات کے حق میں احتجاج، پولیس سے شدید جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور نے اپنی پارٹی کو بھی دھوکے دیے ہیں، گورنر کے پی
- وزیرِاعظم کا پاکستان اسکل کمپنی اور اسکل ڈویلپمنٹ فنڈ بنانے کا حکم
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوان شہید
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر تاحال ویزے سے محروم
- عارف علوی انسداد دہشت گردی عدالت پہنچ گئے، شاہ محمود، یاسمین راشد سے ملاقات
- 10 اور 11 مئی کو جنوبی پنجاب میں طوفانی بارش کا امکان
- پاکستان سے حج آپریشن کا آغاز، پہلی پرواز کل مدینہ منورہ کیلیے روانہ ہوگی
- لاہور؛ گاڑیوں کو موٹرسائیکل سے ٹکر مار کر لوٹنے والا ڈاکو گرفتار
- بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم
پولیو کے کیسزمیں اضافہ
گزشتہ دنوں ملک کے مختلف علاقوں میں پولیو کے کئی نئے کیسز سامنے آ گئے ہیں جس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ انسداد پولیو کی مہم پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کے پی کے میں پولیو کے پانچ نئے کیس ظاہر ہونے سے 2019 کے پہلے چھ ماہ میں پولیو کے کیسز کی مجموعی تعداد 32 تک پہنچ گئی۔ 2017 سے 2018 تک سال بھر میں12کیسز کی اطلاع دی گئی تھی اس سال خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ کیسز کی اطلاع ملی جو 18 تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ بحران اس بنا پر پیدا ہوا کیونکہ عوام کی طرف سے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔ بعض شاطر حلقے ایک منصوبے کے تحت پولیو ویکسین کے بارے میں کے پی کے عوام میں شکوک و شبہات پیدا کررہے ہیں جنھیں حکام کی طرف سے دانشمندی کے ساتھ دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ ویسے تو پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں پولیو ویکسین کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ انسداد پولیو قطروں سے محروم رہ جانے والے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں جو اپنی ٹانگوں پر کھڑا ہونے کے قابل بھی نہ رہ پائیں گے۔ اس سال پولیو کیسز میں اضافہ بے حد تشویشناک ہے۔ ادھر دنیا کے زیادہ تر ممالک سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ تحریک نہایت کامیابی سے جاری ہے مگر اب نئی اطلاعات سے حکام کے لیے بڑی تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
یہاں یہ امر بطور خاص قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں اگر پولیو کیسز کی تعداد اس رفتار سے بڑھتی رہی تو کوئی بعید نہیں کہ پاکستان سے دیگر ممالک کو جانے والوں کی تعداد نہ صرف بہت کم کر دی جائے گی بلکہ عین ممکن ہے کہ بیرون ملک جانے پر مکمل پابندی ہی عائد کر دی جائے۔ پاکستان کے علاوہ جن دیگر ممالک میں پولیو کے مریض موجود ہیں، ان میں افغانستان کے علاوہ افریقی ملک نائیجیریا شامل ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے اگر کہیں ایک بچہ بھی پولیو سے متاثر ہو جائے تو اس ایک بچے سے دیگر بچے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ بالخصوص ان علاقوں میں جہاں حفظان صحت کی مناسب سہولتوں کا فقدان ہو۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے پولیو فری کنٹری کا سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے ۔
پاکستان میں 2015 میں پولیو کے خلاف مہم شروع کی گئی تھی جس کے نتیجے میں پولیو کے کیسز میں نمایاں کمی آنے لگی ہے۔ 2017میں صرف 3 کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد مجموعی تعداد8 ہو گئی چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے بھرپور کوششیں کرے اور ملک سے اس بیماری کا مکمل خاتمہ عمل میں آ سکے۔ وزیراعظم عمران خان کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔