مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ

اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ کشمیریوں اور پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہے۔


Editorial July 10, 2019
اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ کشمیریوں اور پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے اقوام متحدہ کی نئی سالانہ رپورٹ جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے لگاتار دوسرے برس اپنی سالانہ رپورٹ میں انکوائری کمیشن کا مطالبہ کیا ہے۔

سن 2019کی رپورٹ میں قابض بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں روز بروز اضافہ پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی دوسری سالانہ رپورٹ میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی حقیقت کو تسلیم کیا گیا ہے اور ان کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پچاس سال قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توجہ مبذول کرائی گئی تھی جس پر اقوام متحدہ نے بھارت کو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے کی ہدایت کی تھی جسے بھارت کی طرف سے وقتی طور پر تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی مگر بھارت کا یہ اقرار محض دکھاوا تھا اور درپردہ اس نے مقبوضہ وادی کی آئینی حیثیت ہی بدلنے کی کوشش شروع کر دی تا کہ اس مسلم اکثریتی ریاست کو آئینی طور پر بھارت میں ضم کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کی تازہ رپورٹ میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے نہتے شہریوں کو پیلٹ گن کے استعمال سے نابینا، معذور اور حتیٰ کہ قتل کرنے، ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی حقیقت تسلیم کی گئی ہے۔ گھر گھر تلاشیوں کی آڑ میں کشمیریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنانے، مظاہرین کی حراستوں، سیاسی نظر بندیوں کا اعتراف کیا گیا اور بتایا گیا ہے کہ قابض افواج کو حاصل اندھے اختیارات کے ذریعے نہتے کشمیریوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارت سے مقبوضہ علاقے میں جولائی 2016کے بعد سے شہریوں کے قتل عام کے تمام واقعات کی آزادانہ، غیر جانبدرانہ اور قابل اعتماد تحقیقات کرانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ لیکن یہ ایسا مطالبہ جس کو قابض بھارتی حکومت کسی طرح بھی منظور نہیں کر سکتی بلکہ کسی حیلے بہانے سے اسے ٹالنے کی کوشش کرے گی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی نقل و حرکت، اظہار رائے کی آزادی اور غیر جانبدار صحافیوں کے حقائق اجاگر کرنے کے حق پر پابندیاں عائد ہیں۔

ان مقاصد کے لیے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ ( اے ایف ایس پی اے) اور پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) جیسے کالے قوانین کا سہارا لیا جاتاہے۔ ان سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کوئی قانونی یا تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں رائج کالے قوانین کو فوری طور پر منسوخ کرے اور پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق بنانے کے لیے اس میں ترمیم کرے۔

رپورٹ میں جو نئی بات کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں تمام گمنام قبروں کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد، غیر جانبدار اور قابل اعتبار تحقیقات کو یقینی بنایا جائے لیکن کیا بھارت اپنی اس دکھتی رگ کے بارے میں کی گئی سفارش قبول کر لے گا' اس بارے میں کوئی ضمانت حاصل نہیں دی جا سکتی۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے مقبوضہ وادی کے حوالے سے دوسری رپورٹ بھی جاری کر دی ہے جب کہ پاکستان نے دوسری رپورٹ کے اجراء کا خیرمقدم کیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس حق کے احترام پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو عالمی قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے۔

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق پاکستان نے انسانی حقوق ہائی کمشنر کی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ پاکستان ہائی کمشنر کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کے قیام کی سفارش کا خیر مقدم کرتا ہے۔

رپورٹ میں پیلٹ گنز کے استعمال سمیت قابض افواج کی بربریت کا حوالہ دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے حالات میں کوئی مماثلت نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر دنیا میں سب سے زیادہ عسکری مداخلت والا خطہ ہے جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھلے ہیں، مسئلہ کشمیر کا واحد حل کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دینا ہے کہ یہی ایک راستہ ہے جس کے ذریعے کشمیریوں کے جملہ حقوق کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر کے شہید رہنما برہان مظفر وانی کے تیسرے یوم شہادت پر پوری مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی بھارتی حکام کی طرف سے وادی پر کرفیو لگا کر وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا اور کشمیریوں پر ظلم و تشدد کا بازار گرم کر دیا گیا۔

تنازع کشمیر اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے تمام ادارے اور ممالک اس تنازعے کی سنگینی سے آگا ہ ہیں۔ بھارت کے عزائم بھی پوری دنیا پر آشکار ہیں اور وہ کئی بار پاکستان کے خلاف جارحیت بھی کرچکا ہے۔

اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ کشمیریوں اور پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہے لیکن حسب روایت اس رپورٹ میں بھی گلگت بلتستان کا حوالہ دے کر ڈنڈی ماری گئی ہے' اس کا صاف مطلب ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔ اگر اقوام متحدہ سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنا چاہے تو حالات میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کو تنازع کشمیر کے حل کے حوالے سے دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔

مقبول خبریں