عقیدہ ختم نبوت واسلامی دفعات میں ترمیم کا تصور بھی ممکن نہیں وزیر داخلہ

حکومت مدارس کے طلبہ کو سرکاری اسناد دینا چاہتی ہے تاکہ وہ مختلف شعبوں میں کردار ادا کر سکیں، وفاقی وزیر


Numainda Express July 24, 2019
سیاسی مقاصد کیلیے مذہب کا استعمال افسوسناک، اعجاز شاہ کی پاکستان علما کونسل وفد سے گفتگو فوٹو: فائل

لاہور: وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈئیر (ر) اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ آئین میں عقیدہ ختم نبوت اور اسلامی دفعات میں ترمیم یا خاتمے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

بریگیڈئیر (ر) اعجاز احمد شاہ نے پاکستان علما کونسل کے 15 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس عربیہ کے مقام کو دیکھتے ہوئے وزارت تعلیم سے رجسٹریشن کا فیصلہ کیا، مدارس کے دینی نصاب میں ترمیم کی کوئی تجویز نہیں، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلے علما اور حکومت کو مشترکہ جدوجہد کرنی ہے ،عمران خان کی نیت مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست کی ہے، مدینہ منورہ جیسی ریاست اسی صورت بنے گی جب پوری قوم جدوجہد کرے گی، مدارس و مساجد کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔

وفد کی قیادت مرکزی چیئرمین پاکستان علما کونسل کے صدر حافظ طاہر محمود اشرفی نے کی ، وفد میں مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا اسد اﷲ فاروق، مولانا اسد الرحمن سعید، مولانا قاسم قاسمی ، مولانا ابو بکر صابری ، مولانا افضل شاہ الحسینی ، مولانا دائود ، مولانا عابداسرار ، مولانا عبد الحادی ، مولانا محمد اشفاق پتافی اور دیگر بھی شامل تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ علماء کو وحدت امت کیلیے اسلام کی تعلیمات کو عام کرنا چاہیے۔ اسلام کا نام لے کر تعصب اور انتہا پسندی پھیلانے والے اسلام اور مسلمانوں کے دوست نہیں ، موجودہ حکومت کی خارجہ اور داخلہ پالیسی واضح ہے ، پاکستان کا مفاد ہمیں عزیز ہے ،عمران خان سے قبل کسی نے پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی بات نہیں کی۔

حکومت مدارس کے طلباء کو سرکاری سند دینا چاہتی ہے تا کہ تمام زندگی کے شعبوں میں وہ بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ سیاسی مقاصد کیلیے مذہب اور فتوے کا استعمال افسوسناک ہے۔ علماء کو فتنہ اور فساد پھیلانے والے عناصر کو بے نقاب کرنا چاہیے۔

اسلام کا نام لے کر سیاسی اور ذاتی مقاصد کیلیے فتوے دینے والوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو روڈ ٹو مکہ المکرمہ پروگرام میں شامل کرنے پر ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے ہمیشہ اسلام کی سربلندی اور پاکستان کے استحکام کیلیے جدوجہد کی ہے ، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف 2000 میں پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کا مشترکہ فتویٰ جاری کیا تھا، سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے والے عناصر کی سر کوبی کیلیے پاکستان علماء کونسل حکومت کے ساتھ ہے ، حکومت کے مثبت اقدام کی توثیق اور غیرشرعی اور غیر آئینی اقدامات کا محاسبہ کریں گے۔

مقبول خبریں