کیا آپ ہمیشہ جوان رہنا چاہتے ہیں؟

رانا نسیم  اتوار 28 جولائی 2019
عمر رسیدگی کے عمل کو سست کرنے میں معاون معلوماتی و دلچسپ تحریر۔ فوٹو: فائل

عمر رسیدگی کے عمل کو سست کرنے میں معاون معلوماتی و دلچسپ تحریر۔ فوٹو: فائل

دنیا کے عظیم شاعر، ڈرامہ نگار و مصنف ولیم شیکسپیئر کے مطابق انسانی زندگی اپنے آغاز سے لے کر اختتام تک 7 مراحل طے کرتی ہے، جن میں سب سے پہلی سٹیج شیر خوارگی ہے، اس مقام پر وہ صرف ایک بے بس روتا ہوا بچہ ہوتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں وہ سکول جانے کے قابل ہوتا ہے، تاہم یہاں جانا اس کے لئے کسی بڑے عذاب سے کم نہیں ہوتا۔

نوجوانی (تیسری) جوانی (چوتھی) ادھیڑ عمری (پانچویں) بڑھاپا (چھٹی) اور قریب المرگی کو ساتویں سٹیج بیان کیا گیا۔ ساتویں سٹیج کو بیان کرتے ہوئے شیکسپیئر کہتا ہے کہ یہاں پہنچ کر انسان ایک بار پھر بچہ بن جاتا ہے، یعنی اس مقام پر وہ طفلانہ طرز عمل اپنا لیتا ہے، جس کا مظاہرہ وہ کبھی ضد تو کبھی ناراض ہو کر کرتا ہے۔

انسانی زندگی کے متعلق شیکسپیئر کے بیان کردہ آخری مرحلہ انسان کی اس خواہش کا بھی اظہار ہے، جہاں وہ پھر سے لوٹنا چاہتا ہے، وہ چاہتا ہے زندگی کی بہاریں دوبارہ دیکھنا، اپنی خواہشات کی ایک بار پھر سے تکمیل۔ جسمانی طاقت اور پھرتی کی یادیں اسے بے چین کرتی ہیں۔ ہڈیوں سے جدا ہوتی جلد اور جھر یوں سے بھرا چہرہ اس کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کرنے کے در پے ہوتا ہے، مگر وہ کہتے ہیں ناں کہ گیا وقت لوٹتا نہیں، لیکن ہم یہاں اس ضمن میں آپ کی کچھ مدد کر سکتے ہیں۔

کوئی بھی گزرا وقت تو نہیں لوٹا سکتا لیکن لمحہ موجود کو حسین ضرور بنایا جا سکتا ہے۔ انسانی زندگی کے دائرہ کو روکنا ہمارے بس میں نہیں لیکن کچھ قسمت کے ’’دھنی‘‘ ایسے ہوتے ہیں جو عمر سے پہلے ہی بڑھاپے کا شکار بن جاتے ہیں، یعنی جسمانی و ذہنی اعتبار سے بڑھاپا ان پر جلد ہی حاوی ہو جاتا ہے، تو ایسے میں ہم آپ کو یہاں یہ بتائیں گے کہ وہ کون سے عوامل ہیں، جن کے ذریعے آپ وقت سے پہلے آتے ذہنی و جسمانی بڑھاپے کو روک سکتے ہیں۔

عمر صرف ایک عدد

زندگی میں کوئی بیک گیئر نہیں ہوتا لیکن جسم و ذہن پر گزرتے وقت کے ساتھ رونما ہونے والے بداثرات کو کم کیا جا سکتا ہے اور ایسا ممکن ہے، جسے دورِ جدید کی متعدد تحقیقات نے ثابت کیا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق انسان کی اصل عمر، ظاہری عمر سے مختلف ہو سکتی ہے یعنی عمر کے جس حصے میں انسان سمجھتا ہے کہ یہاں جسم ڈھل جاتا ہے یا ضعف کا شکار ہو جاتا ہے، وہ کیفیت یا بظاہر سب انسانوں کے لئے ایک جیسا نہیں ہوتا اور اگر ہم بغور جائزہ لیں تو ایسی متعدد مثالیں ہمارے اردگرد موجود ہیں کہ ایک شخص کے بچے ابھی چھوٹی عمر میں ہوتے ہیں اور وہ خود بظاہر بوڑھا ہو جاتا ہے لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں، جو پوتوں، پوتیوں اور نواسے، نواسیوں والے ہوتے ہیں لیکن ابھی بھی ظاہری طور پر وہ بہت قوی دکھائی دیتے ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران ایک ہزار ایسے افراد کو شامل کیا گیا، جن کی عمریں بالترتیب 26،32 اور 38 تھی۔ ان افراد کی صحت سے متعلق تمام تجزیات کئے تو نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام افراد کے جسمانی اعضاء پر بڑھتی عمر کے اثرات ایک جیسے نہیں تھے۔ اس تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بعض عوامل، اسباب ان جینز کو زیر کر لیتے ہیں، جن کی وجہ سے بڑھتی عمر کے انسانی جسم پر بداثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لہذا بڑھتی عمر صرف ایک عدد ہے، اس سے پریشان ہونے کے بجائے خود کو جوان محسوس کریں۔

ورزش

دنیا کے تمام عظیم کھلاڑیوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بڑھتی عمر جسمانی سرگرمیاں جاری رکھنے والوں کا جلد کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ عمر رسیدگی کے عمل کو سست کرنے کا بہترین مظہر انسانی جسم کی بہترین ساخت ہے۔ جدید تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ پوری زندگی باقاعدگی سے ورزش کرنے والوں کے پٹھے مضبوط اور کولیسٹرول کی سطح زیرکنٹرول ہونے سے قوت مدافعت بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہی چیز انسانی جسم کو دیر تک نحیف نہیں ہونے دیتی۔

معروف امریکی طبی ماہر ڈاکٹر بینجامن ایپسٹن اس ضمن میں کہتے ہیں کہ ورزش کے نہ صرف جسم بلکہ ذہن پر بھی حیران کن مثبت نتائج مرتب ہیں، جیسے کہ اس کی وجہ سے وزن اور شوگر نہیں بڑھتی، سانس اور دل کے امراض جنم نہیں لیتے۔ متوازن ورزش ہڈیوں کو مضبوط بنائی رکھتی ہے، جس کی وجہ سے جوڑوں کے درد جیسی شکایات پیدا نہیں ہوتیں۔ جسمانی سرگرمی اضطرابی کیفیت اور ذہنی دباؤ کم کرتے ہوئے دماغی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ امریکی ماہر طب کا مزید کہنا ہے کہ مضبوط اور متوازن پاؤں لمبی اور اچھی زندگی گزارنے کے امکانات کو بڑھاتا ہے، لہذا ہفتے میں 5 دن 30 سے 40 منٹ تک ورزش کو معمول بنانا عمر رسیدگی کے عمل کو التواء میں مبتلا کر سکتا ہے۔

ملاوٹ سے پاک غذا

تمام طبی ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قدرتی غذا عمر رسیدگی کے عمل کو سست کرنے میں بہترین ہتھیار ہے۔ ڈاکٹر بینجامن ایپسٹن کہتے ہیں کہ مصنوعی شوگر، فیٹس اور نمک کے بغیر ایسی غذا جسے کم سے کم کسی مصنوعی عمل (ملاوٹ) سے گزرا گیا ہو، وہ صحت مند زندگی کی ضمانت ہے، کیوں کہ ایسا کرنے سے آپ سوزش، ذیابطیس اور دل کے امراض سے محفوظ رہیں گے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر بینجامن ایپسٹن تجویز کرتے ہیں کہ عمر رسیدگی کے عمل کو سست کرتے ہوئے صحت مند زندگی گزارنے کے لئے گندم، چاول، چربی کے بغیر گوشت، مچھلی، مٹر، پھلیاں اور انڈے وغیرہ کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ جدید تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ قدرتی غذا جسم کی نشوونما کے عمل کو نئی تحریک دیتے ہوئے ان امراض کے خطرات کو کم کرتی ہے، جن کا تعلق عمررسیدگی سے ہوتا ہے۔

سبزیوں کا استعمال

ایک سروے سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق انسانی خوراک میں سبزیوں کا زیادہ استعمال اس بات کی ضمانت ہے آپ 65 سال کی عمر میں بھی 34 سال کے دکھائی دے سکتے ہیں۔ ماہر غذائیت ڈاکٹر ابے ساؤر کا کہنا ہے کہ غذا میں پھل، سبزی اور گندم کا استعمال زیادہ انسانی جسم پر بڑھتی عمر کے بداثرات کو روکتاہے۔

پروٹین کا حصول

تاہم سبزیوں اور پھلوں کے استعمال سے یہ تصور کر لینا کہ اب کسی اور چیز کی انسانی جسم کو ضرورت نہیں، غلط ہے۔ جسم کے پٹھوں کی مضبوطی اور صلاحیت کو برقرار رکھنے میں پروٹین نہایت اہم ہے کیوں کہ کمزور پٹھے انسانی جسم کو تیزی سے بڑھاپے کی طرف دھکیلتے ہیں۔ اس ضمن میں ڈاکٹر ابے ساؤر بتاتی ہیں کہ 40 سال کی عمر کے بعد ہر دس سال بعد انسانی پٹھے 8 فیصد تک کمزور ہوتے ہیں اور 70 سال کی عمر کے بعد یہ شرح دوگنا ہو سکتی ہے، لہذا بالغ حضرات اس کمی کو پورا کرنے کے لئے اخروٹ، دہی اور پنیر کے استعمال کو خوراک کا حصہ بنایا جانا ضروری ہے، کیوں کہ یہ اشیاء پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں۔ ہر کھانے کے ساتھ 25 سے 30 گرام پروٹین حاصل کرنا ایک بالغ مرد و عورت کے لئے ضروری ہے۔

کھلی فضا میں قیام

دھوپ سے حاصل ہونے والا وٹامن ڈی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں نہایت معاون ہے، اس کے علاوہ یہ بڑھتی عمر سے جڑی بیماریوں یعنی دل کے امراض سے بچاؤ کا بھی باعث ہے۔ 2 ہزار خواتین پر کی جانے والی ایک تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ جن خواتین میں وٹامن ڈی کی کمی نہیں ہوتی، ان کے جسم کا اندرونی نظام بہت مضبوط ہوتا ہے جبکہ دوسری صورت میں یعنی جن خواتین میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے وہ جلد بوڑھی ہو جاتی ہیں، ان کے لئے سیڑھیاں چڑھنا، کپڑے بدلنا اور حتی کہ پاؤں کے ناخن تک کاٹنا دشوار ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی مطلوبہ ضرورت پوری کرنے کے لئے روزانہ 15 سے 30 منٹ سورج کی روشنی میں بیٹھنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ آپ انڈے کی زردی اور مچھلی جیسی خوراک سے بھی انسانی جسم کو مطلوب وٹامن ڈی کی مقدار حاصل کر سکتے ہیں۔

دھوپ کی تپش سے جلد کو بچانا

سورج کی روشنی انسان کے لئے دو دھاری تلوار ہے، کیوں کہ اس سے جہاں ایک طرف وٹامن ڈی حاصل ہوتا ہے وہاں دوسری طرف یہ جلد کو نقصان پہنچاتے ہوئے جھریوں اور بعض اوقات کینسر تک کا باعث بن سکتی ہے۔ وٹامن ڈی انسانی جسم کے لئے نہایت ضروری ہے لیکن سورج کی روشنی سے اس کے حصول کے لئے احتیاطی تدابیر کا اختیار کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے، لہٰذا باہر نکلتے وقت اپنے جسم کو کپڑوں سے ڈھانپں، سن سکرین لگائیں یا پھر سائے کی تلاش کریں۔ اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ کم از کم دو بار اچھی طرح منہ دھو کر جلد نرم کرنے والی کریم کا استعمال کرنا ضروری ہے۔

ٹاکسن (زہریلا مادہ) سے بچاؤ

ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مرحلہ پر ہے، لیکن یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی (فضا میں شامل کیمیکلز) عمر رسیدگی کے عمل کو تیز کرتی ہے۔ زیرزمین پانی میں شامل آرسینک، گاڑیوں اور صنعتوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اور تمباکو نوشی فضا میں وہ کیمیکل شامل کر رہے ہیں، جن سے عمر رسیدگی کے عمل کو تحریک ملتی ہے۔ اس دھویں یا زہریلے مادے سے نہ صرف چہرے بلکہ مجموعی طور پر پورے جسم کو نقصان پہنچتا ہے۔

آبیدگی

بڑھتی عمر کے ساتھ گردوں کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے اور اسی وجہ سے انسان کی پیاس بھی کم ہو جاتی ہے۔ پیاس نہ لگنے کی وجہ سے پانی کا کم استعمال انسانی جسم میں مختلف پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے اور انہی کی وجہ سے انسانی جسم لاغر ہو کر جلد ضعیف ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر ابے ساؤر کے مطابق انسانی جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر انحصار کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے جسم کو اندرونِ خانہ نہایت اہم امور کی انجام دہی جیسے متوازن جسمانی درجہ حرارت، صحت مند جلد، جوڑ، خوراک ہضم اور جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج کے لئے پانی کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔

دانتوں کی حفاظت

محققین کے مطابق دانت اور عمر رسیدگی کے عمل میں ایک خاص تعلق ہے۔ غیرصحت مند دانتوں کی وجہ سے انسان دل، سٹروک اور ذیابطیس جیسے مسائل سے دوچار ہو سکتا ہے، جس کی وجہ منہ کے بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ منہ کے بیکٹیریا کی وجہ سے جسم کے دیگر حصوں میں سوزش، ذہنی عمل میں رکاوٹ اور الزائمر جیسے مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں اور یہ تمام امراض عمر رسیدگی کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں۔

خوراک کی نالی

جدید تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ خوراک کی نالی کی حفاظت اور اس کا صیحح طور پر کام کرنا انسانی جسم کے لئے لازم ہے،کیوں کہ اگر ایسا نہ ہو تو اس سے ذہنی عمل میں خلل جیسی بیماریاں جو عمر رسیدگی سے تعلق رکھتی ہیں جنم لیتی ہیں۔ لہذا خوراک کی نالی کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے دہی، سبزیاں، پھل اور فائبر سے بھرپور دیگر اشیائے خور و نوش کا استعمال یقینی بنایا جائے۔

نظام انہضام

خراب معدے کی وجہ سے جنم لینے والے زہریلے مادے مجموعی طور پر انسانی جسم کو ضعف میں مبتلا کرنے کا سبب ہیں۔ قدرتی غذا کا استعمال اور اس کو بہتر طریقے سے ہضم کرنے کا نظام اگر ٹھیک نہ ہو تو اس کی وجہ سے متعدد جسمانی مسائل جنم لیتے ہیں۔ ڈاکٹر بینجامن ایپسٹن کے مطابق معدے اگر درست نہ ہو تو جسم خصوصاً دماغ کے لئے ضروری وٹامن بی 12 ہضم نہیں ہوتا اور اس وٹامن کی کمی دماغی عمل کو سست کر دیتی ہے۔ لہذا بی 12 کے حصول اور اس کے ہضم کو آسان بنانے کے لئے مچھلی، انڈے، دودھ اور دودھ سے بنی چیزوں کا زیادہ استعمال کیا جائے۔

ذہنی دباؤ

دیرینہ ذہنی دباؤ کا مسئلہ متعدد امراض کو جنم دیتا ہے، جن کا ایک نتیجہ عمر رسیدگی کے عمل کو تیز بھی کرنا ہے، لہذا ذہنی دباؤ کی وجہ بننے والے مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جائے، جس کے لئے نیند پوری کرنا بھی ضروری ہے، کیوں کہ نیند پوری نہ ہونے سے دماغی عمل متاثر ہوتا ہے۔ سونے کے دوران انسانی دماغ تباہ ہونے والی خلیوں کی بحالی کا کام کرتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔