یوم سیاہ پر متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں عوام کی بھرپور شرکت

جی ایم جمالی  بدھ 31 جولائی 2019
متحدہ اپوزیشن کے اس جلسے نے ثابت کیا ہے کہ آنے والے وقت میں کراچی اپوزیشن کی احتجاجی تحریک میں اہم کردار ادا کرے گا۔

متحدہ اپوزیشن کے اس جلسے نے ثابت کیا ہے کہ آنے والے وقت میں کراچی اپوزیشن کی احتجاجی تحریک میں اہم کردار ادا کرے گا۔

کراچی:  25 جولائی کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے یوم سیاہ کے موقع پر کراچی کے باغ جناح میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا، جس میں متحدہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور حامیوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی اور جلسہ گاہ کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔

جلسہ عام سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر ایاز صادق، اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رضا محمد رضا اور نیشنل پارٹی کے اسحاق بلوچ نے بھی خطاب کیا۔

جلسے کے شرکاء سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 25 جولائی 2018 پاکستان کی تاریخ کا ایک اور بدترین اور سیاہ ترین دن ہے۔ اس دن ایک جعلی اور سلیکٹڈ حکومت قائم کی گئی۔ آج ہم اس جعلی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں عوام کا شکر گزار ہوں ، جنہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہا۔سردار ایاز صادق سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف یہ تحریک رکنے والی نہیں۔ آئین کی حکمرانی بحال کرنے کے لیے سڑکوں پر آئیں گے۔ عوام نے فیصلہ کر دیاہے کہ سلیکٹڈ حکومت انہیں قبول نہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق کراچی میں اپوزیشن جماعتوں نے ایک بھرپور پاور شو کا مظاہرہ کیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے اس جلسے نے ثابت کیا ہے کہ آنے والے وقت میں کراچی اپوزیشن کی احتجاجی تحریک میں اہم کردار ادا کرے گا ۔

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق کراچی اور اندرون سندھ بارشو ں کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کراچی میں بارش شروع ہوتے ہی بجلی معطل ہوگئی، مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے، بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برسات کے پانی کا مکمل کنٹرول ممکن نہیں، غیر معمولی بارشوں میں سڑک پر پانی جمع ہو جاتا ہے شہر کے مسائل کے حل کے لیے وزیر بلدیات اور میئر کراچی آپس میں رابطے میں ہیں۔

سندھ حکومت نے کے ایم سی کو نالوں کی صفائی کے لیے رقم دی تھی، میئر کراچی نے کچھ کام کیا ہے، باقی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ شہری حلقوں کے مطابق نالوں کی صفائی نہ ہونے اور شہر میں کچرے کے ڈھیر موجود ہونے کے قطع نظر یہ بات اہم ہے کہ اس مرتبہ وزیراعلی سندھ ، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی ،کمشنر کراچی ،میئر کراچی سمیت دیگر متعلقہ حکام برسات کے دورا ن انتہائی متحرک نظر آئے اور عوام کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے حتیٰ المقدور کوشش کرتے رہے۔ وزیر بلدیات سندھ کی یہ بات منطقی ہے کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں بارش کے پانی کا فوری نکاس انتہائی مشکل امر ہے اور شہریوں کو تھوڑی بہت مشکلات کا سامنا تو کرنا ہی پڑے گا۔

تاہم ان حلقوں کا کہنا ہے کہ ہم ہر مون سون کے موسم سے قبل یہی دعوے سنتے ہیں کہ نالوں کی صفائی کردی گئی ہے، تجاوزات کا خاتمہ ہوگیا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے ایمرجنسی پلان بھی تشکیل دیئے جاتے ہیں لیکن شہر میں بارش ہوتے ہی سارا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ بجلی کی فراہمی کا تو یہ عالم ہے کہ چند بوندیں گرنے کے ساتھ ہی آدھا شہر بجلی سے محروم ہوجاتا ہے۔ مستقبل میں شہریوں کو مشکلات سے بچانے کے لیے طویل المدتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے صوبائی حکومت اور بلدیاتی نمائندوں کا ایک پیج پر ہونا انتہائی ضروری ہے۔ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے شہر میں مسائل حل ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔

فکس اٹ کے بانی اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان محسود ایک مرتبہ پھر خبروں میں ہیں۔ اس مرتبہ انہوںنے وزیر بلدیات سندھ سعیدغنی کے دفتر کے باہر کچرا پھینکنے کا اعلان کر کے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو بھی متحرک کردیا۔احتجاج کے دوران فکس اٹ اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں میں لاٹھیوں ڈنڈوں کے آزادانہ استعمال کے بعد پولیس نے تحریک انصاف کے ایم این اے اور فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کو متعدد افراد سمیت حراست میں لیا اور بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ احتجاج کے دوران فکس اٹ اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوگئی اور علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

فکس اٹ کے عالمگیرخان کا کہنا تھا کہ ہم نے جس مقام پر احتجاج کا اعلان کیا تھا وہاں مسلح افراد کیوں موجود تھے یہ سب کچھ سندھ حکومت کی مرضی سے ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو احتجاج سے تکلیف ہو رہی ہے، ہمارے ہی 20 سے 25 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا اس احتجاج پر کہنا ہے کہ ایک شخص ہے جومختلف جگہوں پرجا کرکچرا یا گندا پانی پھینک کرشور مچاتا ہے آپ کو اگر واقعی عوام کا درد ہے تو ہمارا ہاتھ بٹائیں، کام کریں، ڈرامے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی جن کے دفتر کے باہر یہ احتجاج کیا گیا تھا کافی غصے میں نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں ایم کیو ایم کا بھی مقابلہ کیا ہے۔اب ان کی جگہ تحریک انصاف نے لے لی ہے۔ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن اس کی بھی کوئی حدود و قیود ہوتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمگیر خان محسود کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اپنے حلقے کے عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا اور ان کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ جہاں سے منتخب ہوئے ہیں وہاں نظر ہی نہیں آتے ہیں۔ عالمگیر محسود ماضی میں کھلے مین ہولز پر ڈھکن لگانے کے حوالے سے انوکھا احتجاج کر چکے ہیں۔اس مرتبہ بھی انہوںنے وزیر بلدیات سندھ کے دفتر کے باہر کچرا پھینکنے کا اعلان کیا تھا۔ شاید وہ اس طرح کے احتجاج کرکے خبروں میں رہنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کے حلقے کے لوگوں کا شکوہ اپنی جگہ موجود ہے۔

این اے 205 گھوٹکی کا ضمنی الیکشن جہاں سب کی نظریں جمی ہوئی تھیں، وہاں سے پاکستان پیپلزپارٹی کے سردار محمد بخش خا ن مہر نے 89ہزار 359 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کر لی ہے۔ان کے مدمقابل آزاد امیدوار احمد علی خان مہر 72 ہزار 848 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

اس نشست پر مدمقابل دونوں امیدوار ماموں اور بھانجا تھے، سردار احمد علی کو تحریک انصاف اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)کی حمایت حاصل تھی۔این اے 205 کی یہ نشست سابق وفاقی وزیر علی محمد مہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی، وہ 2002 سے 2004 تک وزیراعلی سندھ بھی رہے، پیپلزپارٹی کے امیدوار کی جیت پر ان کے حامیوں نے خوب جشن منایا، جیالوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا اور پارٹی قیادت کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے گھوٹکی کے ضمنی الیکشن کی کامیابی پر سردارمحمد بخش مہرکو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں گھوٹکی کے عوام کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہمارے ساتھ مل کر سلیکٹیڈ وزیراعظم کو پیغام دیا ہے کہ نیا پاکستان نہ کھپے ، گھوٹکی الیکشن میں عوام دشمن بجٹ ، نیا پاکستان اور تبدیلی والوں کو شکست ہوئی، سیاسی حلقے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کے بعد گھوٹکی میں سردار محمد بخش مہر کی فتح کو پیپلز پارٹی کی ایک بڑی کامیابی سے تعبیر کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔