انڈونیشیا کے صوبے پاپوا میں پرتشدد مظاہرے

ایڈیٹوریل  بدھ 21 اگست 2019
ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کی عمارت سے اٹھتا ہوا سیاہ رنگ کا دھواں اور آگ کے شعلے پورے انڈونیشیا کے عوام نے دیکھے۔ فوٹو : رائٹرز

ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کی عمارت سے اٹھتا ہوا سیاہ رنگ کا دھواں اور آگ کے شعلے پورے انڈونیشیا کے عوام نے دیکھے۔ فوٹو : رائٹرز

انڈونیشیا کے مغربی صوبہ پاپوا کی پارلیمنٹ کی عمارت کو گزشتہ روز ہزاروں مشتعل افراد نے آگ لگا دی کیونکہ سیکیورٹی فورسزنے طلباء کے ایک گروہ کو گرفتار کر کے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ ناراض ہجوم نے صوبائی پارلیمنٹ ہاؤس کے ساتھ بہت سی کاروں کو بھی نذر آتش کر دیا جب کہ احتجاج کے طور پر سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے اور بندر گاہ تک جانے والی سڑک بھی بند کر دی۔ یہ احتجاج انڈونیشیا کے مغربی صوبے پاپواکے دارالحکومت مانوکواری میں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ان احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے شہر کی معیشت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

احتجاجی مظاہرین اور صوبائی حکام کے مابین مصالحتی مذاکرات جاری ہیں۔ ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کی عمارت سے اٹھتا ہوا سیاہ رنگ کا دھواں اور آگ کے شعلے پورے انڈونیشیا کے عوام نے دیکھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاپوا کے صوبے میں1960کے عشرے سے کشیدگی جاری ہے جب انڈونیشیا نے اس صوبے کو اپنے ملک میں شامل کیا جب کہ قبل ازیں یہ علاقہ ولندیزی (ہالینڈ) کالونی کے طور پر جانا جاتا تھا۔

برصغیر ہندو پاک میں اولین غیرملکی قبضہ پرتگیزی یعنی پرتگال  والوں کا ہی ہوا تھا، اس کے بعد فرانسیسی آئے تھے مگر انگریزوں نے باری باری سب کو نکال کر خود تمام ملک پر قبضہ کر لیا جو ڈیڑھ دو سو سال تک جاری رہا اور اگر جنگ عظیم دوئم میں انگریزوں کو اس زبوں حالی کا سامنا نہ کرنا پڑتا تو وہ مقامی لوگوں کے احتجاج کے نتیجے میں سونے کی اس چڑیا کو چھوڑنے کا تصور بھی نہ کر سکتے تھے۔ کچھ تاریخ دان برٹش راج کے خاتمے کو ’’گریٹ گیم‘‘ کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں جس کے تحت اس وسیع و عریض علاقے کو روسی کمیونزم سے محفوظ رکھنے کی کوشش تھی۔

بہرحال حالیہ عرصے میں پاپوا کے صوبے میں حق خودارادیت کے حق میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں اور پاپوا کے باشندے اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے پر مصر ہیں لیکن فی الوقت انڈونیشیا کی حکومت ان کی بات کو سنجیدگی سے لینے پر تیار نہیں ہے۔ احتجاجی مظاہرے صرف پاپوا صوبے کی پارلیمنٹ تک محدود نہیں رہے بلکہ انھوں نے ایئرپورٹ کا بھی ایک حصہ جلا ڈالا ہے۔ مظاہرین نے ایئرپورٹ کی کھڑکیاں توڑ ڈالیں اور اندر داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور کئی چیزوں کو آگ بھی لگائی۔

بتایا گیا کہ تمام ہنگامہ آرائی طلبہ پر پولیس تشدد کے نتیجے میں شروع ہوئی۔ انڈونیشیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر سوراباٹنا میں بھی ہنگاموں کی اطلاع دی گئی ہے۔ مشرقی جاوا کے پولیس ترجمان فرانز بارڈنگ نے بتایا کہ مجموعی طور پر 43 طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا بلکہ انھیں سرزنش کر کے رہا کر دیا گیا اور اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔ بہرحال انتظامیہ کی غلط حکمت عملی کے نتیجہ میں پورے صوبے میں اشتعال پھیل گیا اور عوام نے گھیراؤ جلاؤ شروع کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔