مودی عالمی ضمیر کی عدالت میں

ایڈیٹوریل  جمعـء 23 اگست 2019
عمران خان نے ستمبرمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرمودی کوعالمی سطح پر ٹف ٹائم دینے کا تہیہ کررکھا ہے۔ فوٹو: فائل

عمران خان نے ستمبرمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرمودی کوعالمی سطح پر ٹف ٹائم دینے کا تہیہ کررکھا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورسFATF کے ایشیاء پیسفک گروپ برائے انسداد منی لانڈرنگ کے درمیان مذاکرات اگرچہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، ایف اے ٹی ایف نے تیسری ایلیو ایشن رپورٹ کی منظوری دیدی ہے تاہم انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے پاکستان توسیعی مدت تک بدستور گرے لسٹ میں رہے گا۔

معاشی مبصرین کا خیال ہے کہ بادی النظر میں پاکستانی معیشت اور اس کے اقتصادی معاملات ابھی برمودا ٹرائنگل کے چنگل سے نکل نہیں سکیں گے، عالی سطح پر پاکستان کے گرد شکنجہ سخت ہے اور ابھی مزید اقدامات کے ذریعے گرے اور بلیک لسٹ سے نجات کا کوئی راستہ نکل آئے گا ،اس سے پہلے ایف اے ٹی ایف اکتوبر میں پاکستان کو گرے لسٹ میں سے نکلنے کے لیے نیا ایکشن پلان دے گا۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں ایشیا پیسیفک گروپ کے اجلاس میں پاکستان کی باہمی جانچ کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا جس میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے ضمن میں پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور اسے منظور بھی کر لیاگیا تاہم  مکمل اطمینان سے پہلے پاکستان کوگرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے نئے 150 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کرنا ہو گا۔

اگر ایف اے ٹی ایف کے اجلاسوں اور پاکستان سے متعلق اقدامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال مایوس کن نظر نہیں آتی، تجزیہ کاروں اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس محاصرہ سے نکلنے کے لیے جتنی کوششوں کی ضرورت تھی حکومت نے اس سمت میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔

منی لانڈرنگ کے  پھیلے ہوئے سخت میکنزم کے تحت ملکی معیشت اور بیرونی عوامل کو مطمئن کرنے کے لیے ایک شفاف پالیسی کے تحت آگے بڑھنا ناگزیر تھا اور پاکستان کو اس امر کا گہرا ادراک تھا کہ فٹاف کی عقابی نگاہیں اس کے تعاقب میں ہیں اور پاکستان کو سیاسی، اقتصادی و مالی گٹھ جوڑ میں ملوث غیر قانونی عناصر کے سدباب کے لیے ایک فالٹ فری بریک تھرو کرنا لازمی ہے اور یہ خوش آیند امر ہے کہ ملکی معاشی ماہرین اور حکومتی ٹیم نے اس سمت میں مطلوبہ توقعات پر پورا اترنے کی ہمہ جہت کوشش کی۔

یہ حکومتی کمٹمنٹ تھی کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی رپورٹ منظور کرلی، ورنہ پاکستان کے خلاف مخاصمت اور معاندانہ طرز عمل روا رکھنے والی بعض قوتوں نے بڑی کوشش کی کہ پاکستان گرے لسٹ سے سرکتے ہوئے بلیک لسٹ پاکستان کی جانب سے دھکیلا جائے۔ دریں اثنا گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی سربراہی وزارت خزانہ کی اعلیٰ سطح کا وفد اس اجلاس میں شریک ہوا۔

پاکستانی وفد نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے سزائیں سخت کر دی ہیں، ملک کے اندر بھی 10 ہزار ڈالر لے کر گھومنے پر پابندی عائد کر دی ہے، وفد نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے قانون سازی بہتر بنانے سے آگاہ کیا۔ وفد نے بریفنگ میں کہا انعامی بانڈز کی مالیت کے لیے بھی ایف اے ٹی ایف کے اہداف حاصل کرلیے، بے نامی انعامی بانڈز کے خاتمے کا طریقہ کار طے کرنے کا ہدف بھی پورا کرلیا گیا، ہدف کے تحت 40 ہزار کے بانڈ کی ملکیت اور منسوخی کا ہدف بھی حاصل کرلیا۔

وزارت خزانہ کے ذرایع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی عالمی سطح کی 40 نکاتی سفارشات میں 24 سفارشات کی روشنی میں پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی جب کہ 11سفارشات کی روشنی میں پاکستان کی کارکردگی مطلوبہ معیار سے نیچے رہی،ایف اے ٹی ایف سے جڑی پیش رفت کے ذرایع کے مطابق پاکستان کو غیر مالیاتی شعبہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملی اقدامات کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

مذاکرات میں اے پی جی نے انسداد منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کے کیسوں کو منطقی انجام تک پہنچانے اور سزائیں دینے پر زور دیا ہے ، مذاکرات میں جن پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے ان پرعملدرآمد کے تناظر میں پانچ ستمبر کو جائزہ لینے پر اتفاق ہوا ہے اور اس کے لیے پانچ ستمبر کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے ساتھ مذاکرات ہونگے جس کے لیے پاکستانی ٹیم کی قیادت سیکریٹری خزانہ کریں گے جب کہ ابھی آسٹریلیا میں ایشیاء پیسفنگ گروپ برائے انسداد منی لانڈرنگ کے ساتھ جاری مذاکرات 23 اگست کو ختم ہونگے اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کل (جمعہ) شام واپس آئیں گے جب کہ باقی ٹیم اتوار کو واپس آئے گی مذاکرات میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے بائیس اہداف پر بریفنگ دی۔ پاکستانی حکام نے بتایا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو جرمانہ 50 لاکھ اور سزا کو 10 سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔

ملزمان کی جائیداد 90 کے بجائے 180 دن قبضے میں رکھی جائے گی اے پی جی کو مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے دنیا کے سخت ترین قوانین پر عمل درآمد کرتے ہوئے 10 ہزار ڈالر سے زائد رقم لے کر گھومنے پر پابندی عائد کر دی ہے، اس کے لیے اسٹیٹ بینک کی اجازت لازمی ہوگی۔ انعامی بانڈز کی مالیت کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے اہداف بھی حاصل کر لیے گئے ہیں ، وزارت خزانہ ذرایع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بہت زیادہ پیشرفت کی گئی ہے۔

اس لیے توقع ہے کہ نومبر میں فٹاف کے حوالے سے اچھی خبر آئے گی اور پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں تو شامل نہیں ہوگا اور گرے لسٹ سے نام نکالے جانے کے بھی امکانات ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف اور موجودہ سیاسی، معاشی اور تزویراتی صورتحال کے ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے، ایک طرح سے پاکستان کو اس گرداب میں یوں پھنسایا گیا کہ اسے خطے کے معروضی خطرات سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اپنے معاشی معاملات میں ان قوتوں اور نادیدہ طاقتوں کے لیے درگزر کرنیکی زیرہ ٹالرنس  بھی شو کرنا تھی جو ملکی مالیاتی نظام کے لیے کسی بھی وقت خطرہ بن سکتے ہیں اور انھیں کنٹرول کرنے اور قانون کے حوالے کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف حکام کو غیر متزلزل یقین اور شواہد کے ساتھ مطمئن کرنا ایک اہم کامیابی ہے۔

حکومت دہشتگردی،ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے گریٹر ایشوز کے پیش نظرپہلے سے بھی زیادہ الرٹ اور محتاط ہے ، حالات کا تقاضہ ہے کہ حکومت کو ملکی سلامتی اور کشمیر کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کثیر جہتی چیلنجز کو بھی دیکھنا اور ان سے نمٹنا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مودی کو عالمی سطح پر ٹف ٹائم دینے کا تہیہ کررکھا ہے، انھوں نے امریکا آمد پر مودی کے خلاف تاریخی احتجاج کی تیاریاں مکمل کرنے کے لیے عالمی اپیل جاری کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت پلوامہ 2 کرنا چاہتا ہے، اس کی سفاکانہ کارروائیوں اور کرفیو کے باعث ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی زندگی خطرے میں ہے،کشمیریوں کو محصور کردیا گیا ہے جس سے تنگ آکر کشمیری قیادت نے آج جمعہ کومارچ کی کال دے دی ہے۔ بھارتی فوج کی کنٹرول لائن پر شرانگیزی اور جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

ادھر ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنہ ای نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کشمیر کے تہذیب یافتہ عوام سے انصاف پر مبنی رویہ اختیار کرے۔مودی سے یہی مطالبہ عالمی ضمیر کا ہے ۔ وہ اسی کی قید میں ہیں۔  مودی کو یہ حق حاصل نہیں کہ کہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کردے۔بھارت ہوش کے ناخن لے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔