پولیس فلاحی اداروں کے دفاتر سے لاپتہ بچے بازیاب کرائے عدالت عالیہ

بعض بچے فلاحی اداروں ایدھی،چھیپااورصارم برنی ٹرسٹ کے پاس ہیں،ادارے والدین کی بچوں سے ملاقات نہیں کرارہے،وکیل والدین


کورٹ رپورٹر August 29, 2019
قوت گویائی سے محروم لاپتہ لڑکی کاوالد عدالت میں روپڑا،فلاحی اداروں میں لڑکیوںکودیکھنے کی اجازت نہیں ملتی،باپ کی دہائی

سندھ ہائی کورٹ نے 16 لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست پر پولیس سے 23 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس خادم حسین تنیو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 16 لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی،دوران بعض لاپتہ بچے فلاحی اداروں کے پاس ہونے کا انکشاف ہوا، والدین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کچھ بچے فلاحی اداروں (ایدھی فاؤنڈیشن، چھیپا فاؤنڈیشن ، صارم برنی ٹرسٹ )کے پاس ہیں۔

یہ ادارے والدین کو بچوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، قوت گویائی سے محروم لاپتہ لڑکی کا والد عدالت میں رو پڑا،روتے ہوئے باپ نے کہا کہ میں فلاحی اداروں کے مراکز میں جاتا ہوں مگر لڑکیوں کو دیکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی،خاتون نے شکایت کہ کی میری بیٹی 2 سال سے لاپتہ ہے۔

پولیس تعاون نہیں کررہی، عدالت میں موجواد والدین نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کی تلاش میں فلاحی اداروں کے پاس جاتے ہیں مگر اندر جانے کی اجازت نہیں ملتی، عدالت نے پولیس کو والدین کی مدد کی ہدایت کردی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس والدین کے ساتھ فلاحی اداروں کے دفاتر جائے اور بچے بازیاب کرائے، ڈی آئی جی عارف حنیف نے عدالت کو بتایا ہم بچوں کی بازیابی کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

عدالت نے دیگر لاپتہ بچوں کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے 23 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرلی،روشنی ہیلپ لائن کی دائر درخواست کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں سے 16بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔

مقبول خبریں