- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
- بشریٰ بی بی کا جیل میں تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پی ایس ایل9؛ منافع اور نقصانات کی ابتدائی تفصیل منظر عام پر آگئی
- 9 مئی ممکنہ احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے
- لاہور ائرپورٹ لاونج میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، حج پرواز متاثر
- بھارتی مسلمان گورنر کا رام مندر میں ہندو دیوتا کو سجدہ، ویڈیو وائرل
- آئی پی ایل؛ لکھنؤ سپر جائنٹس کے اونر اپنی ہی فرنچائز کے کپتان پر برہم، ویڈیو وائرل
- گوادر؛ حجام کی دکان پر کام کرنے والے پنجاب سے آئے 7 افراد فائرنگ سے قتل
- ٹیکنالوجی کا استعمال: نئی دنیا کا سفر
- ویزہ میں تاخیر؛ عامر کی آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں شرکت مشکوک
- ایپل نے نیا آئی پیڈ پرو متعارف کرا دیا
- امریکا کی سڑکوں پر رکشے کی ویڈیو وائرل
زابل کے نئے وائس چانسلر کی تقرری کیلیے متنازع افراد کی سفارش
کراچی: ملک میں قانون کی تعلیم کے لیے قائم پہلی سرکاری جامعہ’’ شہید ذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی آف لا‘‘(زابل)کراچی میں نئے مستقل وائس چانسلرکی تقرری کے سلسلے میں تلاش کمیٹی (search committee)کی جانب سے سفارش کیے گئے نام سامنے آئے ہیں جس کے سبب تلاش کمیٹی کی جانب سے اسکروٹنی کے پورے عمل پر سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
’’ایکسپریس‘‘ کو حکومت سندھ کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ میں سرکاری جامعات میں وائس چانسلرکی تقرری کیلیے ناموں کی سفارش کرنے والی تلاش کمیٹی نے زابل کے لیے جن امیدواروں کے ناموں کی سفارش کی ہے ان میں ڈاکٹررعنا شمیم، زابل کے سابق ڈین ڈاکٹر رخسار احمد اور جسٹس (ر) حسن فیروزکوانٹرویوکے لیے بلایاگیاتھا۔
تلاش کمیٹی نے انٹرویوکے بعد ڈاکٹررعنا شمیم اورزابل کے سابق ڈین ڈاکٹررخساراحمد کے نام شارٹ لسٹ کرکے کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ کوبھجوانے کافیصلہ کیاگیا، تاہم ذرائع کے مطابق 3 ناموں کی شرط کوپوراکرنے کے لیے جسٹس (ر) حسن فیروزکانام بھی شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں میں شامل کرنے پر غورکیاگیا۔
واضح رہے کہ مذکورہ ناموں کی سمری اب وزیراعلیٰ ہاؤس جاچکی ہے تاہم ’’ایکسپریس‘‘ کو ذرائع نے بتایاکہ اول الذکرڈاکٹررعنا شمیم کی جانب سے اپنے نام کے ساتھ ’’رٹائرجج ‘‘ لکھنے پرسپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاتھاکہ ’’کوئی شخص؍ایڈووکیٹ جوکبھی ہائی کورٹ کامستقل جج نہ رہاہووہ اپنے نام کے ساتھ رٹائرجج کے الفاظ کسی بھی فورم پر استعمال کرنے کامجاز نہیں‘‘بتایا جا رہاہے کہ انھیں گلگت بلتستان کی عدالت میں جج مقررکیا گیا تھاتاہم ان کی عمرکے معاملے پر تنازع سامنے آنے کے بعد وہ مستقل جج کی حیثیت حاصل نہیں کر سکے تھے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ سندھ بارکونسل کے ریکارڈمیں ان کی عمراورشناختی کارڈمیں درج تاریخ پیدائش سے مختلف ہے۔ یادرہے کہ زابل کے موجودہ قائم مقام وائس چانسلر جسٹس(ر)ضیا پرویزاسی بنیادپرانٹرویوکے لیے بلائے گئے امیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں ہوسکے کہ ان کی عمراشتہارمیں دی گئی عمر سے کچھ ماہ زیادہ تھی جبکہ زابل کے وائس چانسلرکے لیے دیے گئے۔
اشتہارمیں عمرکی حد70برس لکھی گئی ہے۔ مزیدبراں وائس چانسلرکے لیے سفارش کردہ دوسرے نام کے حامل زابل کے سابق ڈین ڈاکٹر رخسار احمد کویونیورسٹی کی سابق انتظامیہ کے دورمیں بعض غلط معلومات دینے کی بنیاد پر کنٹرولنگ اتھارٹی نے ڈین کے عہدے سے قبل از وقت ہٹادیاگیاتھا جس کے بعد جسٹس(ر) منیب احمد خان اورازاں بعد موجودہ قائم مقام وائس چانسلرجسٹس(ر) ضیا پرویزڈین کے عہدے پر فائز ہوئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔