ہدایتکارریاض شاہد کی 41ویں برسی آج منائی جائے گی

ہدایتکار جعفر بخاری کی فلم ’’بھروسہ‘‘ کی کہانی اورمکالمے تحریرکرنے سے کیرئیر شروع کیا


Cultural Reporter October 01, 2013
فلم سسرال،غرناطہ،زرقااوریہ امن کی ہدایات دیں، 1972 میں انتقال کرگئے. فوٹو؛ فائل

ہدایتکار ورائٹر ریاض شاہد کی 41ویں برسی آج منائی جائے گی ۔ اندرون لاہور میں سکونت پذیر کشمیری برادری کے معزز گھرانے میں پیدا ہونے والا شیخ ریاض شاہد اپنے عہد شباب میں داخل ہوا تو زمانہ طالب علمی کے دوران انشاپردازی کا شوق بھی ساتھ ساتھ جوان ہوا۔

صحافت کے پیشے سے بھی منسلک رہے ۔ بالاآخر اپنے دوست علاوالدین بٹ (علاو الدین) کے کہنے اور اصرار پر ہدایتکار جعفر بخاری سے ملے ۔ جعفر بخاری ''انجام'' نام کی فلم اس سے پہلے بناچکے تھے اب ایک اور فلم بنانے کے لیے اچھی کہانی کی تلاش میں تھے۔ ریاض شاہد نے انھیں ایک خاکہ سنایا جو جعفر بخاری کو پسند آیا۔ جس پر ''بھروسہ'' نامی اس فلم کی کہانی اورمکالمے ریاض شاہد نے لکھے جب کہ مرکزی کردار علاوا لدین اور یاسمین نے نبھائے۔ فلم اپنی جاندار کہانی ، شاندار حسین اور پراثر مکالموں کے باعث کامیابی سے ہمکنار ہوئی ۔

اس فلم کے مکالموں کی ایک نئی سمت نیا اسلوب عطا کیا اور پھر یہی منفرد انوکھا لیکن بیحد پراثر انداز ہماری فلموں کی ضرورت بن گیا۔ ریاض شاہد ایک ترقی پسند ، روشن خیال اور اعلی تعلیم یافتہ جواں ہمت اور جرات مند قلم کار تھے۔ ریاض شاہد اپنے دور کی معروف ہیروئن نیلو کو شریک حیات بنایا جنہوںنے مشرف بہ اسلام ہو کراپنا نام عابدہ رکھا اور عابدہ ریاض ہوگئیں ۔



ریاض شاہد نے متعدد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے تحریر کیے جن میں ایس اے بخاری کی ''گنہگار'' ، خلیل قیصر کی ''شہید'' ، ''فرنگی'' ، خلیل اختر کی ''نظام لوہار'' اور ''خاموش رہو'' ، حسن طارق کی پہلی فلم ''نیند'' ، جعفر بخاری '' بھروسہ'' ، اقبال شہزاد کی ''بدنام'' جو سعادت حسن منٹو کے افسانے ''جھمکے'' پر بنائی گئی تھی ۔

اسے ریاض شاہد کے تحریر کردہ انتہائی موثر اور برجستہ مکالموں سے ایک شاہکار فلم بنا دیا۔ ''سسرال'' ، ''مسٹر اللہ دتہ'' ، '' غرناطہ'' ، ''زرقا'' اور ''یہ امن '' نامی فلموں کی کہانیاں اور مکالمے لکھنے کے علاوہ ان کی ڈائریکشن بھی دی۔ ''زرقا'' ان کی معرکتہ آرا فلم تھی جس میں ٹائیٹل رول ان کی شریک حیات نیلو نے ادا کیا تھا ۔ریاض شاہد کو تحریک آزادی کشمیر پر بنائی فلم ''یہ امن'' کو سنسر بورڈ سے پاس کروانے میں بڑے مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ سنسر بورڈ نے ''یہ امن'' کے نام سے نمائش کا اجازت نامہ تو جاری کردیا مگر ضرورت سے زیادہ کانٹ چھانٹ نے فلم کے مجموعی تاثر کو بری طرح متاثر کیا ۔ پھر انھوں نے ''بہشت'' کے نام سے فلم کا آغاز کیا ، لیکن خون کے سرطان جیسے مہلک مرض نے انھیں اس کی تکمیل سے پہلے ہی اس جہان رنگ وبوکو چھوڑنے پر مجبور کردیا اوریکم اکتوبر 1972ء کو انتقال کرگئے۔

مقبول خبریں