کشمیریوں کا عزم تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں

تاریخ ایک فیصلہ کن موڑ پر آئی ہے، آنے والے دن کشمیریوں کی تقدیرکی کایا پلٹ کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔


Editorial September 28, 2019
تاریخ ایک فیصلہ کن موڑ پر آئی ہے، آنے والے دن کشمیریوں کی تقدیرکی کایا پلٹ کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا خطرہ ہے، پاکستان اپنے عوام کو غربت سے نکالنے اور پر امن ہمسائیگی کا خواہاں ہے تاہم آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت نسلی بالادستی پر مبنی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور دنیا کو اس سے بچنے کے لیے فعال کردار ادا کرنا ہوگا، دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی تسلط، یکطرفہ اقدامات اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کرنے آیا ہوں۔

امریکی جریدے ''وال اسٹریٹ جنرل'' کے ادارتی بورڈ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نسل پرستی سے تکبر پیدا ہوتا ہے اور تکبر سے لوگ بڑی غلطیاں کرتے ہیں اور یہی مودی نے مقبوضہ کشمیر میں کیا ہے۔ میں بالخصوص کشمیر کے لیے امریکا آیا ہوں اور باقی سب چیزیں ثانوی ہیں۔ دنیا اس حقیقت کو نہیں سمجھ رہی، ہم بڑی تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کے لیے کہوں گا، اگر اقوام متحدہ اس معاملے پر نہیں بولے گی تو پھر کون بولے گا؟ ایک اندازے کے مطابق 15 ہزار نوجوانوں کو غیر قانونی حراست میں لیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے منتخب نمایندوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے ۔

وزیراعظم نے امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی پر بھی زور دیا۔ ادھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی روح کا حصہ ہے،کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوگا، آئی ایس پی آر کے اعلامیہ کے مطابق وہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور یوتھ پارلیمنٹ کے ارکان سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم کا تاریخی خطاب اس حقیقت کا غماز ہے کہ کشمیر میں دو طاقتوں نے ریکارڈ قائم کیے ہیں، یاد رہے کل ملک بھر میں یوم کشمیر منایا گیا۔ایک طرف محصور کشمیری عوام ہیں جو کرفیو کی اذیتیں برداشت کررہے ہیں، دنیا سے کٹے ہوئے ہیں، جن کے بچوںکو دوائیں، خوراک نہیں مل رہی، مواصلاتی رابطے منقطع ہیں۔

دوسری جانب مودی حکومت کی بربریت، مسلم دشمنی کی اندوہ ناک داستان ہے، بھارتی فوج کے مظالم ہیں جس پر عالمی ضمیر نے چپ سادھ لی ہے، کشمیری عوام کا جوش و جذبہ سرد نہیں پڑنے والا ،بھارتی سامراج اور استعمار کو اندازہ ہے کہ کشمیری عوام صبرواستقامت جذبہ آزادی، اپنی دھرتی سے محبت اور وابستگی اور ظلم سہنے اور اپنے جائزمقصد پر غیر متزلزل یقین کے سامنے ہر طاغوتی قوت کو ٹھوکر مارتے ہیں، وہ بلاشبہ '' تو تیر آزما ہم جگرآزمائیں'' کی اصولی اور ولولہ انگیز جنگ لڑ رہے ہیں،نہتے ہیں،گھروں اور اپنے علاقوں میں قید ہیں مگر انھوں نے مظلومیت کی فقیدالمثال داستان رقم کی ہے۔تاریخ اسے نہیں بھلا سکے گی۔

قبل ازیں معروف اخبار نیو یارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا میں قیام کے دوران دنیا کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ جموں و کشمیر پر تسلط اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔انھوں نے کہا کہ یہاں اس لیے آیا ہوں کہ دنیا کو باور کراؤں کہ ہندوستان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔افغانستان سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا اور امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی ملاقات کی ۔

اس موقع پرمشیر خزانہ، مشیر تجارت اور معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔ پاکستان اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے درمیان'' احساس پروگرام ''کے تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق بل گیٹس فاؤنڈیشن احساس پروگرام کو فنڈز، تکنیکی امداد اور صحت اور غذا کی بہتری کے لیے عالمی ماہرین کی مدد فراہم کرے گی، احساس پروگرام میں غربت کے خاتمے کے 134 پالیسی اقدامات شامل ہیں۔بل گیٹس فاؤنڈیشن دوران زچگی اموات کی شرح کم کرنے اور صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے تعاون کرے گی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دنیا سے پولیو کا خاتمہ بل گیٹس فاؤنڈیشن کی اوّلین ترجیح ہے، بل گیٹس فاؤنڈیشن 2020 کے دوران پاکستان میں 220 ملین ڈالر خرچ کرے گی۔ خوشی ہے کہ بل گیٹس فاؤنڈیشن احساس پروگرام کو مختلف شعبوں میں مدد فراہم کرے گی۔غربت میں کمی ، اورمعاشرے کے کمزور طبقات کو صحت اورتعلیم کی سہولیات کی فراہمی ان کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے ۔

ادھر نیویارک میں وزیراعظم سے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاواروف اور ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینیتھ راتھ نے الگ الگ ملاقاتیں کیں ، روسی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔فریقین نے پاک روس تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان اورمقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر قریبی رابطے اور مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں، عالمی برادری کو بے جا پابندیاں ختم کرانے کے لیے آگے آنا ہو گا، ہندوستان دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کے جھوٹے الزامات لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس نے گزشتہ ماہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کی مخالفت نہیں کی۔ وزیر اعظم نے ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینیتھ راتھ سے ملاقات میں انھیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی افواج کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہرکیا کہ مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا سب سے بڑا انسانی سانحہ ہوسکتا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کو مجبور کریں کہ وہ مبصرین کو وہاں جانے کی اجازت دے۔

وزیراعظم عمران خان نے ناروے کی ہم منصب ایرنا سولبرگ سے بھی ملاقات کی۔اس ملاقات میں دونوں وزرائے اعظم نے دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔قائم مقام سیکریٹری خارجہ معظم احمد خان نے پاکستان کے خلاف بھارتی زہریلے پروپیگنڈہ کے تدارک کے لیے جمعرات کو دفتر خارجہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور رکھنے والے 5 مستقل رکن ممالک امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے سفراء کوایک بریفنگ دیتے ہوئے انھیں حقائق جاننے کے لیے بالاکوٹ کے دورے کی دعوت دی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بریفنگ کے دوران معظم خان نے ویٹو پاور ممالک کے سفراء کو بتایا کہ بھارت کی طرف سے مسلسل اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں،بھارت نے گزشتہ چند روز سے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ مہم تیز کردی ہے تاکہ دنیاکی توجہ کشمیر کے مسئلہ سے ہٹائی جائے۔دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا، اگرجارحیت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

دوسری جانب بھارتی بربریت کے باوجود مقبوضہ کشمیرمیں نوجوان احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے باہر نکل آئے،بند دکانوں کے شٹروں پر بھارت مخالف اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لکھ دیے۔ سبز ہلالی پرچم چھاپ دیے، صورہ میں مشعل بردار ریلی میں خواتین بھی شریک ہوئیں،آزادی کے نعرے لگائے گئے۔امریکی صدر ٹرمپ نے پھر کہا کہ ثالثی کے لیے تیار ہوں، تاہم انھوں نے عمران اور مودی سے کہا کہ اب مسئلہ کشمیر حل کردیں۔ تاریخ ایک فیصلہ کن موڑ پر آئی ہے، آنے والے دن کشمیریوں کی تقدیرکی کایا پلٹ کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں