بھارت کا مقابلہ کریں

سید ذیشان حیدر  اتوار 29 ستمبر 2019
www.facebook.com/syedzishanhyder

www.facebook.com/syedzishanhyder

پرانے زمانے کے اندر جب مختلف ممالک ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ء ہو تے تھے تو ان ممالک کو جیت نصیب ہوتی تھی جن کے پاس بہترین لشکر اور جنگی سامان ہوا کرتا تھا ۔فوج کی تعداد بھی ایک اہم عنصر تھی ۔پھر اس کے ساتھ وقت گزرتا گیا ۔اور پھر ان ممالک کو دوسرے ممالک پر فوقیت حاصل ہوئی جن کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور جدید جنگی اسلحہ موجود تھا۔

یہی وجہ ہوئی کہ دوسری جنگ عظیم میں ایٹمی طاقت ہونے کا امریکا نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور دو ایٹم بم جاپان پر برسا کر اسے شکست کھانے پر مجبور کر دیا ۔پھر ایک وقت آیا کہ تمام بڑی طاقتوں کے پاس ایٹمی ہتھیار آگئے ۔اس کے بعد مقابلہ کا میدان اسلحہ کی بجائے معیشت بن گیا ۔یہ وہی دور تھا جب امریکا اور روس کے درمیان سردجنگ  عروج پر تھی۔ اس معیشت کی جنگ کے اندر امریکا کے ہاتھوں روس کو شکست ہوئی اور روس ٹوٹ پھوٹ کر بکھر گیا۔

یہ وہ حقائق ہیں جو کہ باآسانی ہر ملک میں تاریخ کے تناظر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔لیکن بہت سارے ایسے ممالک آج بھی موجود ہیں جو کہ ان حقائق سے دور کسی خیالی دنیا میں رہ رہے ہیں۔وہ آج بھی اپنے جنگی سازوسامان کو جدید سے جدید کیے جا رہے ہیں۔امریکا اور اس جیسی مضبوط طاقتیں جن کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں وہ اپنا اسلحہ اور فوج پر خرچ اس وجہ سے کرتی ہیںتا کہ اس کے ذریعے وہ ان ممالک پر تسلط حاصل کرسکیں جن کے پاس ایٹمی طاقت یا اس قسم کے مہلک ہتھیار نہیں ہیں ۔لیکن جب بات دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان آ جائے تو مقابلہ اسلحہ اور فوج کی بجائے معیشت اور معیشت سے جڑے اثرورسوخ تک محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔

اس وقت اگر ہم بھارت اور پاکستان کی معیشت کا موازنہ کریں تو بھارت کی معیشت پاکستان کی نسبت کئی گنا زیادہ مضبوط ہے۔ ساتھ میں تجارت میں بھی بھارت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ بھارت کے دوسرے ملکوں کے ساتھ گہرے تجارتی تعلقات موجود ہیں ۔یہی بات ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نسبت بھارت کی آواز بہتر طریقے سے سنی جاتی ہے اور پاکستان کے جائز مطالبات پر بھی کان نہیں دھرا جاتا۔

یہ بات صرف یہاں تک محدود نہیں مگر دنیا میں ہر جگہ پر مالدار ممالک کا اثرورسوخ زیادہ ہو تا ہے ۔مثال کے طور پر یورپی یونین کے اندرکافی ممالک مالدار ہیں ۔لیکن ان میں بھی سب سے زیادہ معاشی طور پر جرمنی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ یورپ کے اندر سب سے زیادہ مضبوط آواز جرمنی کی سنی جاتی ہے ۔آج کے زمانے کے اندر امریکا کا تسلط یا اثر ورسوخ صرف اس کے اسلحہ اور فوج کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی معاشی طاقت ہونے کی وجہ سے ہے۔

آج بھی دنیا کے اندر زیادہ تر سودے ڈالر میں کیے جاتے ہیں اور جتنی تجارت معیشت امریکا کی موجو د ہے شاید ہی کسی دوسرے ملک کی ہو ۔بھارت اور پاکستان ایک ساتھ آزاد ہوئے لیکن معاشی طور پر بھارت آگے کیسے نکل گیا؟ یہ بھی سوچنے کی غور طلب بات ہے۔اگر ہم نے کسی سے دشمنی نبھانی ہے تو اس دشمن کو پوری طرح سمجھنا ضروری ہے اور اس میں بھی کوئی عارنہیں کہ آپ اپنے مخالف کی اچھی باتوں سے سبق سیکھ کر خود کو مضبوط کریں ۔

چند سال پہلے مجھے بھارت جانے کا موقع ملا تو وہاں پر بہت سارے شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے انٹرویوکیا تو معلوم ہوا کہ وہاں پر نریندر مودی کافی مقبول ہیں ۔اور اس کی بنیادی وجہ بقو ل بھارتی شہریوں کے جو اس کی معیشت کو مضبوط کرنے کے اقدامات تھے ۔اس کی اس مثبت پالیسی کی وجہ سے بھارتی شہریوں نے اس کی بہت ساری برائیوں اور کوتاہیوں کو نظر انداز کر دیا ۔

یہی وجہ تھی کہ وہ نریندر مودی دوسری بار بہت زیادہ اکثریت کے ساتھ الیکشن جیت کر دوبارہ بھارت کا وزیر اعظم بن گیا۔اور اس نے اس طاقت کو جس طر ح سے استعمال کیا یہ سب کے علم میں ہے ۔دوسری طرف پاکستان کے اندر دیکھا جائے تو ہماری جمہوری حکومتوںکو گرانے کے لیے اسلامی جمہوری اتحاد جیسے اقدامات کا حصہ ہیں ۔جو اصغر خان کیس میں واضح ہیں ۔ہماری اس جمہوری حکومتوں کو طالع آزمائوں نے روند دیا اور جمہوری روایت کا تسلسل کبھی قائم نہ رہ سکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔