پاکستان ہر حال میں کشمیریوں کے ساتھ ہے

عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ اجاگر ہونے کے باوجود بھارت اپنی جارحانہ روش سے باز نہیں آ رہا۔


Editorial October 01, 2019
عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ اجاگر ہونے کے باوجود بھارت اپنی جارحانہ روش سے باز نہیں آ رہا۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے اتوارکواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے ولولہ انگیزاور پراثر تاریخی خطاب کے بعد وطن واپس لوٹنے پر نیواسلام آباد ایئرپورٹ پراستقبال کے لیے آنے والے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نریندر مودی کی فاشسٹ اورمسلمانوں سے نفرت کرنے والی حکومت کو دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر بے نقاب کریں گے، برے وقت میں پاکستانیوں کوگھبرانا یا مایوس نہیں ہونا، کشمیر کے لوگ پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، دنیا ان کے ساتھ کھڑی ہو نہ ہو پاکستان ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جب تک ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ اپنی جدوجہد میں ضرورکامیاب ہوں گے اورکشمیرکو آزادی ملے گی۔

وہ اپنی قوم کے شکرگزار ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا کیس بھرپور انداز میں پیش کرنے کے لیے کامیابی کی دعائیں کیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے اوپر جو ظلم ہو رہا ہے، اس لیے ہم ان کے ساتھ اللہ کی خوشنودی اور رضاکے لیے کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ 80 لاکھ کشمیریوںکو ہندوستان کی فوجوں نے کرفیو میں بند کرکے رکھا ہے۔ ادھر نکیال سکیٹر پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 2 شہری شہید جب کہ 2 خواتین سمیت3 زخمی ہو گئے۔

اتوار کوبھارتی فوج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول کے سرحدی علاقوں اندرلہ ناڑ، اندروٹھ، پلڈا، اولی، جیر مرگ، موہڑہ دھروتی، بالاکوٹ، موہڑہ گھمب، دریڑی،دوٹھلہ اور دہری کی سول آبادی پر بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری کی، بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی، دونوں اطراف سے شدید گولہ باری کے بعد شام کے وقت یہ سلسلہ بند ہو گیا۔

وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد پاک بھارت ماحول میں بیانات کی حد تک کافی گرما گرمی آ گئی ہے' پاکستان بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اجاگر کرکے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا کو یہ احساس دلا رہا ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اس مسئلے کو حل کرائے ورنہ ان کی بے حسی' غفلت اور لاپروائی کی سزا نہ صرف پورے جنوبی ایشیا کے عوام کو ملے گی بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفارتکارذوالقرنین چھینہ نے جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا اصل ظالمانہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔بھارت گزشتہ 30 سال سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، بھارتی حکومت آر ایس ایس کا ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہے، مہاتما گاندھی کے قاتل مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے سیکولر چہرے کو مسخ کررہے ہیں۔ ذوالقرنین چھینہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتارکیا جس نے ملک میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نے ریاستی دہشتگردی کو چھپایا، مودی حکومت سیکولر بھارت کے نظریئے کا قتل کررہی ہے، آر ایس ایس کو تین بار بھارت میں پابندی کا شکار ہونا پڑا، بھارت مقبوضہ کشمیرکا ذکر تک کرنے سے کترا رہا ہے، کیا بھارت کے پاس اتنا حوصلہ ہے کہ وہ عالمی مبصرین کومقبوضہ کشمیر میں سب دکھا سکے؟ کشمیریوں کوبولنے کی اجازت دینے سے بھارت کیوں گھبرا رہا ہے؟ بھارت میں ہندو انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رہنما کرشن گوپال نے وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر ردعمل میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہاں ہم دہشت گرد ہیں' مودی' بھارت اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں تقریر نے پوری دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول اور بھارتی مظالم کا پردہ فاش کر دیا ہے اور یہ ایک ہاٹ ایشو بن کر سامنے آیا ہے، اسی کا ماحصل ہے کہ پہلی بار امریکی کانگریس کے 14ارکان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ' ان ارکان نے وادی میں مواصلاتی پابندیاں اٹھانے اور صورت حال میں بہتری لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ اجاگر ہونے کے باوجود بھارت اپنی جارحانہ روش سے باز نہیں آ رہا، ایک طرف اس نے پاکستان کی سرحدوں پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ تیز کر دیا تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں 57روز سے جاری کرفیو کو نرم کرنے کے بجائے مزید سختیاں اور ظلم و ستم کا بازار گرم کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں اور اُسے اِس سلگتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے مجبور کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں