بیماری سے شفایابی میں دعا کی تاثیر

ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارہ امتیاز)  جمعرات 24 اکتوبر 2019
بیماری اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس سے شفاء بھی اللہ ہی دیتا ہے

بیماری اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس سے شفاء بھی اللہ ہی دیتا ہے

بیماری اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس سے شفاء بھی اللہ ہی دیتا ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ’’کہ جب میں بیمار ہوتا ہوں وہ (اللہ) ہی مجھے شفاء دیتا ہے۔‘‘ بیماریوں کے علاج کے لیے مختلف طریقہ ہائے علاج مستعمل ہیں۔ انسان بیماری پہ قابو پانے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتا ہے۔ اس کے لیے نت نئی دوائیں استعمال کرتا ہے لیکن شفاء صرف اس وقت ملتی ہے جب اللہ کی طرف سے منظوری ہو۔ رسول پاک ﷺکا ارشاد ہے ’’ہر بیماری کے علاج کے لیے دوا ہے اور جب دوا کے اثرات بیماری کی ماہیت کے مطابق ہوتے ہیں تو اس وقت اللہ کے حکم سے مریض کو شفا ہو جاتی ہے‘‘۔

یعنی بیماری کا علاج کرنا سنت نبوی ہے۔ سر درد کے لیے مختلف ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جن کے استعمال سے معدہ کا السر یا اس کے پھٹنے سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اس طرح اگر پینسلین کی دوا بغیر ٹیسٹ کے لگا دی جائے تو اس سے صدمہ (Shock) کے باعث موت ہو جانے کا خدشہ ہوتا ہے اسی وجہ سے ضروری ہے کہ بیماری ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے دوا ضرور لیں مگر اللہ سے شفا کی دعا کرنا نہ بھولیں۔

مریضوں کا علاج کرتے ہوئے بعض ایسے محیر العقول واقعات کا سامنا پڑتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے اور اس بات کا قائل ہونا پڑتا ہے کہ دوائیں صرف ایک ذریعہ ہیں، حقیقی شفا صرف اور صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ ذیل میں ایسے چند واقعات بیان کیے جا رہے ہیں:

-1        92ء کی بات ہے میں کنگ ایڈرورڈ میڈیکل کالج ہوسٹل کی مسجد میں معتکف تھا۔ ایک این جی او میں ان دنوں ایک پراجیکٹ پہ کام کر رہا تھا۔ میرے پاس دو مریض آتے تھے۔ رشید کو دمہ کا مرض تھا اور اسلم کو مرگی۔ وہ پندرہ دن بعددوائی لے کے جاتے تھے۔ دفتر سے پیغام آیا کہ دوائیں لکھ دیں۔ غلطی سے رشید کی دوائیاں اسلم کو چلی گئیں اور اسلم کی رشید کو ۔ عید کے بعد جب دونوں نے بتایا کہ اس دفعہ جو دوائیں ملی ہیں ان سے زیادہ افاقہ ہوا۔ استفسار پر حقیقت کا پتہ چلا تو سر پکڑ کے بیٹھ گیا۔ اندازہ ہو گیا کہ شفا دواؤں میں نہیں صرف اللہ کی رضا سے ملتی ہے۔

-2        بھولا عمر 23 سال چھ ماہ سے چلنے پھرنے سے قاصر تھا۔ کئی ڈاکٹروں کو دکھایا مگر کچھ بن نہ پڑ رہا تھا۔ اس کے والد کو ہمارا پتہ چلا۔ ایک دن لے کر آ گئے کلینک میں اس کا معائنہ کیا۔ بیماری کی تھوڑی بہت سمجھ آئی لیکن اس وقت اللہ سے خاص دعا کی کہ یا اللہ اس کو صحت دے۔ سات دن کی دوائی دی۔ ہفتہ بعد بھولا اپنے پاؤں پر چل کر دروازے سے کلینک میں داخل ہوتے دیکھا تو اسے دیکھ کر ششدر رہ گیا اورآنکھوں سے تشکر کے آنسو جاری ہو گئے۔ اس نے اس بات کا مزید قائل کر دیا دعا دوا سے زیادہ کارگر ہوتی ہے۔

-3        ماہ نور تین سال کی پھول سی بچی قبض کے مرض میں مبتلا، اس کے علاج کے لیے ہر تدبیر کر ڈالی۔ ایلوپیتھک، ہومیو پیتھک، حکمت، دیسی ٹوٹکے، غرضیکہ جو کچھ بن پڑا کیا۔ معصوم بچی نے کھانے پینے سے بھی کنارہ کر لیا۔ تقریباً 5،6 دن بعد حاجت ہوتی۔ بہت تکلیف سے پاخانہ کرتی اسے دیکھ کر بہت تکلیف اور پریشانی ہوتی کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی تمام دوائیں استعمال کر ڈالیں۔ تمام مستعمل طریقہ ہائے علاج آزما لیے آخر کار بچوں کی بیماریوں کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا کہ سرجری اس کا علاج ہے۔ آپریشن تھیٹر میں لے آئیں۔ سرجری کر کے مقعد کو کھول دیں گے۔ مگر اسماء اس پہ راضی نہ ہوئی۔ پھر ڈاکٹر محمود شوکت سے بات ہوئی انہوں نے کہا چلو ٹھیک ہے ایک بار زیتون کا تیل استعمال کرا کے دیکھ لو اللہ سے دعا کر کے زیتون کے تیل کا استعمال شروع کیا۔ ایک ہفتے کے باقاعدہ استعمال سے خاصا افاقہ ہوا۔ بچی کی تکلیف میں کمی کے ساتھ ہی اس کا مرجھایا ہوا چہرہ کھلنے لگا اور برسوںکی تکلیف دو ماہ زیتون کے تیل کے باقاعدہ استعمال سے بالکل ختم ہو گئی۔

-4        اسماء کی ممانی کی انگلیوں میں سخت تکلیف تھی۔ زبردست انفیکشن ہو گیا تھا۔ انگلیاں نیلی پیلی ہو رہی تھیں۔ تمام قسم کی اینٹی بائیوٹکس دوائیں استعمال کر ڈالیں۔ ذرا افاقہ نہ ہوا۔ ہاتھ سن ہونے لگا، پریشانی بڑھتی جا رہی تھی۔ انگلیوں کے متاثرہ حصہ پر کالا نشان بن رہا تھا جو گنگرین کی پکی نشانی ہے۔

الٹراساؤنڈ اور انجیو گرافی سے پتہ چلا کہ بازو کو خون کی سپلائی بالکل بند ہے۔ اور اس کا واحد علاج فوری آپریشن ہے۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کے سرجن نے کہا کہ فوری آپریشن کروائیں ورنہ دل کے دورے کا خطرہ ہے۔ آپریشن سے گھبرا گئیں۔ سیالکوٹ کے قریب کسی بزرگ کا پتہ چلا۔ ان کے پاس حاضر ہوئیں۔ انہوں نے کلام اللہ پڑھ کر دم کیا۔ کچھ پڑھنے کا بتایا۔ اللہ کے فضل سے انگلیاں خود بخود ٹھیک ہونا شرو ع ہو گئیں اور آج اس بات کو تین سال ہو گئے وہ ماشاء اللہ چنگی بھلی زندگی گزاری رہی ہے۔

-5        کاشف عمر 20 سال بہت زیادہ ابتر حالت میں کلینک آیا۔ حالت بہت خراب لگ رہی تھی۔ ٹیسٹوں سے پتہ چلا کہ بیماری سے دونوں پھیپھڑے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ طبی اندازوں کے مطابق اس کا بچنا محال نظر آرہا تھا۔ اللہ سے دعا کر کے علاج شروع کیا۔ آہستہ آہستہ افاقہ ہونا شروع ہوا۔ ماشاء اللہ 9 ماہ علاج سے کاشف مکمل صحت یاب ہو چکا ہے۔ اور نارمل زندگی گزار رہا ہے۔

-6        عبدالرشید کو فالج کا حملہ ہوا تھا۔ نیو رولوجی وارڈ میں داخل تھا۔ چلنے پھرنے سے معذور تھا۔ اس کی بیوی بہت خدمت گزار تھی۔ ہر وقت اس کیخدمت میں مصروف رہتی۔ وارڈ میں باجماعت نماز ہوتی۔ اس کی بیوی نے مجھ سے پوچھا کہ عبدالرشید بھی نماز پڑھنا چاہتاہے میں نے کہا: ضرور اسے سہارا دے کر لائیں۔کچھ دن تو وہیل چیئر پر آتا رہا۔ پھر نماز کی برکت سے وہ خود چل کر آنے لگا اور فزیوتھراپسٹ نے کہا کہ نماز کی وجہ سے اس کے جسم کے متاثرہ حصوں میں دوبارہ قوت آناشروع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اس کا چلنا پھرنا ممکن ہوا ہے۔

-7        82 کی بات ہے، والدہ صاحبہ کو نسوانی تکلیف ہوئی۔ بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے نقاہت زیادہ ہو گئی۔ ایمرجنسی میں سرگودھا سے لاہور لے آئے۔ یہاں لیڈی ولنگٹن ہسپتال میں داخل کرایا۔ پروفیسر فخر النساء نے کہا کہ فوری آپریشن کرنا پڑے گا۔ آپریشن کے لیے تیاری کا حکم صادر ہو گیا مگر والدہ آپریشن تھیٹر میں جانے سے گھبرا گئیں۔ ایک ہفتہ میں تین بار تھیٹر لے کر گئے لیکن اس کے دروازے تک پہنچتے ہی حالت غیر ہو جاتی۔ میں میڈیکل سٹوڈنٹ تھا۔ پروفیسر صاحبہ نے بلا لیا کہنے لگیں: انھیںگھر لے جائیں، میں نے آپریشن نہیں کرنا۔ امی کہنے لگیں: سرگودھا چلیں اللہ نے مجھے ٹھیک کردیا ہے۔ اللہ کی قدرت دیکھیے اس بات کو 30 سال سے زائد گزر چکے۔ والدہ ماشاء اللہ صحت مند ہیں اور وہ خاص تکلیف جس کا واحد علاج آپریشن بتایا گیا تھا کبھی دوبارہ نہ ہوئی۔

ان تمام واقعات کے علاوہ کئی دفعہ آزمایا کہ دوا سے زیادہ فائدہ دعا میں ہوتا ہے اور بعض پیچیدہ بیماریوں میں جہاں دوائیں کوئی اثر نہیں کرتیں۔ صدق دل سے کی ہوئی دعا ایسا اثر دکھاتی ہے کہ مہینوں کی تکلیف دنوں میں دور ہو جاتی ہے، مریض اور معالج دونوں کا دھیان اللہ کی طرف ہو جائے تو سونے پہ سہاگہ والی بات ہے۔ دوا لینے سے پہلے مریض یہ خیال کرے کہ دوا صرف ضرورت کے درجے میں اور سنت نبوی سمجھ کر لے رہا ہوں۔ لیکن شفا صرف اور صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ضرور مہربانی فرمائیں گے اور بیماری سے اس کی رحمت کے باعث نجات ملے گی۔

٭صدقہ میں شفاء

رسول پاک ﷺ کا ارشاد ہے کہ ’’صدقہ بلا کو ٹالتا ہے‘‘ بیماری ایک بلا کی صورت میں نازل ہوتی ہے اور اس بلا کو ٹالنے کے لیے علاج کی صورت میں مختلف حیلے بہانے کیے جاتے ہیں۔ علاج کرنا اور صحیح طریقے سے علاج کرنا سنت نبویؐ ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر بیماری کا علاج موجود ہے۔

علاج کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ مکمل شفاء کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور جھک کر عاجزی سے دعا کی جائے۔ اس کی رحمت طلب کی جائے اور بیماری سے نجات کی التجا کی جائے۔

’’صدقہ‘‘ واقعی بلاؤں کو ٹالتا ہے اور آدمی کو ناگہانی حادثات، تکالیف اور بیماریوں سے نجات دلاتا ہے۔

میرے ایک بزرگ محمد افضل مرحوم و مغفور امیر تبلیغی جماعت تلقین فرمایا کرتے تھے کہ روزانہ صدقہ کی عادت ڈالیں۔ چاہے ایک روپیہ ہی کیوں نہ ہو۔ بیماری اور حادثات سے بچنے کا یہ آزمودہ نسخہ ہے۔ روزانہ صدقہ کی بدولت اللہ تعالیٰ کی رحمت متوجہ رہتی ہے اور اس کی وجہ سے آدمی محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ روزانہ صدقہ کی عادت کو اپنایا جائے۔

ژ          بیماری لمبی اور علاج کارگر نہ ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل نسخہ پر عمل کریں۔ انشاء اللہ اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے۔

ژ          سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ ہر بیماری کا علاج ہے اور شفاء اللہ تعالیٰ نے دینی ہے۔

ژ          صدقہ بلا کو ٹالتا ہے۔ جب دوا کار گر نہ ہو رہی ہو تو پھر ’’صدقہ‘‘ دینا شروع کریں۔ صدقہ دینے سے پہلے اچھی طرح وضو کریں اور دو رکعت نماز صلوٰۃ الحاجات پڑھ جر عاجزی و انکساری سے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں اور اس کے بعد گھر سے نکلیں اور پھر جو غریب اور نادار سب سے پہلے ملے۔ اس کو صدقے کے پیسے دیں۔ یہ عمل روزانہ کرنا ہے۔ ہر دوسرے دن صدقے کے پیسے پہلے دن سے ڈبل کرتے جائیں۔ یعنی پہلے دن دس، دوسرے دن بیس، تیسرے دن تیس اور چوتھے دن چالیس روپے اسی طرح دس دن تک عمل جاری رکھیں۔

ژ          اس دوران علاج کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے شفاء کی امید رکھیں۔ لمبی اور جان لیوا بیماری کی صورت میں یہ عمل چھ ماہ تک ہر مہینے چاند کی پہلی تاریخ سے دس تاریخ تک کریں اور مختصر بیماری کی صورت میں انشاء اللہ یہ عمل ایک ماہ کرنا ہی کافی ہے۔

ژ          دکھوں ، تکالیف، ناگہانی آفتوں اور حادثات سے بچنے کے لیے بھی یہ عمل کافی کارگر ثابت ہوتا ہے۔ روزانہ صدقہ چاہے کتنا ہی کم ہو حادثات اور ناگہانی آفتوں سے بچنے کا تیر بہدف نسخہ ہے۔

٭دُعا میں شفاء

رسول پاکﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ’’ہر بیماری کے علاج کے لیے دوا ہے اور جب دوا کے اثرات بیماری کی ماہیت کے مطابق ہوتے ہیں تو اس وقت اللہ کے حکم سے مریض کو شفا ہو جاتی ہے۔‘‘ یعنی دوا کے ساتھ ساتھ شفاء کے لیے اللہ تعالیٰ کی رضا اور مہربانی کا شامل حال ہونا بہت ضروری ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دوا کے ساتھ ساتھ شفاء کے لیے اللہ سے لو لگائی جائے۔ اسی سے رحمت اور کرم کی دعا کی جائے۔

مریضوں کا علاج کرتے ہوئے کافی عرصہ گزر گیا۔ ہمیشہ نماز مغرب سے فارغ ہو کر کلینک میں بیٹھنا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے رہنمائی اور مریضوں کی شفاء کے لیے دعا کر کے مریضوں کا چیک اپ شروع ہوتا ہے۔ کئی دفعہ آزمایا کہ دوا سے زیادہ فائدہ ’’دعا‘‘ میں ہوتا ہے اور بعض پیچیدہ بیماریوں میں جہاں دوائیں کوئی اثر نہیں کر رہی ہوتیں، صدق دل سے نکلی ہوئی ایسا اثر دکھاتی ہے کہ مہینوں کی تکلیف دنوں میں رفع ہو جاتی ہے۔ مریض اور معالج دونوں کا دھیان اللہ کی طرف ہو جائے تو سونے پہ سہاگہ والی بات ہے۔ دوا لینے سے پہلے مریض یہ خیال کرے کہ دوا صرف ضرورت کے درجے میں اور سنت نبوی ﷺ سمجھ کر لے رہا ہوں۔ لیکن شفاء صرف اور صرف اللہ تعالیٰ نے دینا ہے۔ ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ مہربانی فرمائیں گے اور بیماری سے نجات ملے گی۔

قرآن پاک کی آیات اور سورتوں کی تلاوت سے بھی اللہ تعالیٰ مہربانی فرماتے ہیں کیونکہ اللہ کی کتاب تو ہے ہی سرچشمہ ہدایت و رحمت۔

ہیپاٹائٹس کے کئی مریضوں نے بتایا کہ انہوں نے سورۃ رحمن کی تلاوت سننے اور اس کا دم کیا ہوا پانی پینے سے بیماری میں کمی اور سکون محسوس کیا۔ اس کے علاوہ کسی بھی درد کی صورت میں سات دفعہ سورۃ الحمدشریف پڑھ کر دم کرنے سے درد میں افاقہ ہو جاتا ہے۔

دن میں روزانہ کم از کم ایک دفعہ دو رکعت نماز صلوٰۃ الحاجات پڑھ کر اللہ سے عافیت، صحت اور سکون مانگیں۔ ان شاء اللہ سکون قلب بھی ہو گا اور بیماریوں سے نجات بھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔