سندھ میں وفاقی ادارے تسلسل سے ماحولیاتی خلاف ورزیاں کرنے لگے

طفیل احمد  جمعرات 31 اکتوبر 2019
بہت سے وفاقی ادارے تو مانیٹرنگ ٹیموں کو اپنی عمارتوں میں گھسنے بھی نہیں دیتے ہیں، سینئر ٹیکنیکل افسر کی گفتگو
۔ فوٹو: فائل

بہت سے وفاقی ادارے تو مانیٹرنگ ٹیموں کو اپنی عمارتوں میں گھسنے بھی نہیں دیتے ہیں، سینئر ٹیکنیکل افسر کی گفتگو ۔ فوٹو: فائل

کراچی:  صوبہ سندھ میں فعال متعدد وفاقی اداروں کی جانب سے تسلسل کے ساتھ مختلف نوعیت کی ماحولیاتی خلاف ورزیوں پر صوبے میں ماحول کے تحفظ کا مجاز ادارہ برائے تحفظ ماحولیات سندھ اب تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کر سکا جس سے صوبے کے مختلف علاقوں میں قدرتی ماحول کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

اندرونی ذرائع کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے افسران کسی بھی وفاقی ادارے کی جانب سے کی گئی ماحولیاتی خلاف ورزی پر سخت اقدام لینے سے گریز کرتے ہیں اور معمول کی کاغذی کارروائی کرکے چپ سادھ لیتے ہیں۔

اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا کہ صوبہ سندھ میں کسی بھی نجی، سرکاری، نیم سرکاری، خودمختار یا نیم خود مختار ادارے کے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کیلیے ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ سے ماحولیاتی اجازت لینا لازمی ہے بصورت دیگر یہ سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحولیات 2014 کی صریح خلاف ورزی ہوگی جس کی سزا منصوبے کی تالہ بندی تک ہوسکتی ہے۔

ای پی اے سندھ کے سینئر ٹیکنیکل افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بہت سے وفاقی ادارے توسندھ ای پی اے کی مانیٹرنگ ٹیموں کو اپنی عمارتوں میں گھسنے بھی نہیں دیتے ہیں اور ادارے کے عملداروں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے ہیں اور ان پر رشوت ستانی کے الزامات لگانے کی بھی دھمکیاں دیتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی نے سندھ میں اپنے کسی بھی ترقیاتی منصوبے کا ماحولیاتی اجازت نامہ صوبے کے مجاز ماحولیاتی ادارے سے حاصل نہیں کیا۔

ای پی اے سندھ کے ریکارڈ کے مطابق اہم ہاؤسنگ اسکیمز اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں بھی اسی نوعیت کے تعمیراتی و ترقیاتی منصوبوں کی کسی قسم کی ماحولیاتی اجازت سندھ ای پی اے سے حاصل نہیں کی گئی ہے اور ان میں سے بیشتر منصوبے بغیر ماحولیاتی اجازت کے مکمل ہوچکے ہیں جبکہ متعدد تیزی سے مکمل ہورہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔