- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
اندرون سندھ کینسر کا علاج موجود ہی نہیں، رپورٹ میں انکشاف
کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں گٹکا اور مین پوری کیس میں سیکریٹری صحت کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اندرون سندھ اسپتالوں میں کینسر کا علاج سرے سے موجود ہی نہیں۔
ایکسپریس کے مطابق گٹکا اور مین پوری کھانے سے منہ کے کینسر سے متعلق سیکریٹری صحت نے رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔ جس میں انکشاف ہوا ہے کہ اندرون سندھ کے بڑے شہروں کے اسپتالوں میں کینسر مرض کا علاج ہی موجود نہیں، پیپلز پارٹی کے گڑھ لاڑکانہ کے اسپتال میں بھی کینسر کے مریضوں کو داخل کرنے کی کوئی سہولت موجود نہیں۔
رپورٹ کے مطابق سی ایم سی اسپتال لاڑکانہ میں گزشتہ سال 489 مریض لائے گئے جن میں سے 5 منہ کے کینسر کے تھے، سول اسپتال خیر پور میں منہ کے کینسر کے مریضوں کے علاج کی سہولت موجود نہیں ، ایسے مریضوں کو دوسرے اسپتالوں میں ریفر کیا جاتا ہے۔
جی ایم ایم سی سکھر اسپتال میں 2018ء میں کینسر کا کوئی مریض نہیں لایا گیا۔ جناح اسپتال میں 2018ء میں 37900 مریض لائے گئے، جناح اسپتال میں گزشتہ سال منہ کے کینسر کے 2213 مریض لائے گئے۔ لائنر اسپتال لاڑکانہ میں گزشتہ سال کینسر کے 2088 مریض لائے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاڑکانہ اسپتال میں 2018ء میں منہ کے کینسر کے 338 مریض لائے گئے۔ کراچی کے بیت السکون کینسر اسپتال میں گزشتہ سال 2816 مریض لائے گئے جن میں کینسر کے 231 مریض شامل تھے۔
کراچی کے راحت کدہ اسپتال میں گزشتہ سال کینسر کے 270 مریض لائے گئے جن میں منہ کے کینسر کے 60 مریض شامل تھے۔ المحراب طبی امداد اسپتال میں گزشتہ سال کینسر کے 302 مریض لائے گئے جن میں منہ کے کینسر کے 110 مریض شامل تھے۔
کراچی کے کرن اسپتال میں 5247 کینسر کے مریض لائے گئے جن میں 1202 منہ کے کینسر کے مریض شامل تھے۔ نورین اسپتال شہید بے نظیر آباد میں گزشتہ سال کینسر کے 1673 مریض لائے گئے جن میں منہ کے کینسر کے268 مریض شامل تھے، نمرہ اسپتال جامشورو میں گزشتہ سال 1710 کینسر کے مریض لائے گئے جن میں 224 منہ کینسر کے مریض شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال میں گزشتہ سال 1473 کینسر کے مریض لائے گئے جن میں 352 منہ کے کینسر کے مریض شامل تھے۔ آغا خان اسپتال میں گزشتہ سال 4060 کینسر کے مریض لائے گئے جن میں کینسر کے 568 مریض شامل تھے۔
ایس آئی یو ٹی میں 18036 کینسر کے مریض لائے گئے تھے۔ سول اسپتال میں گزشتہ سال کینسر کے15889 کینسر کے مریض لائے گئے جن میں 202 منہ کے کینسر میں مبتلا تھے۔
ایس جے لیاری اسپتال میں گزشتہ سال کینسر کے 114 کینسر کے مریض لائے جن میں اور منہ کینسر کے 138 مریض لائے گئے۔ لیاقت نیشنل اسپتال میں گزشتہ سال 5830 مریض لائے گئے جن میں منہ کینسر کے 72 مریض شامل تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔