اقصیٰ کوثر؛ پاکستان کی پہلی گوگل ڈویلپر

سحرش پرویز  منگل 26 نومبر 2019
اقصیٰ کوثر نے نوجوان خصوصا خواتین پر زور دیا کہ وہ اس شعبے میں ترقی حاصل کر نے کے لیے آگے بڑھیں اور مواقع تلاش کریں۔فوٹو : فائل

اقصیٰ کوثر نے نوجوان خصوصا خواتین پر زور دیا کہ وہ اس شعبے میں ترقی حاصل کر نے کے لیے آگے بڑھیں اور مواقع تلاش کریں۔فوٹو : فائل

گزشتہ ماہ اقصیٰ کوثر نے اپنی محنت اور جدوجہد سے ’گوگل ڈویلپر‘ کی پہلی پاکستانی ماہر ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

لرننگ مشین مصنوعی ذہانت کی ایک ’ایپلی کیشن‘ ہے، جو کمپیوٹر سسٹم کو نتائج کی پیش گوئی کرنے اور واضح طور پر بغیر کسی پروگرام کے کارروائی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح گوگل ڈویلپر ایکسپرٹ ایک عالمی پروگرام ہے، جو پوری دنیا میں روشن دماغوں کو پہچانتا ہے۔

اگر کسی فرد کے پاس ایک سے زیادہ ٹیکنالوجیز میں خاطر خواہ معلومات موجود ہیں، تو اس کے گوگل ڈویلپر ایکسپرٹ بننے کے امکانات کافی روشن ہیں۔ ایک بار منتخب ہونے کے بعد، ایک ماہر کو ان کی ایک سالہ طویل مدت میں شراکت کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ اضافی طور پر ڈویلپر کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔

اقصی کوثر NUST (نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آج کل ایک سافٹ وئیر تنظیم کے ساتھ مصنوعی ذہانت ڈویلپر (ARTIFICIAL INTELLIGENCE DEVELOPER) کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ اس سافٹ وئیر کا نام ریڈ بفر (RED BUFFER) ہے۔ اقصیٰ کوثرنے لرننگ مشین کے شعبے میں کم عمری میں ہی اپنی صلاحیتوں کے ذریعے اپنے آپ کو منوایا ہے۔

اس کے علاوہ گوگل ڈیفیسٹ (GOOGLE DEVFEST) 2018ء اور گوگل کلاؤڈی ایکسٹینڈڈ (GOOGLE CLOUDY EXTENDED) 2019ء جیسے پروگراموں میں ورک شاپس کا انعقاد کیا اور اس میں مختلف ایوارڈز بھی حاصل کیے۔ اقصیٰ کوثر نے کچھ عرصے قبل سنگاپور میں ہونے والے گوگل کے لرننگ مشین ’’ٹرین دی ٹرینر‘‘ (TRAIN THE TRAINER) سیشن میں بھی حصہ لیا۔ اقصیٰ کا کہنا ہے کہ وہ جس کمپنی میں کام کرتی ہیں، اس کے ’سی ای او‘ طیب طارق نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

انہیں یہاں تک پہنچانے میں ان کے والدین کے علاوہ طیب طارق کا بھی بہت معاونت ہے۔ اقصیٰ کوثر نے نوجوان خصوصا خواتین پر زور دیا کہ وہ اس شعبے میں ترقی حاصل کر نے کے لیے آگے بڑھیں اور مواقع تلاش کریں۔ اقصیٰ کو ثر اس وقت ریڈ بفر سافٹ ویئر فرم کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے اقصیٰ کا کہنا ہے کہ ’’ریڈ بفر کا حصہ بننے سے انہیں اپنی زندگی کے آگے کے سفر میں بے حد مدد ملی ہے۔

’ریڈ بفر‘ میں لرننگ مشین اور مصنوعی ذہانت میں بہترین صلاحیتیں ہیں، جس میں حیرت انگیز اور کافی ہونہار خواتین بھی کام کر رہی ہیں، جن سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ اقصیٰ اپنے فارغ وقت میں ’’میڈیم‘‘ (آن لائن پبلشنگ پلیٹ فارم) پر لرننگ مشین کے متعلق موضوعات پر بلاگ بھی لکھتی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ اس میدان میں آئیں اور اس کے بارے میں جانیں۔

اقصیٰ نے NUST سے 3.79 ’سی جی پی اے‘کے ساتھ الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ اسکول کے زمانے سے اقصیٰ کا رجحان گوگل کی طرف زیادہ نہیں تھا، لیکن اقصیٰ نے یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے بعد اپنے مضمون کو سمجھا، تب سے ان کا رجحان اس طرف ہوا، اس حوالے سے اقصیٰ نے نہ صرف تحقیق کی، بلکہ اپنی یونیورسٹی کے توسط سے مختلف لوگوں سے مدد بھی حاصل کی۔ اقصی اس حوالے سے کہتی ہیں کہ ’’وہ اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہیں کہ انہیں والدین، خاندان، دوست اور اساتذہ اچھے ملے ہیں، جنہوں نے ان کی حوصلہ افزائی کی، تبھی وہ آج اس مقام پر کھڑی ہیں۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔