عظمت ِمادر

ماں ایک مجسّم دعا ہے جو ہر پَل ربّ رحیم کے آگے اولاد کے لیے اپنا دامن پھیلائے رکھتی ہے


November 29, 2019
ماں ایک مجسّم دعا ہے جو ہر پَل ربّ رحیم کے آگے اولاد کے لیے اپنا دامن پھیلائے رکھتی ہے۔ فوٹو: فائل

ماں ایک گھنا شجر سایہ دار اور اولاد اس کے لیے ہمیشہ بچوں کی طرح ہوتی ہے، چاہیے وہ بڑھاپے کو ہی کیوں نہ پہنچ جائیں۔

ماں کی محبّت اور پرورش کا کوئی مول نہیں۔ ماں میں اخلاص، ایثار اور قربانی کا وہ جذبہ ہوتا ہے جو کسی اور رشتے میں نہیں ہوتا۔ بچہ نظر سے دور ہوجائے تو ماں تڑپ اٹھتی اور دعائیں کرتی ہے۔ اولاد میں سے کوئی ایک بھی بھوکا ہوتو ماں بے قرار ہو جاتی ہے۔ یہ ماں ہی ہے جو اولاد کے لیے ہر دُکھ سہتی ہے۔

ماں کی عظمت پر کچھ لکھنا آسان نہیں، کیوں کہ یہ اپنے اندر بہت وسعت رکھتا ہے۔ ماں شفقت، خلوص، بے لوث محبّت اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔ ماں دنیا کا وہ پیارا لفظ ہے جس کو سوچتے ہی محبت، ٹھنڈک، پیار اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔ اس کا سایہ ہمارے لیے ٹھنڈی چھاؤں کی مانند ہے۔ چلچلاتی دھوپ میں اس کا دستِ شفقت شجرِ سایہ دار کی طرح سائبان بن کر اولاد کو سکون پہنچاتا ہے۔

اس کی گرم گود سردی کا احساس نہیں ہونے دیتی۔ خود بے شک کانٹوں پر سوئے، مگر اولاد کو ہمیشہ پھولوں کے بستر پر سُلاتی اور دنیا جہاں کے دکھوں کو اپنے آنچل میں سمیٹے اپنے لبوں پر مسکراہٹ سجائے رواں دواں رہتی ہے۔ اِس سے زیادہ محبّت کرنے والی ہستی دنیا میں پیدا نہیں ہوئی۔ آندھی چلے یا طوفان آئے، اُس کی محبّت میں کبھی کمی نہیں آتی۔ وہ کبھی احسان جتاتی ہے اور نہ ہی اپنی محبّتوں کا صلہ مانگتی ہے بل کہ بے غرض ہو کر اپنی محبّت اولاد پر نچھاور کرتی رہتی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ ماں کی محبّت ایک بحر بیکراں کی طرح ہے۔ ماں کی بے پایاں محبّت کو لفظوں میں نہیں بیان کیا جاسکتا۔ خلوص و ایثار کے اس سمندر کی حدود کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ ہر مذہب اور تہذیب نے ماں کو عظیم اور مقدس قرار دیا ہے۔ ماں ایک مجسّم دعا ہے جو ہر وقت ربّ رحیم کے آگے اپنا دامن پھیلائے رکھتی ہے اور ہر قدم پر اولاد کی حفاظت کرتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کے عظیم تر ہونے کی پہچان اس طرح کرائی کہ اس عظیم ہستی کے قدموں تلے جنّت رکھ دی۔

اب جس کا جی چاہے وہ اِس جنّت کو حاصل کر سکتا ہے۔ اِس کی خدمت کرکے، اس سے محبّت کرکے اور اسے عزت و احترام دے کر۔ ہر رشتے میں خود غرضی شامل ہو سکتی ہے مگر ماں کے رشتے میں کوئی خود غرضی شامل نہیں ہوتی۔ ماں ایک ایسا رشتہ ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پیکر خلوص ہے۔

اُس کی زندگی کا محور صرف اور صرف اس کی اولاد ہوتی ہے۔ دْنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں اس کی دعائیں سائے کی طرح پیچھا کرتی ہیں اور اس کی دعاؤں سے بڑی سے بڑی مصیبت ٹل جاتی ہے۔ وہ بے قرار ہو تو عرش کو ہلا دیتی ہے۔ گلاب جیسی خوش بُو، چودھویں کے چاند جیسی چاندنی، فرشتوں جیسی معصومیت، سچائی کا پیکر لازوال، محبّت، شفقت، ایثار و قربانی جب یہ تمام الفاظ یک جا ہوجائیں تو بن جاتا ہے تین حرفوں کا لفظ ماں۔ ماں جس کے قدموں تلے جنّت ہے۔ ماں سے بڑھ کر اس دنیا میں کوئی نعمت نہیں۔ دنیا میں ماں کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ماں وہ ہستی ہے جو اپنی اولاد سے اپنی جان سے بڑھ کر پیار کرتی ہے اور ماں کے بغیر کسی بھی انسان کی زندگی کا سفر ادھورا رہ جاتا ہے۔

وہ لوگ جن کے سروں سے ان کی ماؤں کی ممتا کا سایہ اٹھ چکا ہو وہ ساری زندگی اپنی ماں کو یاد کرکے سرد آہیں بھرتے رہتے ہیں مگر ماں کا کوئی نعم البدل انہیں میسر نہیں آتا۔ ماں اپنی اولاد سے اس قدر پیار کرتی ہے کہ اس کی زندگی کا نصب العین اور محور اپنی اولاد کی پرورش کرنے اور اس کو دنیا جہان کی خوشیاں فراہم کرنا ہوتا ہے۔ کہتے ہیں ماں کے دل سے جو دعا نکلے وہ عرش تک رسائی رکھتی ہے اور اس دعا کو اﷲ رب العزت بھی رد نہیں کرتا۔

ماں کی گود ایک ایسا ٹھکانا ہے جہاں ہر طرح کی مایوسی، محرومی اور مصیبتوں کا علاج موجود ہے۔ بعض لوگ اپنی اس جنّت کو پہچان نہیں پاتے اور سرابوں کے سفر میں نکل پڑتے ہیں۔ لیکن یقین مانیے ایک نہ ایک دن ان کو اپنی اس غلطی کا احساس ضرور ہوتا ہے، یہ اور بات کہ اس وقت تک چڑیاں کھیت چگ گئیں ہوتی ہیں۔ ماں اسلامی معاشرے میں اس ہستی کو کہتے ہیں جس کو سال میں ایک بار نہیں ہر لمحہ یاد رکھا جاتا ہے۔ کائنات میں کوئی نہیں جو ماں جیسی محبّت کر سکتا ہو۔ اﷲ رب العزت نے اپنی محبّت کو ماں کی محبّت سے منسوب کیا ہے کہ اﷲ تعالی اپنے بندوں سے ستّر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔

اپنی ماؤں کی قدر کیجیے، ان سے محبّت کیجیے اور ان کا بے حد خیال رکھیے۔ کیا آپ یہ بات نہیں جانتے کہ وہ اتنی عظیم ہے کہ ماں کی پریشانی دیکھ کر اﷲ تعالی نے صفا مروہ کو حج کا رکن بنا دیا تھا۔

مقبول خبریں