- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
حکومت نے قومی اسمبلی میں 10 ارب 40 کروڑ ڈالر قرضہ لینے کا اعتراف کر لیا
اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وقفہ سوالات میں بتایا حکومت نے مختلف ممالک و اداروں سے 10 ارب 40 کروڑ ڈالرقرضہ لیا،اس میں 46فیصد کمرشل قرضے مختصرمدت کیلئے 5.5فیصدسودپرلیے گئے۔سب سے زیادہ مہنگے کمرشل قرضے چینی بینکوں سے2سے 3برسوں کیلیے جبکہ یورپین اورگلف کے کمرشل بینکوں سے ایک برس کیلیے قرض لیے گئے۔
پہلے سال سرکاری قرضے میں 9 اعشاریہ 3 کھرب روپے اضافہ ہوا،رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلیے 3 اعشاریہ 7 کھرب روپے قرض لیا۔ان کاکہناتھا کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے 2 اعشاریہ 6 کھرب روپے قرضہ لینا پڑا، زیادہ نقد بیلنس کی وجہ سے 3 کھرب روپے کے قرضے کا اضافہ ہوا۔
زرمبادلہ کے ذخائر کے متعلق معین وٹو کے سوال پر وزارت خزانہ نے بتایا 27 نومبر تک یہ ذخائر 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ ڈالر ہیں،رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں واضح بہتری آئی ۔مالی سال 2013ء میں اسٹیٹ بنک اور قومی بنکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر ‘ 2014ء میں 14 ارب 14 کروڑ ‘ 2015ء میں 18 ارب 29 کروڑ ‘ 2016ء میں 23 ارب 9 کروڑ ‘ 2017ء میں 21 ارب 40 کروڑ ڈالر ‘ 2018ء میں 16 ارب 38 کروڑ ‘ 2019ء میں 14 ارب 47 کروڑ‘ جولائی 2019ء میں 15 ارب 14 کروڑ ڈالر‘ اگست 2019ء میں 15 ارب 64 کروڑ ڈالر ، ستمبر 2019ء میں 15 ارب 22 کروڑ ڈالر‘ اکتوبر 2019ء میں 15 ارب 42 کروڑ ڈالر، 27 نومبر 2019ء تک سٹیٹ بنک کے پاس 9 ارب 9 کروڑ 27 لاکھ ڈالر جبکہ قومی بنکوں کے پاس 6 ارب 86 کروڑ 27 لاکھ ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جو 15 ارب 95 کروڑ 54 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔