فلور ملوں کا غیر معیاری گندم اٹھانے سے انکار، سندھ میں آٹے کے بحران کا خدشہ

رضوان آصف  ہفتہ 7 دسمبر 2019
سندھ حکومت نے پاسکو کو 3ارب 67 کروڑ روپے مالیت کی ایک لاکھ ٹن گندم کے ابھی صرف 90 کروڑ روپے کیے گئے ہیں
  فوٹو : فائل

سندھ حکومت نے پاسکو کو 3ارب 67 کروڑ روپے مالیت کی ایک لاکھ ٹن گندم کے ابھی صرف 90 کروڑ روپے کیے گئے ہیں فوٹو : فائل

 لاہور:  فلورملز کی طرف سے محکمہ خوراک سندھ کے دور دراز علاقوں میں قائم گوداموں سے غیر معیاری گندم اٹھانے سے انکار کے بعد سندھ فوڈ حکام نے گزشتہ 6 یوم سے سندھ کی فلور ملز کو اپنے اور پاسکو کے گوداموں سے گندم کی فراہمی رو ک دی ہے جس کی وجہ سے سندھ باالخصوص کراچی میں آٹے کی دستیابی اور قیمت شدید متاثرہونا شروع ہو گئی ہے۔

گندم کی فلور ملز کو ترسیل فوری بحال نہ ہوئی تو سنگین بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے پاسکو کو گندم خریداری کی مد میں ادائیگی کا عمل بھی تاخیر کا شکار ہے۔سندھ حکومت کی طرف سے 3 ارب 67 کروڑ روپے مالیت کی ایک لاکھ ٹن گندم کے پہلے معاہدے میں سے ابھی تک صرف 90 کروڑ روپے پاسکو کو ادا کیے گئے ہیں جبکہ مزید 3 لاکھ ٹن گندم خریدنے کیلیے 11ارب روپے مزید ادا کرنا ہیں۔ اس صورتحال سے کراچی میں آٹے کی دستیابی میں کمی آ رہی ہے جبکہ نرخ بھی بڑھ رہے ہیں۔

گزشتہ روز کراچی میں آٹے کی قیمت 46 سے48 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 4600 روپے فی ایک سو کلو گرام سے تجاور کر گئی ہے ۔

سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد مسعود نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 28 نومبر سے سندھ کی فلورملز کو محکمہ خوراک سندھ اور پاسکو کی جانب سے گندم کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے ۔مل مالکان کو کہا گیا کہ خیرپور گودام سے گندم لے لیں جب وہاں گئے تو سینٹر انچارج نے کہا کہ میرے پاس گندم موجود نہیں ہے اور اب ہمیں کہا جا رہا ہے کہ لاڑکانہ سے گندم اٹھا کر کراچی لائیں ۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے فوڈ سیکیورٹی کمشنرامتیاز علی گوپانگ نے بتایا کہ وزیر اعظم کے حکم پر ہم نے تمام صوبوں کیلیے گندم کی بروقت ترسیل کے انتظامات کر رکھے ہیں اور ہماری جانب سے کسی قسم کی تاخیر نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔