ماڈل کورٹس نے مختصر مدت میں مجموعی طور پر 71 ہزار مقدمات نمٹا دیے

شاکر سلطان  ہفتہ 7 دسمبر 2019
معاونت کرنیوالے پولیس افسران، پبلک پراسیکیوٹرز اورعدالتی عملے کوسرٹیفکیٹ دینے کی ہدایت
فوٹو:فائل

معاونت کرنیوالے پولیس افسران، پبلک پراسیکیوٹرز اورعدالتی عملے کوسرٹیفکیٹ دینے کی ہدایت فوٹو:فائل

کراچی:  چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر چند ماہ قبل ملک بھر میں قائم کی جانے والی ماڈل کورٹس نے عرصہ دراز سے زیرالتوا سول مقدمات کی فوری سماعت کرتے ہوئے مختصر مدت میں مجموعی طور پر71 ہزار مقدمات نمٹادیے۔

قلیل عرصہ میں اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ملکی عدلیہ کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے، چیف جسٹس پاکستان نے ماڈل کورٹس کی اعلی اور ریکارڈ کارکردگی کو سراہتے ہوئے زبردست خراج تحسین پیش کیاہے اور عدلیہ کی معاونت کرنے والے پولیس افسران، پبلک پراسیکیوٹرز اور عدالتی عملے کو تعریفی سرٹیفکیٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔

ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ھزاروں کی تعداد میں یہ مقدمات بروقت کارروائی نہ ہونے کے باعث سالہاسال سے متعلقہ عدالتوں میں زیرالتوا تھے اور سائلین انصاف کی فوری فراہمی کے منتظر تھے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور جرم کی شرح میں اضافے کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کے ڈھیر لگ گئے تھے اور عدالتوں میں زیادہ مقدمات ہونے کے باعث عدالتوں کو مقدمات نمٹانے میں دشواری کا سامنا تھا اور مقدمات سست روی کا شکار تھے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اس صورتحال کے تناظر میں ملک بھر میں ماڈل کورٹس کے قیام کی منظوری دی جس کے باعث یکم اپریل 2019 کو ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور اضلاع میں ماڈل کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا، مختلف عدالتوں میں عرصہ دراز سے زیر التواقتل، امتناع منشیات اور سول مقدمات فوری سماعت کیلیے ماڈل کورٹس منتقل کیے گئے۔

ملک بھرکی ماڈل کورٹس نے ان مقدمات کی فوری سماعت کی اور یکم اپریل2019 سے نومبر2019 تک صرف 8 ماہ کے مختصر عرصے میں مجموعی طور پر 71 ہزار مقدمات نمٹادیے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔