ادارہ تحفظ ماحولیات کی کارروائیاں؛ اینٹوں کے بھٹے اور230 بیٹری ری سائیکل کارخانے بند

طفیل احمد  جمعـء 27 دسمبر 2019
ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب 234 پیداواری یونٹس بندکرائے گئے،
فوٹو: فائل

ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب 234 پیداواری یونٹس بندکرائے گئے، فوٹو: فائل

کراچی: 1987میں قائم ہونے والاادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کی کارکردگی 2019 میں نمایاں رہی 2019 میں اگست سے نومبرکے دوران آلودگی پھیلانے والے 230 سے زائد اینٹوں کے بھٹوں اور بیٹری ری سائیکل کرنے والے کارخانوں کوبندکیا گیا 100سے زائد صوبے کے سرکاری و نجی اسپتالوں کی ماحولیاتی نگرانی کی گئی۔

600فیکٹریوں،اسپتالوں اور دیگر اداروں کو ماحولیاتی آلودگی پر نوٹسز جاری کیے گئے،زائد دھواں چھوڑنے والی 250گاڑیوں پر ٹریفک پولیس سے جرمانے کرائے گئے اور سب سے بڑھ کر پلاسٹک کی ناقابل تلف تھیلیوں پر پابندی عائد کی گئی ،تفصیلات کے مطابق ای پی اے سندھ نے اگست سے نومبر کے دوران 595 صنعتوں، اسپتالوں،تعمیراتی منصوبوں و دیگر اداروںکو ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کیے بعد ازاں ان میں سے 302 کو ذاتی شنوائی کا موقع دیا گیا اور انھیں اپنے ماحولیاتی امور درست کرنے کا کہا گیا۔

جس کے بعد ماحولیاتی معاملات میں بہتری نہ لانے پر ماحولیاتی تحفظ کا حتمی حکم نامہ جاری کیا گیا جبکہ ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوںکے مرتکب 234 مختلف نوعیت کے یونٹس بندکرائے گئے، ساتھ ہی ساتھ خلاف ورزی کے مرتکب 40 یونٹس کے مقدمات عدالتوں میں بھیج دیے گئے،اس کے علاوہ سندھ کے چھوٹے بڑے سرکاری و نجی 150 اسپتالوںکی ماحولیاتی نگرانی کی گئی اور انھیں ذاتی شنوائی کا موقع دے کر ان سے ماحولیاتی قوانین اور طبی فضلے کے انتظامی قواعد پر عمل کرایا جارہا ہے۔

مزید یہ کہ ایک طویل عرصے بعد ٹریفک پولیس کے اشتراک سے دھواں دینے والی گاڑیوںکی دوبارہ نگرانی شروع کردی گئی،گزشتہ 4 ماہ میں کراچی کی مختلف شاہراہوں پر600گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی جن میں سے مقررہ حدود سے زائد دھواں دینے والی250گاڑیوں پر ٹریفک پولیس کے ذریعے جرمانے بھی کیے گئے۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ یکم اکتوبرسے صوبے بھر میں ماحول دشمن پلاسٹک بیگز کے استعمال، تیاری اور خرید وفروخت پر پابندی لگواکر ان کی جگہ ماحول دوست پلاسٹک بیگز متعارف کرادیے،واضح رہے کہ اس سے قبل مختلف دورانیوں میں ماحولیات کے شعبہ میں صوبے بھر میں کچھ ہی فیکٹریوں اور اسپتالوں کی ماحولیاتی نگرانی کی جاتی تھی،زیادہ تر سرگرمیاں کاغذی کارروائی تک محدود رہتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔