ڈیٹ مینجمنٹ رسک سے متعلق رپورٹ کا اجرا تاخیر کا شکار

شہباز رانا  جمعـء 27 دسمبر 2019
 ڈیڑھ سال سے رپورٹ جاری نہیں کی گئی، آخری رپورٹ جون  2018 میں جاری ہوئی تھی
 فوٹو: فائل

 ڈیڑھ سال سے رپورٹ جاری نہیں کی گئی، آخری رپورٹ جون  2018 میں جاری ہوئی تھی فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  حکومت پبلک ڈیٹ مینجمنٹ رسک سے متعلق ایک اہم رپورٹ کے اجرا میں  خلاف ضابطہ تاخیر سے کام لے رہی ہے، جبکہ پچھلے  ایک سال کے دوران مالیاتی زوال اور ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کے باعث قرضوں کے بوجھ میں  تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

وزارت خزانہ نے ڈیٹ مینجمنٹ رسک انڈیکیٹرز پر آخری رپورٹ جون  2018 میں جاری کی تھی۔ اب دسمبر 2018 سے  جون 2019 تک کی رپورٹس جاری ہونی ہیں۔ تاہم پچھلے ڈیڑھ سال سے کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔ دسمبر 2018 کی رپورٹ کے اجرا میں 10 ماہ اور جون 2019 کی رسک اسسٹمنٹ رپورٹ کے اجرا میں 4 ماہ کی تاخیر ہوچکی ہے۔

وزارت خزانہ نے رپورٹس کے اجرا میں تاخیر اور عوامی قرضوں لائبلٹیز میں اضافے کے حوالے سے کیے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔ ڈیٹ اسسمنٹ رپورٹ فارن کرنسی ڈیٹ، ڈیٹ فنانسنگ رسک، انٹرسٹ ریٹ رسک اور مشروط قرضے جیسے اشاریوں سے متعلق ہوتی ہے۔ آخری رپورٹ کی اشاعت کے بعد ان میں سے کچھ اشاریے بے حد خراب ہوچکے ہیں۔کچھ اشاریوں میں بہتری بھی آئی ہے۔

اس کی وجہ حکومت کا مرکزی بینک سے حاصل کردہ مختصر مدتی قرضوں کو طویل مدتی قرضوں میں تبدیل کرنا ہے۔ لگ بھگ 6 برس قبل پاکستان نے آئی ایم ایف کے دباؤ پرسہ ماہی رپورٹوں کے اجراج کا عمل شروع کیا تھا۔ عالمی مالیاتی ادارے نے ساختی معیار نافذ کیا تھا جس کے تحت وزارت خزانہ سہ ماہی ڈیٹ مینجمنٹ رسک رپورٹ شایع کرنے کی پابند ہوگئی تھی۔ آئی ایم ایف کے گذشتہ پروگرام کے خاتمے کے بعد سابقہ حکومت نے پہلے ان رپورٹس کا اجرا بند کردیا اور پھر ششماہی رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی کی حکومت بھی قرضوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے نقش قدم پر چلتی نظر آرہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے اختتام پر عمومی حکومتی قرضے جی ڈی پی کے 88 فیصد تک بڑھ گئے جو خود آئی ایم ایف کے لگائے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں بھی آئی ایم ایف نے حکومتی قرضوں کا تخمینہ نظرثانی کے بعد جی ڈی پی کا 84.7 فیصد ( 37.6  ٹریلین) کردیا ہے۔ قبل ازیں آئی ایم ایف نے قرضوں کے حجم کا تخمینہ جی ڈی پی کے 80.5 فیصد ( 35.7  ٹریلین ) لگایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔