سال 2019 میں حکومت نے پہلی بار طبی این آر و متعارف کرایا

طفیل احمد  بدھ 1 جنوری 2020
وزیراعظم کے کریڈٹ میں صرف ایک ’’یادگار تقریر‘‘ ہی آئی جو انھوں نے اقوام متحدہ میںکی تھی
 فوٹو:فائل

وزیراعظم کے کریڈٹ میں صرف ایک ’’یادگار تقریر‘‘ ہی آئی جو انھوں نے اقوام متحدہ میںکی تھی فوٹو:فائل

کراچی:  وفاقی حکومت کو آئے ’’ 100 ‘‘ دن توکب کے گزر چکے، حکمرانوں کی ترجیحات موسم کی طرح بدلتی رہیں، منجھے ہوئے سیاسی کھلاڑیوں میں پھنسی حکومت کے اس رویے سے ملک کے عوام شدید مایوسی واضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

موجودہ حکومت کے وزرا علیحدہ علیحدہ اپنی مارکیٹنگ میں مصروف رہے لیکن عوام میں پائی جانے والی غیر یقینی کی صورتحال ختم کرنے میں تاحال کامیاب نظر نہیں آئی، مہنگائی کے عفریت میں جکڑے عوام وزیر اعظم پاکستان کی اس امید پر قائم ہیں کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی 2020 سال خوشحالی کا سال ہوگا۔

اپوزیشن کی جانب سے حکومت کوٹف ٹائم دیا جا رہا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اپنی کمزوروزرا کی ٹیم کے ساتھ کب تک میدان حکومت میں رہتی ہے ، وزیر اعظم کی جانب سے ایک ہی’’ گیت ‘‘ کہ کرپٹ افرادکو پکڑئیں گے اوراربوں روپے واپس لائیں گے لیکن2019میںکسی بھی بدعنوان نے ملک کی لوٹی جانے والی دولت قومی خزانے میں جمع نہیںکرائی تاہم پہلی بار قومی اداروں نے پیپلزپارٹی کے سربراہ اور سابق صدر آصف زرداری ،مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزرا اعلیٰ قائم علی شاہ، اسپیکر سندھ اسمبلی سابق وزرا سمیت کئی اہم سیاستدانوںکو پکڑا گیا، وفاقی حکومت ایک سال میں سنگین مقدمات میں پکڑے گئے سیاسی ملزموں کو ’’مجرم‘‘ نہ بنا سکی۔

’’قومی مجرموں‘‘ کے پاس قوم کی رقم سے ’’چونی ‘‘ بھی برآمد نہ کی جاسکی جبکہ موجودہ حکومت ان قومی مجرموں پر سرکاری خزانے سے خطیر رقم بھی خرچ کرچکی،پوری دنیا میں جاکر این آر او نہ دینے کی نوید سنانے والی حکومت نے حیرت انگیز طور پر طبی این آر و بھی دے دیا، ملک کی تاریخ میں پہلی بار سابق صدر پاکستان سمیت3بار وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے سیاستدان کو بھی جیل کی ہوا کھلائی گئی،اہم سیاسی جماعتوں کے اہم ترین رہنماؤںکو سنگین کرپشن کے مقدمات کا سامنا ہے،کئی جیل بھیجے گئے کئی عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

کئی سیاسی رہنماؤں کی گردن تک ہاتھ پہنچنے ہی والے ہیں ،ان تمام اقدامات کیلیے انتہائی بااختیار اور طاقت ور ہونا ضروری تھا، اور ایسا ہوبھی گیا کہ کھلی دھمکیاں دینے والے سیاستدان بھی جیل دیکھ آئے ، پہلی بار یہ بھی ہوا کہ بااثر سیاسی خاندانوں کی خواتین سیاسی رہنماؤں کو نیب کی سخت تفتیش سے لیکر جیل کی بیرک تک کاسفر کرناپڑا ،پورے سال یہ ہی گانا گایا کہ ’’کرپٹ افراد کو پکڑیں گے ‘‘ ’’ ہم قومی خزانہ بھریں گے ‘‘قوم نے یہاں بھی کئی یوٹرن دیکھے،ملک کی سیاسی تاریخ میں2019 میں پہلی بار وفاقی حکومت نے ’’طبی این آر او‘‘متعارف کرایا،جس کے بعد ’’ملین ڈالرکی کرپشن‘‘ میں پکڑے جانیوالے سابق صدر آصف زرداری ،سابق وزیراعظم نواز شریف نے ضمانت لیں۔

طبی این آر او سے لیکر جیل سے اپنی پسندیدہ منزل کی جانب اڑانیں بھری جبکہ دونوں اہم سیاسی پارٹیوں کی سیکنڈر لیڈر شپ بھی جیل میں رہی اور مقدمات کا سامنا کررہی ہے،سال 2019میں وزیراعظم کے کریڈٹ میں صرف ایک ’’یادگار تقریر‘‘ ہی آئی جو انھوں نے اقوام متحدہ میں کی تھی۔

2019 میں وزیراعظم نے کئی عالمی فضاؤں میں سفرکیا،متعدد ممالک کے دورے بھی کیے اور ہندوستان کے وزیراعظم کو 2 بار پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے سے بھی روکا، 27فروری 2019 میں پاک فضائیہ نے پاکستان کی حدود میں گھسنے پر بھارتی طیارے کو نشانہ بنایا اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کوگرفتار کیا،سال 2019 میں سرحدی علاقوں میں جنگ کی سماں رہا،کوئی ماہ ایسا نہ گزار جب ہندوستان کی جانب سے کشیدگی پیدا نہ کی گئی۔

بھارت کی جانب سے بلاجواز فائرنگ کی جاتی رہی ،تجارتی سرگرمیاں بھی بھارت سے روکی گئیں، خطے کی تاریخ میں پہلی بارکشمیر میں اتنا طویل لاک ڈاؤن کیا گیا کہ انسانیت بھی شرما گئی ،2019 میں پاکستان میں مہنگائی کے ریکارڈ توڑ دیے گئے، ڈالر نے کی قیمت نے آسمان چھولیا، بے روزگاری نقطہ عروج پر پہنچی ،فیکڑیوں میں اشیا سازی انتہائی محدود ہوگئی۔

2019 میں ملک میں بے روزگاری کا سیلاب آیا،حکومت کے تمام دعوؤںکے باوجود نوکریوں کے مواقع اور ذرائع پیدا نہ کیے جاسکے،ملک کے بڑے شہروں میںکوئی میگا منصوبہ شروع نہ کیا جا سکا، عوام بنیادی سہولتوں سے سال 2019 میں بھی محروم رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔