ٹینکر مافیا کا خاتمہ کیا جائے، ہائی کورٹ کا حکم

کورٹ رپورٹر  بدھ 15 جنوری 2020
پمپنگ اسٹیشن پرائیویٹ افرادسے واگزارکرائے جائیں،جسٹس کے کے آغا۔ فوٹو: فائل

پمپنگ اسٹیشن پرائیویٹ افرادسے واگزارکرائے جائیں،جسٹس کے کے آغا۔ فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں پانی کی قلت سے متعلق ٹینکر مافیا کا خاتمہ اور واٹر بورڈ کے تمام پمپنگ اسٹیشنوں کو پرائیویٹ افراد سے واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پرائیویٹ افراد پمپنگ اسٹیشنوں سے پانی کے عوض رقم لے رہے ہیں، ایس ایس پی ملیرنے پانی کے غیرقانونی کنکشنوں کی رپورٹ پیش کردی جس میں  واٹر بورڈ کو غیر قانونی کنکشنوں کے حوالے سے آگاہ کیاگیا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اگرواٹر بورڈ کہے گا تو پولیس مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنے کیلیے تیار ہے ،میمن گوٹھ، گڈاپ اور کئی علاقوں میں پانی کے کنکشن نہیں ہیں اور لوگ ٹینکرز اورکنوؤں سے پانی حاصل کرتے ہیں، ڈپٹی کمشنر جنوبی نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنرز کو سروے کرکے غیر قانونی کنکشنوں کی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ شہر میں واٹر بورڈ کے 155 پمپنگ اسٹیشن کام کررہے ہیں، عدالت نے ایم ڈی واٹر بورڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے آپ کو اپنے کنکشنوں کا علم نہیں ،آپ کو کس نے ایم ڈی بنایا ہے؟ آپ کی کارکردگی بے نقاب ہوگئی ہے۔ شہر میں غیرقانونی کنکشن ہیں تو اس کے ذمے دارآپ ہیں۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے پانی مافیا غیر قانونی کنکشنوں سے لاکھوں روپے کمارہا ہے، عدالت نے استفسار کیا آپ نے پمپنگ اسٹیشن قبضے میں لیا؟ کیا ٹینکر مافیا کا خاتمہ ہوگیا ہے؟ ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا پمپنگ اسٹیشن قبضے میں لے لیا ہے، جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے اچھی طرح سوچ لیں ٹینکر مافیا اگر فعال ہوا تو ذمے داری آپ کی ہوگی۔

عدالت نے شہر سے ٹینکر مافیا کے فوری خاتمے کا حکم دیتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈکوغیر قانونی کنکشن اور واٹر ٹینکرز سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی، بینچ نے پولیس کو پمپنگ اسٹیشنوں کو غیر متعلقہ افراد سے محفوظ بنانے کی بھی ہدایت کی ،عدالت نے واٹر بورڈ کو علاقہ مکینوں کو صاف پانی فراہم کرنے اور پانی کی فراہمی کے لیے کوئی رقم وصول نہ کرنے کا بھی حکم دیا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔