افغان ٹرانزٹ بزنس کو گوادر بندرگاہ تک محدود کرنیکی تجویز

احتشام مفتی  جمعـء 24 جنوری 2020
باہمی مفادات کے پیش نظرپاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرنظرثانی نہیں کی گئی، زبیرموتی والا
 فوٹو:فائل

باہمی مفادات کے پیش نظرپاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرنظرثانی نہیں کی گئی، زبیرموتی والا فوٹو:فائل

کراچی: پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت کاروباری لاگت میں کمی اور کراچی کی دونوں بندرگاہوں پر کنجیشن ختم کرنے کے لیے افغان ٹرانزٹ بزنس کو گوادربندرگاہ تک محدود کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق کراچی کی دونوں بندرگاہوں کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت سالانہ 74000 کنٹینروں کی آمد ورفت ہوتی ہے لہذا ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز کی آمد کومطلوبہ سہولتوں کے ساتھ گوادر کی بندرگاہ تک محدود کیاجائے توافغان تاجروں کیلیے پاکستان کے ذریعے ٹرانزٹ بزنس کی ناصرف لاگت میں نمایاں کمی ہوگی بلکہ کراچی کی دونوں بندرگاہوں پرکنٹینرز کے اژدہام میں کمی کے علاوہ ٹرانزٹ ٹریڈ کاباقی ماندہ 30فیصد کنٹینرز کی آمدورفت بھی پاکستانی بندرگاہ کی جانب منتقل ہوجائے گی۔

پاک افغان چیمبرآف کامرس کے صدر زبیرموتی والا نے بتایا کہ فی الوقت افغان ٹریڈ کے70فیصد کنسائنمنٹس پاکستان کے ذریعے افغانستان پہنچ رہے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مجریہ 2010کا پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈمعاہدہ جولائی2020میں ختم ہوجائے گااور گذشتہ 10سال سے باہمی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرنظرثانی نہیں کی گئی۔

اسی تناظر میں پی اے جے سی سی آئی نے پاکستان کی تاجربرادری کے نقطہ نظر کے مطابق سفارشات مرتب کی ہیں جن میں کاروباری آسانیوں میں حائل بڑی رکاوٹوں، کاروباری لاگت بڑھانے کے عوامل اور سروسز کے معیار کومتاثر کرنمے والے مسائل کاحل بھی پیش کیاگیا ہے۔

زبیرموتی والانے بتایاکہ پاکستانی وفد کے حالیہ دورہ افغانستان کے دوران مختلف اجلاسوں میں افغان وزارت تجارت، خارجہ، کسٹمز وریونیو کے حکام نے خطے میں امن وخوشحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پرزوردیا، پاک افغان جوائنٹ چیمبرآف کامرس نے ٹرانزٹ ٹریڈ کنٹینرزکی تیزرفتار اور محفوظ ترسیل کے لیے پاکستان ریلوے اور این ایل سی کو فعال کرنے تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے نجی کیریئرز کی اجارہ داری کاخاتمہ ممکن ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔