لینڈ یوٹلائیزیشن لیز پردی گئی سرکاری اراضی واپس نہیں لے گا

عبدالرزاق ابڑو  ہفتہ 25 جنوری 2020
ملیر میں تقریبا 15 ہزار ایکڑ زمین 30 سالہ لیز پر دی گئی، ساجد جوکھیو کی ایکسپریس سے گفتگو

ملیر میں تقریبا 15 ہزار ایکڑ زمین 30 سالہ لیز پر دی گئی، ساجد جوکھیو کی ایکسپریس سے گفتگو

کراچی:  ضلع ملیر سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کی کوششیں کارگر ثابت ہوئیں، محکمہ لینڈ یوٹلائیزیشن سندھ 30 سالہ لیز پر دی گئیں سرکاری زمینیں ان کی مدت ختم ہونے یا لیز کی منسوخی کے باوجود واپس نہیں لی جائیں گی اور سپریم کورٹ کی جانب سے لیز پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد مذکورہ زمینوں کی لیز میں توسیع کی جائے گی۔

پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس سلسلے میں محکمہ لینڈ یوٹلائیزیشن کے افسران کو واضح ہدایات جاری کردی ہیں، واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے زرعی اور پولٹری فارمنگ کے لیے صوبے بھر میں ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین 30 سالہ لیز پر دی جاتی رہی ہے، اس سلسلے میں زیادہ زمین کراچی کے ضلع ملیر میں دی گئی ہے، ضلع ملیر سے منتخب پیپلز پارٹی کے ایم پی اے ساجد جوکھیو کے مطابق ضلع ملیر میں تقریبا 15 ہزار ایکڑ زمین 30 سالہ لیز پر دی گئی ہے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ملیر سے منتخب پیپلز پارٹی کے اراکین کے ساتھ جمعرات کو منعقدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مذکورہ زمین واگزار نہیں کرائی جائے گی اور ان لیزز کی مدت میں اضافہ کیا جائے گا، ساجد جوکھیو کے مطابق اجلاس میں محکمہ لینڈ یوٹیلائیزیشن کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے جنھیں وزیر اعلیٰ سندھ نے اس سلسلے میں واضح ہدایات جاری کیں۔

محکمہ لینڈ ریونیو کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ محکمے نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 2018 میں بھی ہزاروں کی تعداد میں 30 سالہ لیزز منسوخ کی تھیں لیکن وہ زمینیں بھی واپس نہیں لی جاسکی ہیں، محکمہ لینڈ یوٹلائزیشن کی جانب حال ہی میں ایک اور لیٹر کے ذریعے تمام ڈپٹی کمشنرز کو کہا گیا ہے 30 سالہ لیز پر دی گئی جس زمین کی مدت ختم ہوگئی ہے، اس کے حوالے سے جاری کی گئی روبکاری کو واپس لیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔