جج شیشے کے گھر میں رہتا، اس کا احتساب بھی ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 29 جنوری 2020
معاملہ ٹیکس نہیں مس کنڈکٹ کا ہے، جوڈیشل کونسل قانون کے مطابق کام کر رہی ہے، عدالت۔ فوٹو: فائل

معاملہ ٹیکس نہیں مس کنڈکٹ کا ہے، جوڈیشل کونسل قانون کے مطابق کام کر رہی ہے، عدالت۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے جسٹس فائزعیسیٰ کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ جج شیشے کے گھر میں رہتا ہے، وہ بھی قابل احتساب ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10رکنی فل کورٹ نے سماعت کی، سندھ ہائیکورٹ بار اور کراچی بار کے وکیل رشید رضوی نے دلائل مکمل کر لیے، انھوں نے کہا کہ حکومت کوآزاد عدلیہ کبھی پسند نہیں آتی، دنیا بھر میں ججز کو عہدے سے ہٹانا مشکل ترین جبکہ پاکستان میں آسان ترین ہے،جج شیشے کے گھر میں رہتا ہے، وہ بھی قابل احتساب ہے، کسی جگہ تو ریڈ لائن کھینچنا پڑے گی،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا جج سمیت کوئی شخص احتساب سے بالاتر نہیں لیکن جج کے خلاف اقدام آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔

جسٹس بندیال نے کہااب تو آئین موجود ہے، جب آئین سے ہٹیں گے تو ایسا ہی ہوگا،جسٹس بندیال نے کہا 2010  میں افتخار چودھری کیس کی گائیڈ لائنز ایگزیکٹو پر لازم نہیں ، جسٹس بندیال نے کہا یہ معاملہ ٹیکس کا نہیں بلکہ مس کنڈکٹ کا ہے،مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔