پروٹیز کیوں نہیں آ رہے؟

سلیم خالق  اتوار 16 فروری 2020
ملک میں پی ایس ایل شروع ہونے میں اب چند دن ہی رہ گئے ہیں ایسے دنوں میں جنوبی افریقہ کے اس اعلان کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں ہے۔فوٹو: فائل

ملک میں پی ایس ایل شروع ہونے میں اب چند دن ہی رہ گئے ہیں ایسے دنوں میں جنوبی افریقہ کے اس اعلان کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں ہے۔فوٹو: فائل

’’جنوبی افریقی ٹیم پاکستان آ رہی ہے، 24،25اور 27 مارچ کو راولپنڈی میں تین ٹوئنٹی 20میچز کھیلے گی،آئندہ سال جنوری میں نیوزی لینڈ سے 2 ٹیسٹ اور3 ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل ہوم سیریز بھی ہونی ہے‘‘۔

جب لاہور سے اسپورٹس رپورٹر عباس رضا نے وسیم خان کی پریس کانفرنس سے یہ خبر بنا کر مجھے بھیجی تو وہ بہت پْرجوش تھے کہ اسے لیڈ لگنا چاہیے، میں نے ان سے کہا کہ آپ عام شائق بن کر نہ سوچیں لاجک دیں کہ کیا ایسا ممکن ہے؟

پروٹیز تو اس سال نہیں تو آئندہ برس آ جائیں گے مگر کیویز سے جلد ہوم میچزکا انعقاد تو بہت مشکل ہے،اگلے ہی روز جنوبی افریقی بورڈ نے ہماری خوش فہمیاں ختم کر دیں، پی سی بی خصوصاً سی ای او وسیم خان گذشتہ کئی ماہ سے پروٹیز سے سیریز کی باتیں کر رہے تھے، ’’سوشل میڈیا بریگیئڈ‘‘ بھی انھیں پاکستان کرکٹ کا نجات دہندہ بنا کر پیش کر رہی تھی مگر اب سب خاموش ہیں۔

ملک میں پی ایس ایل شروع ہونے میں اب چند دن ہی رہ گئے ہیں ایسے دنوں میں جنوبی افریقہ کے اس اعلان کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں ہے، گوکہ کھلاڑیوں پر کام کے بوجھ کا جواز دیا گیا مگر خوامخواہ بھارتی ودیگر میڈیا کو شور مچانے کا موقع مل گیا کہ دورے سے انکار کر دیا، ایک طرف پی سی بی نے میچز کی تاریخیں تک طے کر لیں، دبئی میں چند روز قیام کرانے کا پلان بھی بنا لیا۔

دوسری جانب پروٹیز بورڈ نے اچانک میڈیا پر آ کر سیریز ختم کرنے کا اعلان کر دیا،اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دونوں بورڈز میں کتنا زیادہ رابطے کا فقدان تھا، اگر جنوبی افریقہ سے کہا جاتا کہ چند روز انتظار کر لیں تو زیادہ مناسب رہتا، بعد میں جھینپ مٹانے کیلیے ہمارے بورڈ ترجمان نے یہ بیان دیاکہ ’’پہلے سے طے شدہ مصروفیات کی وجہ سے سیریز موخر کر دی گئی‘‘ ان سے کوئی یہ پوچھے کہ جناب اگر ایسا تھا تو آپ میچز رکھ ہی کیوں رہے تھے۔

دراصل آہستہ آہستہ وسیم خان بھی پاکستان کرکٹ کے رنگ میں رنگنے لگے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کی مکمل واپسی کیلیے شائقین کس قدر بے تاب ہیں، اس حوالے سے جو بھی کام ہو اسے بھرپور پزیرائی ملتی ہے،وہ اسی لیے اعلانات کر کے خود کو خبروں میں ’’ان‘‘ رکھتے ہیں تاکہ کوئی بھاری بھرکم تنخواہ پر سوال نہ اٹھا سکے، میرا ان کو یہی مشورہ ہے کہ پروٹیز اور کیویز یا آسٹریلیا اور انگلینڈ سے سیریز کے سہانے خواب ابھی نہ دکھائیں، جلدی کس بات کی ہے، ملک میں کرکٹ بتدریج واپس آ رہی ہے۔

سری لنکن ٹیم گوکہ سابقہ بورڈ کے دور میں بھی آ چکی تھی مگر اس بار مکمل سیریز کھیلی، بنگلہ دیشی سائیڈ تین حصوں میں ہی سہی دورہ کر تو رہی ہے، گوکہ سابق کپتان راشد لطیف نے ایم سی سی کے دورے کی ٹائمنگ پر سوال اٹھائے ہیں مگر یہ سیریز بھی غیرملکی ٹیموں کا اعتماد بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی، اس لیے کروڑوں کے اخراجات پر بھی کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، ابھی جو کچھ ہمارے پاس موجود ہے اسے دیکھنا چاہیے، پی ایس ایل آ رہی ہے، اپنی پوری توانائیاں اسے کامیاب بنانے پر صرف کر دیں۔

غیرملکی اسٹارز کی ایسی میزبانی کریں کہ وہ پوری دنیا میں ہمارے گن گائیں، اسٹیڈیمز شائقین سے بھر دیں تاکہ سب کو احساس ہو کہ کرکٹ سے محبت کرنے والی اس قوم کو مقابلوں سے محروم رکھنا درست نہیں ہے، ابھی سے آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کے اعلانات بھی نہ کریں،بس خاموشی سے حصول کیلیے کوشش جاری رکھیں، یقین مانیے ہم درست سمت پر گامزن ہیں، سیکیورٹی اداروں کی انتھک محنت اور قربانیوں نے ملک کے حالات اچھے کر دیے جس سے غیرملکی کرکٹرز کو اب یہاں آنے میں خوف محسوس نہیں ہوتا، آہستہ آہستہ چیزیں نارمل ہوتی چلی جا رہی ہیں۔

چند برس میں وہ وقت بھی آئے گا جب آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں بھی ہمارے ملک میں آ کر کھیلیں گی، جنوبی افریقہ سے سیریز بھی ہو جائے گی،بورڈ کو اس حوالے سے بات چیت کا میڈیا پر ڈھنڈورا بھی نہیں پیٹنا چاہیے، دیگر بورڈز سے مذاکرات جاری رکھیں اور جب کچھ فائنل ہو جائے تو پریس کانفرنس کر کے کریڈٹ کیا ایوارڈ بھی لے لیں، مگر قبل از وقت اعلانات سے حکام خود کو غیرضروری دباؤ کا شکار نہ کریں،کریڈٹ لینا ہی ہے تو پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد، تینوں طرز میں پاکستانی ٹیم کو بہترین بنانے، نئے ٹیلنٹ کی تلاش اور ڈومیسٹک سسٹم کامیاب بنانے کا لیں، یقیناًاس کیلیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے اور اسی کیلیے ان آفیشلز کا تقرر کیا گیا ہے۔

ہمارے شائقین کرکٹ سے کس قدر محبت کرتے ہیں اس کا ثبوت جمعے کو لاہور قلندرز اور ایم سی سی کے میچ میں دیکھنے کو ملا جب عوام کی بہت بڑی تعداد قذافی اسٹیڈیم پہنچ گئی، آپ یہ سوچیں کہ بیشتر غیرمعروف انٹرنیشنل کرکٹرز کیلیے جب اتنے زیادہ لوگ آ گئے تو بڑے نام ایکشن میں ہوئے تو کتنا کراؤڈ آئے گا، ویسے لاہور قلندرز کو بھی کریڈٹ جاتا ہے جس نے اس میچ کو ایک میلے میں بدل دیا اور ایسے مارکیٹنگ اقدامات کیے جس سے شائقین مقابلے کی جانب راغب ہوئے، مجھے حیرت ہے کہ پی سی بی انٹرنیشنل میچز میں ایسا کیوں نہیں کرتا، میرے بس میں ہوتا تو لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ کو بورڈ میں یہ ذمہ داری دلا دیتا، نئی سوچ آنے سے کچھ کام تو ہوتا، اب دیکھتے ہیں کہ ایم سی سی سے بقیہ میچز میں کتنا کراؤڈ آتا ہے۔

خیر ہمیں تو پی ایس ایل کا انتظار ہے، کراچی میں کل سرفراز احمد نے ایک تقریب کا اہتمام کیا تو وہاں بابر اعظم، امام الحق، عماد وسیم،احمد شہزاد، وہاب ریاض اوردیگر کئی اسٹار کرکٹرز بھی موجود تھے،سب لیگ میں بہترین پرفارم کرنے کیلیے بے چین ہیں، نیشنل اسٹیڈیم میں ٹیموں نے پریکٹس کا آغاز بھی کر دیا ہے،ایک ماہ سے زائد وقت تک اب ملک میں کرکٹ کا میلہ لگا رہے گا، شائقین چوکوں، چھکوں کی برسات دیکھنے کیلیے تیار ہیں۔

(نوٹ آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔