- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
- کیویز سے اَپ سیٹ شکست؛ رمیز راجا بھی بول اٹھے
- آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونیکا امکان ہے، وزیر خزانہ
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، مزار اقبال پر حاضری
- دعائیہ تقریب پر مقدمہ؛ علیمہ خان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- سی او او کی تقرری کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے لگا
پولیو مہم: قطرے پلانے والا 98 فیصد ان پڑھ عملہ ناکامی کا سبب
لاہور: حکومت کی جانب سے قومی سطح پر چلائی جانے والی پولیو مہم کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ مجموعی طور 98فیصد افراد جن کی خدمات گھر گھر جاکربچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے ان پڑھ اور خودسرہیں جن کا ناروا رویہ والدین اور ان جز وقتی پولیوورکرز کے مابین لڑائی جھگڑے کا سبب بن رہا ہے۔
انسداد پولیو مہم کے ایک ذمہ دار آفیسر نے انکشاف کیا ہے کہ پولیو مہم کے افسران کے ڈرائیورز، کک، مالیوں، چوکیداروں اور صفائی سھترائی کرنے والے ذاتی ملازمین کی بطور پولیوورکرز مہم میں ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں اور چند ایک ہی سمجھدار افراد کو شامل رکھا جاتا ہے، زیادہ تر عملے کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ویکسینیشن کیلیے کن حفاظتی تدابیر کی ضرورت ہے، جبکہ تمام ورکرز محض اپنی دہاڑی لگانے کے چکر میں مہم سے جڑے رہتے ہیں جس سے یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ پولیو مہم غفلت کا شکار ہے۔
انسداد پولیو پروگرام کے ایک آفیسر کے مطابق ویکسینیشن کا کام درجہ چہارم کے معیار تک محدود کیا گیا ہے اگر یہی مہم پڑھے لکھے اور ڈگری ہولڈرز کے سپرد مستقل بنیادوں پر کردی جائے تو مہم کامیاب ہو جائے گی اور لڑائی جھگڑے بھی بند ہو جائیں گے، ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیوورکرز کو درجہ چہارم سے نکال کر کم از کم گریڈ 14 کا آفیسر بنایا جائے اور اہلیت گریجوایشن مقرر کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔