پولیو مہم: قطرے پلانے والا 98 فیصد ان پڑھ عملہ ناکامی کا سبب

یوسف عباسی  اتوار 16 فروری 2020
زیادہ تر عملے کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ویکسینیشن کیلیے کن حفاظتی تدابیر کی ضرورت ہے،آفیسر۔ فوٹو: فائل

زیادہ تر عملے کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ویکسینیشن کیلیے کن حفاظتی تدابیر کی ضرورت ہے،آفیسر۔ فوٹو: فائل

لاہور: حکومت کی جانب سے قومی سطح پر چلائی جانے والی پولیو مہم کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ مجموعی طور 98فیصد افراد جن کی خدمات گھر گھر جاکربچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے ان پڑھ اور خودسرہیں جن کا ناروا رویہ والدین اور ان جز وقتی پولیوورکرز کے مابین لڑائی جھگڑے کا سبب بن رہا ہے۔

انسداد پولیو مہم کے ایک ذمہ دار آفیسر نے انکشاف کیا ہے کہ پولیو مہم کے افسران کے ڈرائیورز، کک، مالیوں، چوکیداروں اور صفائی سھترائی کرنے والے ذاتی ملازمین کی بطور پولیوورکرز مہم میں ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں اور چند ایک ہی سمجھدار افراد کو شامل رکھا جاتا ہے، زیادہ تر عملے کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ویکسینیشن کیلیے کن حفاظتی تدابیر کی ضرورت ہے، جبکہ تمام ورکرز محض اپنی دہاڑی لگانے کے چکر میں مہم سے جڑے رہتے ہیں جس سے یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ پولیو مہم غفلت کا شکار ہے۔

انسداد پولیو پروگرام کے ایک آفیسر کے مطابق ویکسینیشن کا کام درجہ چہارم کے معیار تک محدود کیا گیا ہے اگر یہی مہم پڑھے لکھے اور ڈگری ہولڈرز کے سپرد مستقل بنیادوں پر کردی جائے تو مہم کامیاب ہو جائے گی اور لڑائی جھگڑے بھی بند ہو جائیں گے، ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیوورکرز کو درجہ چہارم سے نکال کر کم از کم گریڈ 14 کا آفیسر بنایا جائے اور اہلیت گریجوایشن مقرر کی جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔