ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس نے 60 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگا لیا

احتشام مفتی  منگل 25 فروری 2020
 معدنیات نکالنے والی300کمپنیوں نے 51ارب روپے سیلزٹیکس جمع نہیں کرایا، معدنیات کی ترسیل کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ شروع
 فوٹو : فائل

 معدنیات نکالنے والی300کمپنیوں نے 51ارب روپے سیلزٹیکس جمع نہیں کرایا، معدنیات کی ترسیل کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ شروع فوٹو : فائل

کراچی: ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو کراچی نے شادی ہال، بینکوئیٹس اور معدنی وسائل کے شعبے میں مجموعی طور پر 60ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگالیا جب کہ سراغ لگانے میں کامیابی کے بعد اب شادی ہالز اور معدنی وسائل کی لیز ہولڈر کمپنیاں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آگئی ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ نے گذشتہ 4سال کے دوران پوش اور درجہ اول کے شادی ہالوں کی جانب سے ساڑھے9 ارب روپے کی ٹیکس چوری پکڑی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق کراچی کے660 درجہ اول شادی ہالزعوام س یبھی ٹیکس وصول کررہے تھے۔

ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے شادی ہالوں اور بینکوئیٹس مالکان کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے شادی ہالوں کی اب رئیل ٹائم مانیٹرنگ شروع کردی گئی ہے اوراب شادی ہال ایک ماہ قبل اپنی بکنگ کی تفصیلات دینے کے پابند ہوںگے۔

ذرائع نے بتایاکہ شادی ہال تقریب کی مجموعی لاگت کا5فیصد انکم ٹیکس دینے کے پابند ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ شادی ہالوں نے4سال میں صرف4کروڑ10لاکھ روپے مالیت کے ٹیکس جمع کرائے اورگذشتہ 4سال میں بیشترشادی ہالوں نے گوشواروں میں ایک تقریب بھی ظاہر نہیں کی جبکہ کچھ درجہ اول کے شادی ہالوں نے 4سال میں صرف 10ہزار روپے ٹیکس جمع کرایا۔ دریں اثنا ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی آئی آر نے معدنی وسائل کے شعبے میں بھی51ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگایا ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ سندھ میں معدنی وسائل نکالنے والی300کمپنیاں وفاق کوسیلزٹیکس نہیں دے رہیں جبکہ گذشتہ 4سال میں سندھ کے مختلف اضلاع سے 3 کھرب روپے مالیت کی معدنیات نکالی گئیں۔

مائنزلیز ہولڈرز نے51ارب روپے سیلزٹیکس کی مد میں وفاق کو جمع نہیں کرائے۔ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مائنزہولڈرز کو 17فیصدسیلزٹیکس واجبات کی ادائیگی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ نے مائینزکمپنیوں کے ڈیٹا کی سندھ منرل ڈپارٹمنٹ سے تصدیق بھی کرالی ہے اور تمام ریجنل ٹیکس دفاتر کو مائینزکمپنیوں کی رجسٹریشن کیلیے آن بورڈ لیاگیا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ نے معدنیات کی ترسیل کی بھی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کا آغاز کردیا ہے جو ملیر، ٹھٹھہ، جامشورو، سکھر، شہداد کوٹ، خیرپور، تھرپارکرکے خارجی راستوں سے کی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ معدنی وسائل کے شعبے میں بلوچستان پنجاب ودیگرصوبوں میں بھی ٹیکس چوری کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔