ایکسپریس وے پر ڈاکوؤں نے 12 شہریوں کو لوٹ لیا

اسٹاف رپورٹر  بدھ 26 فروری 2020
ڈکیت 2گھنٹے تک دیدہ دلیری سے سڑک پر لوٹ مارکرتے رہے،بلوچ کالونی پولیس موقع سے غائب رہی
 فوٹو: فائل

ڈکیت 2گھنٹے تک دیدہ دلیری سے سڑک پر لوٹ مارکرتے رہے،بلوچ کالونی پولیس موقع سے غائب رہی فوٹو: فائل

کراچی: بلوچ کالونی پولیس کی غفلت اور نااہلی سے کورنگی ایکسپریس وے پر ڈاکو راج قائم ہوگیا 2 گھنٹے میں موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے ایک درجن سے زائد شہریوں سے نقدی، موبائل فون اور قیمتی اشیا لوٹ لیں۔

کورنگی ایکسپریس وے پر آئے روز لوٹ مار کی وارداتوں کے باوجود بلوچ کالونی پولیس لٹیروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، بلوچ کالونی تھانے کی حدود جرائم کی آماجگاہ بن گئی، پیر اور منگل کی درمیانی شب 2 موٹرسائیکلوں پر سوار 5 مسلح ڈاکوؤں نے 2 گھنٹے میں ایک درجن سے زائد شہریوں کو موبائل فون ، نقدی اور قیمتی اشیا سے محروم کردیا۔

مکان نمبر 284 علامہ اقبال کالونی محمود آباد گیٹ کے رہائشی سید محمود حسین نے بلوچ کالونی تھانے میں پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کا دوست عثمان انجم گلشن اقبال سے موٹرسائیکل پر پی این ایس شفا جارہے تھے کہ ایکسپریس وے اقرا یونیورسٹی کی پارکنگ کے سامنے پہنچے تو 125 موٹرسائیکل پر سوار 3 ڈاکو اور 70 موٹرسائیکل پر سوار 2 ڈاکو آئے اور اسلحہ کے زور پر 3 موبائل فون ، 60 ہزار روپے نقدی ، اے ٹی ایم کارڈ چھین لیے اسی دوران ڈاکوؤں نے ایک اور موٹرسائیکل سوار چوہدری محمد فاروق کو روک کر اس سے موبائل فون ، 100 برطانوی پونڈ اور پاکستانی رقم بھی لوٹی اور باآسانی فرار ہوگئے۔

سید محمود حسین نے بتایا کہ جب بلوچ کالونی تھانے ڈکیتی کی رپورٹ کرنے گئے تو دیکھا کہ وہاں ایک درجن سے زائد شہری موجود تھے جنھوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک گھنٹے کے دوران 13 شہری تھانے میں موٹر سائیکل سوار ڈکیتوں کے ہاتھوں لٹنے کی درخواست جمع کراچکے ہیں جن سے ملزمان نے ایکسپریس وے پر اقرا یونیسورٹی سے ختم نبوت چوک اور قیوم آباد کی جانب آنے والے ایکسپریس وے پر سٹی اسکول سے ختم نبوت چوک تک کھلے عام لوٹ مار کی اور قیمتی موبائل فون، نقد رقم اور قیمتی اشیا لوٹ کر فرار ہوگئے۔

کئی شہری ایسے بھی بلوچ کالونی تھانے پہنچے تھے جو پولیس کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر تھانے میں مقدمہ درج کرائے بغیر ہی چلے گئے بلوچ کالونی پولیس نے مدعی سید محمود حسین کی مدعیت میں صرف 3 افراد کے لٹنے کا مقدمہ درج کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔