کورونا وائرس؛ سوشل میڈیا پر دیسی ٹوٹکوں کی بھرمار

طفیل احمد  منگل 3 مارچ 2020
ٹوٹکوں سے انسانی صحت کوشدید نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہے، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ ۔  فوٹو : انٹر نیٹ/ ایڈیٹ جہانگیر علی

ٹوٹکوں سے انسانی صحت کوشدید نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہے، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ ۔ فوٹو : انٹر نیٹ/ ایڈیٹ جہانگیر علی

کراچی:  دنیا میں تباہی مچانے والاکورونا وائرس دہشت کی علامت بن گیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پرکورونا وائرس سے بچاؤ اور علاج کے حوالے سے غیر سائنسی علاج ایک دوسرے کے ساتھ شیئرکرنے کے ساتھ مختلف دیسی ٹوٹکے بھی بتائے جارہے ہیں۔

اس حوالے سے مختلف ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ جب بھی کسی وبائی مرض کی لہر آتی ہے تو نیم حکیم خطرہ جان کی مثل کے مصداق لوگ غیرسائنسی اورغیرمستند علاج ایک دوسرے کو میسیج کے ذریعے بھیجتے ہیں جو بغیرتصدیق کے آہستہ آہستہ پھیل جاتا ہے جس سے براہ راست انسانی جانوں کو نقصان کا سامناکرنا پڑسکتا ہے۔ سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر خادم قریشی اور ڈاکٹرفرحان عیسی کاکہنا تھا کہ دواؤں کا تعلق براہ راست انسانی جان سے ہوتا ہے۔

ایساکوئی نسخہ بالخصوص دواؤں اورعلاج سے متعلق ہو آگے نہ بڑھائیں۔ ان ماہرین کاکہنا تھا کہ ہمارے ملک میں سوشل میڈیا پرجاری کیے جانے والے دیسی ٹوٹکوں پراکثریت عمل کرنا شروع کردیتی ہے پھر ایسے افراد ان ٹوٹکوں کو دوسرے تک پہنچانا شروع کر دیتے ہیں جس سے انسانی صحت کوشدید نقصان ہونے کا احتمال رہتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔